ملتان (وقائع نگار) حکومت پنجاب کی عدم توجہی یا غفلت۔محکمہ پولیس سے ٹرانسفر ہوکر پیرا فورس میں شمولیت اختیار کرنے والے درجنوں پولیس ملازمین اپنی بنیادی تنخواہوں کی کٹوتی سے تنگ آگئے ۔ صوبائی محتسب اعلی اور ڈی جی پیرا فورس پنجاب تک رسائی بھی فضول رہی ہے ۔جبکہ پیرا فورس ملتان کا سٹاف مایوسی کی حالت میں ہے اور ملازمین نے واپس اپنے محکمہ پولیس میں جانے کے فیصلے پر غور کرنا شروع کردیا ہے۔ معلوم ہوا ہے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف نے ملتان سمیت صوبہ میں ناجائز تجاوزات کے خلاف کریک ڈاؤن اور اسکے خاتمہ کے حل کیلئے پیرا فورس کا نیا شعبہ تشکیل دیا تھا ۔جس کا باقاعدہ آغاز رواں برس تقریبا نو ماہ قبل ہوا تھا ۔جس میں ابتدائی دنوں میں محکمہ پولیس کے جوانوں کی خدمات بھی حاصل کی گئیں تھیں ۔پیرا فورس کا نیا شعبہ کی کشش نے محکمہ پولیس کے جوانوں کو اس طرف متوجہ کیا گیا۔جنہوں نے بخوشی اس شعبہ میں شمولیت اختیار کی ۔مگر ملتان میں پیرا فورس میں تعینات 150 پولیس ملازمین میں اس بات کی مایوسی دن بدن بڑھتی جارہی ہے کہ گزشتہ نو ماہ سے انکی تنخواہوں میں سے بلا وجہ کی کٹوتی کی جارہی ہے۔جو پریشان کن ہے ۔اگر دیکھا جائے تو یہی پولیس ملازمین اپنے محکمے میں اپنی سروس کے لحاظ سے تمام مراعات کے ساتھ تنخواہ وصول کر رہا تھا ۔مگر پیرا فورس ملتان میں آنے کے بعد انہی سب انسپکٹر کی تنخواہ 75 ہزار روپے کی بجائے پچاس ہزار روپے جبکہ پولیس کانسٹیبل (سارجنٹ) کی تنخواہ بھی 75 ہزار سے کم کرکے تقریباً 35 ہزار دی جارہی ہے ۔جو ارباب اختیار کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ ملتان پیرا فورس میں تعینات پولیس ملازمین نے تنگ آکر صوبائی محتسب اعلی پنجاب آفس سے رجوع کرلیا ہے۔تاکہ داد رسی مل سکے حالانکہ متعدد بار پیرا فورس کے متاثرہ جوانوں نے اعلی حکام تک آوز اٹھاتی ہے۔ جو بظاہر فضول نظر آرہی ہے ۔پیرا فورس کے ملازمین بار بار اپنی بنیادی تنخواہوں کی کٹوتی سے دل برداشتہ ہوچکے ہیں اور پیرا فورس چھوڑنے کا سوچ رہے ہیں ۔انہوں نے مزید بتایا کہ ضلع ملتان کی ہیرا فورس کے پولیس ملازمین کو چھوڑ کر صوبہ کے دیگر اضلاع میں پیرا فورس میں تعینات پولیس ملازمین کو مکمل تنخواہ بغیر کٹوتی سے مل رہی ہے۔متاثرہ پولیس ملازمین نے ارباب اختیار سے مذکورہ صورت حال ہر فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔







