آج کی تاریخ

مظفرگڑھ: تھانہ قصبہ گجرات پولیس کی کارروائی، 24 گھنٹوں میں کرسٹل آئس نیٹ ورک بے نقاب، 3 سمگلرز گرفتار-مظفرگڑھ: تھانہ قصبہ گجرات پولیس کی کارروائی، 24 گھنٹوں میں کرسٹل آئس نیٹ ورک بے نقاب، 3 سمگلرز گرفتار-جنوبی پنجاب میں ٹرسٹ کی آڑ میں بڑے ہسپتال کروڑوں کے ٹیکس چور نکلے-جنوبی پنجاب میں ٹرسٹ کی آڑ میں بڑے ہسپتال کروڑوں کے ٹیکس چور نکلے-بارہ گھنٹے ڈیوٹی،ایئرپورٹ پر ڈپٹی کلکٹر اور انسپکٹر کی لڑائی سے عملہ پریشان-بارہ گھنٹے ڈیوٹی،ایئرپورٹ پر ڈپٹی کلکٹر اور انسپکٹر کی لڑائی سے عملہ پریشان-پنجاب کی یونیورسٹیوں میں ایڈیشنل چارج پر وائس چانسلرز کا اختیارات سے تجاوز، تعلیمی نظام متاثر-پنجاب کی یونیورسٹیوں میں ایڈیشنل چارج پر وائس چانسلرز کا اختیارات سے تجاوز، تعلیمی نظام متاثر-ڈیڑہ: ٹیچنگ ہسپتال میں مہنگی ادویات غائب، مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں-ڈیڑہ: ٹیچنگ ہسپتال میں مہنگی ادویات غائب، مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں

تازہ ترین

پنجاب کی یونیورسٹیوں میں ایڈیشنل چارج پر وائس چانسلرز کا اختیارات سے تجاوز، تعلیمی نظام متاثر

ایچ ای سی کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشنزکاعکس

ملتان (سٹاف رپورٹر) پنجاب کی بیشتر سرکاری یونیورسٹیوں میں ایڈیشنل چارج پر تعینات وائس چانسلرز (خواتین و حضرات) مبینہ طور پر اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے نہ صرف ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ (HED) اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان (HEC) کی ہدایات کو نظر انداز کر رہے ہیں بلکہ اپنے عارضی ادوار میں انتظامی بے ضابطگیوں، غیر ضروری انکوائریوں اور غیر قانونی بھرتیوں میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کئی یونیورسٹیوں میں یہ عارضی وائس چانسلرز اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ایسے اقدامات کر رہے ہیں جن کا مقصد مبینہ طور پر اپنے ممکنہ مخالف امیدواروں کو سائیڈ لائن کرنا ہے تاکہ مستقل تقرریوں میں انہیں چیلنج کا سامنا نہ ہو۔ بعض وائس چانسلرز نے یونیورسٹیوں میں غیر ضروری پیڈا انکوائریاں شروع کروا رکھی ہیں، جنہیں ماہرین انتقامی کارروائیاں قرار دے رہے ہیں۔ ملتان کی ایک یونیورسٹی میں حال ہی میں تعینات ہونے والے ریگولر وائس چانسلر نے اپنے پیش رو عارضی وائس چانسلر کے بھرتی کردہ متعدد ڈیلی ویجز ملازمین کو فارغ کر دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں سے بعض بھرتیاں سیاسی سفارش یا غیر قانونی طریقہ کار کے تحت کی گئی تھیں۔ تعلیمی حلقوں کا کہنا ہے کہ عارضی وائس چانسلرز کی تعیناتی کا یہ سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے، جس کے باعث کئی جامعات میں انتظامی افراتفری اور تعلیمی معیار کی شدید تنزلی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اس تمام صورتحال پر خاموشی کو بھی تشویش کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق متعدد عارضی وائس چانسلرز کا زیادہ تر فوکس ذاتی تشہیر پر ہے اور پنجاب بھر کی کئی یونیورسٹیوں کے فیس بک اور سوشل میڈیا پیجز پر انتظامیہ کی سرگرمیاں اور تصاویر تو نمایاں ہوتی ہیں، مگر تعلیمی، تحقیقی یا علمی سرگرمیوں کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ جب بعض عارضی وائس چانسلرز سے ان کی پالیسیوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور ڈیپارٹمنٹ کی ہدایات پر عمل درآمد کو “یونیورسٹی کی خود مختاری میں مداخلت” قرار دیا۔ تعلیمی ماہرین اور سابق وائس چانسلرز نے چانسلر پنجاب اور ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ عارضی وائس چانسلرز کو چارج دیتے وقت ان کے لیے واضح ہدایات، اختیارات کی حدود اور Job Description تحریری طور پر جاری کی جائیں تاکہ وہ اپنی حدود سے تجاوز نہ کریں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ریگولر وائس چانسلرز کی بروقت تعیناتی ہی اس مسئلے کا مستقل حل ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں