پوتے نے 2 نوجوان، میڈم نشاط نے قانون روند ڈالا، دباؤ پر مظلوم باپ کا معافی نامہ

ملتان (سٹاف رپورٹر) نشاط گروپ آف سکولز کی مالکہ میڈم نشاط کے پوتے اور عالم خان کے بیٹے شاہ میر خان کی تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے جاںبحق ہونے والے بلال کالونی خانیوال کے رہائشی دو سگے بھائیوں نوید ارشد اور منیب ارشد کے والد محمد ارشد نے روزنامہ قوم کو بتایا کہ انہوں نے شاہ میر خان کیلئے معافی نامہ لکھ کر دے دیا ہے کیونکہ ان پر بہت شدید دباؤ تھا اور سارا وسیب ان کا سفارشی تھا۔ میرے بیٹے واپس نہیں آنے اور میں کمزور آدمی کس حد تک مقابلہ کر سکتا تھا۔ میرے سگے بھائی بھی مجھے یہی کہتے رہے کہ جو ہونا تھا ہو گیا ،آپ معاف کر دو جبکہ خانیوال کے متعدد با اثر لوگ بھی ان کے سفارشی تھے۔یادرہےکہ 17 نومبر کی رات ایک بجے شاہ میر خان ملتان پبلک سکول روڈ پر واقع ایک فارم ہاؤس سے گاڑی نمبر ایم این ڈی 444 میں انتہائی تیز رفتاری سے نکلا تو اس کی ایک دوسری گاڑی کے ساتھ ریس شروع ہو گئی تو ملتان پبلک سکول روڈ پر موٹر سائیکل سوار تین افراد جن میں دو سگے بھائی اور تیسرا ان کا دوست شامل تھا کو بہت بری طرح کچل دیا جس میں دونوں بھائی موقع پر جاںبحق ہو گئے جبکہ تیسرا شدید زخمی عبید شاہ نشر ہسپتال داخل رہا جہاں اس کے دماغ کے دو مرتبہ آپریشن ہوئے۔ پولیس نے اس حادثے کی ایف آئی آر تو درج کر لی مگر بعد میں دوسری گاڑی سی سی ٹی وی کیمروں کا پورے ملتان میں نیٹ ورک ہونے کے باوجود تلاش کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی اور اس دوران میں 24 گھنٹوں میں ہی پولیس نے ملزم شاہ میر کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ اس واقعے کے چند روز بعد سے ہی منیب ارشد اور نوید ارشد کے ورثا پر ہر طرف سے دباؤ بڑھتا گیا اور بعض ذرائع کے مطابق شاہ میر کے والد عالم خان نے خون بہا کی بات میں جاں بحق ہونے والے دونوں بھائیوں کے والد کو معاوضہ بھی ادا کیا مگر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ یاد رہے کہ حقائق معلوم ہونے کے بعد سی پی او ملتان محمد صادق ڈوگر نے حادثاتی موت کی دفعہ 322 کو قتل عمد کی دفعہ 302 میں تبدیل کروا دیا تھا۔ یادرہے کہ شاہ میر کے بھائی شاہیر عالم خان نے 2014 میں اپنے دوست کو اغوا کر کے اسے بدفعلی کا نشانہ بنوایا اور ویڈیو فلم بنانے کے بعد طویل عرصے تک اسے بلیک میل کرکے اپنے مطالبات منواتا رہا جس پر تنگ آ کر مذکورہ طالب علم نے تمام صورتحال سے اپنے ڈاکٹر والد کو آگاہ کیا تو شاہیر عالم خان کے خلاف بد فعلی کا مقدمہ درج ہو گیا اور بعد میں اس مقدمے کا انجام بھی شدید دباؤ کے نتیجے میں صلح پرتکمیل پایا۔ شہری حلقوں میں یہ بات زبان زد عام رہی کہ ملتان کے لاکھوں طلبا و طالبات کی علمی تربیت کرنے والی میڈم نشاط اپنی اولاد کی تربیت کرنے میں بری طرح ناکام کیوں رہی۔ کہا جا رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے حال ہی میں ایک قانون پاس کرایا ہے کہ حادثے کی صورت میں اگر کسی کی موت ہوتی ہے تو حادثے کے ذمہ دار ڈرائیور کو اس وقت تک ضمانت نہیں دی جائے گی جب تک وہ 96 لاکھ روپیہ بطور ضمانت سرکاری خزانے میں جمع نہ کروائے۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس نے شاہ میر کے خلاف دفعہ 302 کے تحت درج مقدمے کی اخراج رپورٹ بنا دی ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں