پنجاب: حکومتی چالان مہم یا خفیہ ایجنڈا؟ غلط فیصلوں نے عوام کو بغاوت کے دہانے پہنچا دیا

ملتان (تجزیاتی رپورٹ:میاں غفار) یہ چالان نہیں یہ کوئی بڑا ایجنڈا ہے اور ویسے بھی طاقت جب اتی ہے تو عقل چھن جاتی ہے اور لگتا ہے کہ صاحبان اقتدار سے عقل چھن چکی ہے یا پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے منسوب ایک قول کے مطابق ان کی آزمائش کے دن آنے والے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ جب کسی سے ناراض ہوتا ہے تو اس سے غلط فیصلے کرواتا ہے جو اسے لے کر بیٹھ جاتے ہیں اور برباد کر دیتے ہیں۔ شاید اسی لیے ہمارے صاحبان اقتدار مسلسل اور پے در پے غلط فیصلے کر رہے ہیں۔ پنجاب میں 24 گھنٹوں میں ہزاروں نوجوانوں ،بزرگوں اور معصوم بچوں کے خلاف ٹریفک کے قوانین کے حوالے سے بغیر وارننگ مقدمات کہیں کسی بڑے حادثے کا باعث نہ بن جائیں۔ کیا حکمران بھول چکے ہیں کہ جب قحط پڑا تھا تو کہا جاتا ہے کہ حضرت عمر نے ہاتھ کاٹنے کی سزا معطل کر دی تھی۔ ایک طرف آپ معمولی خوانچہ فروشوں سے لے کر لاکھوں کی تعداد میں مزدوروں پر غلط پالیسیوں کی وجہ سے صنعتی ترقی کو روک کر ان پر روزگار کے دروازے بند کر چکے ہیں۔ معاملہ نہ تو ہیلمٹ کا ہے اور نہ ہی انسانی جانوں کی حفاظت کا، کیونکہ اگر عوام کی زندگی حکومتی ترجیحات ہوتی تو سب سے پہلے ملتان شہر میں آلودگی کا سب سے بڑا سبب بننے والی کھاد فیکٹری کے خلاف کارروائی ہوتی جو بندے مار زہریلی گیس نائٹرک آکسائیڈ اور کاربن ڈائی اکسائیڈ سالہا سال سے مسلسل فضا میں پھینک رہی ہے اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں اور یہی واحد پلانٹ ہے جس نے ملتان سے کم از کم پانچ گنا زیادہ آبادی والے لاہور کہ جہاں صنعتیں ملتان سے کم از کم 20 گنا زیادہ اور آبادی چار سے پانچ گنا زیادہ ہے، کے برابر الودگی کے حوالے سے ملتان کو لا کھڑا کیا ہے۔ معاملہ کوئی اور ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ قانون قدرت نوجوان نسل کی تربیت کر رہا ہے اور ان کے دلوں سے مقدمات، تھانوں اور جیلوں کا خوف ختم کیا جا رہا ہے جو کہ کسی بھی معاشرے کے لیے تباہ کن ہے۔ نہ جانے کون پالیسیاں بناتا ہے اور کیوں نوجوانوں کے دلوں میں نفرت کے نہ مٹنے والے نقوش چھوڑ رہا ہے۔ حالیہ ضمنی الیکشن میں میرے ایک بہت قریبی دوست جو حکمران پارٹی مسلم لیگ کے سرگرم کارکن اور تاجر تنظیم سے بھی وابستہ ہیں، ایک ملاقات کے دوران بتا رہے تھے کہ ان کے پاس 70 کے قریب ملازمین کام کرتے ہیں جو ان کی بے پناہ عزت کرتے ہیں اور ان کی کسی بات پر انکار نہیں کرتے۔ حالیہ ضمنی الیکشن میں، میں نے ان سب کو ایک جگہ اکٹھا کیا اور سختی سے کہا کہ انہوں نے ووٹ میرے دوست امیدوار کو دینا ہے تو سب نے یک زبان ہو کر کہا کہ ہمارا تو بائیکاٹ ہے ہم ووٹ نہیں ڈالنے جائیں گے۔ میرے اس دوست نے بتایا کہ جب میں نے سختی کی تو ان میں سے درجن بھر لڑکوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں بے روزگاری بہت زیادہ ہے مگر رازق اللہ ہے، آپ نے نکالنا ہے نکال دیں مگر ووٹ ڈالنے نہیں جائیں گے۔ ایک شہری کی حیثیت سے میرا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تمام سیاستدانوں بیوروکریٹس پولیس افسران سمیت سب عارضی طاقتوروں سے سوال ہے کہ جس قسم کا سلوک آپ لوگوں نے عوام اور عام نوجوان کے ساتھ روا رکھا ہے کیا اس کا دسواں حصہ بھی اپنی اولاد کے ساتھ رکھ سکتے ہیں۔ آپ لوگوں کو کون سمجھا سکتا ہے کہ ظلم سے نفرت اور سسٹم سے بغاوت بڑھتی ہے۔ دلوں کو تو محبت سے جیتا جاتا ہے اور کیا آپ کے سامنے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ اور ان کی ساری زندگی کی مثالیں موجود نہیں۔ کیا آپ کو علم نہیں کہ حکومت حکمت سے کام لیتی ہے اور حکمت ہی ایک مسلمان اور مومن کی معراج ہے، جو بادی النظر میں محسوس ہو رہا ہے کہ آپ سے چھین لی گئی ہے۔ فرمان نبویؐ ہے کہ ہر کسی کے لیے دعا کرو اور جو برائی کے راستے پر چلے اس کے لیے بھی دعا کرو کیونکہ اس کو دعا کی ضرورت زیادہ ہے۔ شاید آپ کی دعا سے وہ سیدھے راستے پہ آ جائے۔ نوجوان کے دل میں تھانے اور کچہری کا خوف ہی رہے تو بہتر ہوتا ہے اور جب یہ خوف ختم ہو جاتا ہے تو پھر ایسے ایسے خطرناک مجرم جنم لیتے ہیں کہ تاریخ ایسے لوگوں سے بھری پڑی ہے۔ سب سے بڑھ کر افسوسناک عمل یہ ہے کہ اس وقت جتنے بھی لوگ حکومت میں ہیں ان سب نے صحیح یا غلط، کسی نہ کسی طریقے سے مقدمات بھگتے اور جیلیں دیکھی ہوئی ہیں پھر بھی یہ احساس کوسوں دور کیوں ہے۔ انسانی رویوں کے نباض اور چشم تصور سے آنے والے وقت کے خد و خال کو سمجھنے والے اس صورتحال کو ریگستان کی آندھی کے مترادف قرار دے رہے ہیں جو کہیں چٹیل میدان بنا دیتی ہے تو کہیں بڑے بڑے ٹیلے کھڑے کر دیتی ہے اور کوئی ان ٹیلوں کے نیچے دب جاتا ہے اور کسی ٹیلے کو تیز آندھی کا یہ جھکڑ اپنی جگہ سے ہٹا کر نیچے سے خود ہی کوئی صدیوں کی چھپی ہوئی چیز نکال دیتا ہے کہ جس کا کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا۔

نو عمر موٹر سائیکل سوار صوبائی حکومت کے وضع کردہ نئے قانون کی زد میں آگئے

میاں چنوں (نمائندہ قوم)نو عمر موٹر سائیکل سوار صوبائی حکومت کے وضع کردہ نئے قانون کی زد میں آگئے۔ ہفتہ کی شب کم عمر طلبہ کے چالان اور مقدمات درج کیے گئے، جبکہ اگلے روز اتوار کی تعطیل ہونے کے باعث متعدد نوجوانوں کو پوری رات حوالات میں گزارنا پڑی۔ والدین میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی۔تفصیلات کے مطابق میاں چنوں میں کم عمر موٹر سائیکل سواروں کے خلاف کارروائیاں گزشتہ چند روز سے مسلسل جاری ہیں۔ قانون کی خلاف ورزی پر نہ صرف چالان کیے جا رہے ہیں بلکہ آئی جی پنجاب کے احکامات کی روشنی میں ان کی شخصی ضمانتیں بھی منظور نہیں کی جا رہیں۔ اتوار کی تعطیل کی وجہ سے نوجوانوں کو حوالات میں رکھنے کا فیصلہ والدین اور عوامی حلقوں میں شدید بےچینی کا باعث بنا۔عوامی حلقوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اگر حکومت کی سختی کا اصل مقصد عوام کا تحفظ ہے تو پھر طالب علموں کو مفت ہیلمٹ اور ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ حوالات جرم پیشہ عناصر کے لیے ہوتے ہیں، جہاں کم عمر طلبہ کو رکھ کر ان کی اور ان کے والدین کی ذہنی اذیت میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ حکومتی وزراء اور مشیروں کو عوامی مشکلات کا احساس نہیں، کیونکہ وہ اشرافیہ سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ قانون کا بوجھ ہمیشہ متوسط اور غریب طبقے پر ہی پڑتا ہے۔عوام کا کہنا ہے کہ نوجوان ملک کا مستقبل ہیں، آنے والے وقت میں ملک کی باگ ڈور انہیں سنبھالنی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا حکومت نوجوانوں اور متوسط طبقے کو وہ سفری سہولیات فراہم کر رہی ہے جن کا مطالبہ کیا جاتا ہے؟ اگر موٹر سائیکل کا استعمال روکنا مقصود ہے تو پھر حکومت طالب علموں کیلئے الیکٹرک بس سروس، پک اینڈ ڈراپ اور محفوظ ٹرانسپورٹ کا نظام فراہم کرے، تاکہ کم سن طلبہ موٹر سائیکل اور جرمانوں کے چکر سے بچ سکیں۔اسی دوران شہریوں نے میاں چنوں کے دیگر سنگین مسائل کی طرف بھی توجہ دلائی۔ شہر میں سیوریج کا نظام بد ترین صورتحال کا شکار ہے، لائن پار کی عوام برسوں سے انڈر پاس یا فلائی اوور کی منتظر ہے۔ بلدیہ کے ملازمین کئی کئی ماہ تنخواہوں کو ترستے رہتے ہیں۔ گزشتہ برس کی دکانوں کی نیلامی کے باوجود اب تک اس عمل کو حتمی شکل نہیں دی گئی، جس کے باعث دکانداروں پر 14 ماہ کا اکٹھا کرایہ ڈال دیا گیا ہے جو ان کی استطاعت سے باہر ہے۔مزید برآں، میاں چنوں میں کسی معروف یونیورسٹی کا کیمپس، ٹیکنیکل کالج اور لائن پار کی عوام کے لیے کھیلوں کا میدان آج بھی ایک خواب ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ منتخب نمائندے اور اعلیٰ حکام ان مسائل پر توجہ دینے کے بجائے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔آخر میں عوام کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے پرزور اپیل کی گئی کہ نوجوان طلبہ کے لیے مفت ہیلمٹ، سہل ڈرائیونگ لائسنس اور بہتر سفری سہولیات کے فوری احکامات جاری کیے جائیں تاکہ مستقبل کے معمار ذہنی اذیت اور غیر ضروری سختیوں سے محفوظ رہ سکیں۔

رحیم یارخان : ٹریفک پولیس کا کریک ڈاؤن 661 شہریوں کے 8 لاکھ روپے سے زائد چالان

رحیم یارخان( نمائندہ خصوصی)ٹریفک قوانین میں ترامیم کے بعد عملدرآمد شروع،ڈی پی او رحیم یارخان اور سٹی ٹریفک پولیس سڑکوں پر نکل آئے ایک ہی روز میں 661 شہریوں کو چالان ہیلمٹ نہ پہننے،بغیر لائسنس اور بغیر رجسٹریشن کے گاڑیاں موٹرسائیکل چلانے پر 8 لاکھ 20ہزار 500 کے چالان کئے گئے،ہزاروں موٹرسائیکلیں،پھٹے رکشہ،چنگ چی رکشے تھانوں میں بند کر دئیے،110 شہریوں کے موقع پر لائسنس بنا دئیے گئے،ٹریفک قوانین پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا،ڈی ایس پی ٹریفک ساجد علی:۔تفصیل کے مطابق پنجاب میں ٹریفک قوانین میں ترامیم کے بعد صوبہ بھر کے دیگر اضلاع کی طرح گزشتہ روز ڈی پی او رحیم یارخان عرفان علی سموں اور سٹی ٹریفک پولیس سڑکوں پر نکل آئے،بغیر ہیلمٹ پہنے،بغیر لائسنس،بغیر نمبر پلیٹ،غیر نمونہ نمبر پلیٹوں،کالے شیشوں،موٹرسائیکل رکشوں،چنگ چی،پھٹہ رکشوں کیخلاف بڑا کریک ڈاؤن شروع کردیا۔ٹریفک پولیس ذرائع کے مطابق گزشتہ روز ٹریفک پولیس نے رحیم یارخان سمیت ضلع بھر میں کریک ڈاؤن کرتے ہوئے بغیر لائسنس گاڑیاں اور موٹرسائیکل چلانے والے 661 افراد کے چالان کئے اور 8 لاکھ 20 ہزار 500 روپے کا ریونیو جنریٹ کیا،ضلع بھر کے 27 تھانوں اور 13 چوکیوں کے ایس ایچ اوز سمیت تفتیشی افسران اور اہلکاروں نے ضلع بھر میں داخلی و خارجی راستوں پر ناکہ بندیاں کرکے بغیر ہیلمٹ موٹرسائیکل چلانے والے ہزاروں افراد کو روک کر بغیرنمبر پلیٹ موٹرسائیکل بند کردیا،جس کے بعد تھانوں،پولیس چوکیوں کے باہر موٹرسائیکل مالکان کا رش لگ گیا،ڈی ایس پی ٹریفک پولیس ساجد علی کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے احکامات اور ویژن کے مطابق ضلع بھر میں موٹرسائیکل سواروں کیخلاف کریک ڈاؤن جاری ہے،ٹریفک پولیس نے ایک ہی روز میں 8 لاکھ روپے سے زائد کا ریونیو جنریٹ کیا ہے جو سرکاری کے خزانے میں جمع کروا دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بغیر ہیلمٹ،بغیر نمبر پلیٹ،بغیر لائسنس اور غیر نمونہ نمبر پلیٹوں،کالے شیشے والی گاڑیوں کیخلاف ٹریفک پولیس کی مہم جاری رہے گی۔انہوں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ برائے کرم شہری ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کریں۔

خیرپورٹا میوالی میں بھی بغیرہیلمٹ و لائسنس موٹرسائیکل سواروں کی شامت

خیرپور ٹامیوالی(تحصیل رپورٹر ) خیرپور ٹامیوالی میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے احکامات کی روشنی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں جاری ہیں۔ سرکل خیرپور ٹامیوالی ڈی ایس پی راؤ محمد اجمل کی سربراہی میں ایس ایچ او تھانہ خیرپورٹامیوالی غلام عباس نیازی، ایس ایچ او مرتضیٰ واڑینچ تھانہ عنائیتی نے پیٹرولنگ پولیس ٹریفک پولیس چوکی گوٹھ شاہ محمد، انچارج مشتاق احمد کے ہمراہ کریک ڈاؤن جاری رکھا تفصیل کے مطابق پنجاب بھر کی طرح خیرپور ٹامیوالی میں بھی وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر کم عمر ڈرائیورز، بغیر لائسنس اور بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل سواروں کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن جاری ھے ایس ایچ او تھانہ خیرپورٹامیوالی غلام عباس نیازی نے پولیس ٹیم کے ہمراہ خیرپور ٹامیوالی لاری اڈا ،تھانہ موڑ وگردونواح میں خصوصی ناکہ بندی کرتے ہوئے متعدد موٹر سائیکلوں اور موٹر سائیکل سواروں کو بغیر لائسنس، کم عمر ڈرائیونگ اور ہیلمٹ کے بغیر سفر کرنے پر موقع پر ہی تھانے منتقل کر دیا۔پولیس کے مطابق کریک ڈاؤن کا مقصد شہریوں کی جان و مال کا تحفظ اور ٹریفک حادثات میں کمی لانا ہے، جبکہ حکومتی پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی خیرپور ٹامیوالی پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ ٹریفک قوانین پر عمل کریں اور حادثات سے محفوظ رہنے کے لیے ہیلمٹ کا استعمال لازمی بنائیں۔

مظفرگڑھ میں 144 گرفتاریاں

خیرپورسادات (نامہ نگار)مظفرگڑھ میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اب قابلِ دست اندازی پولیس—ایک روزہ بڑے کریک ڈاؤن میں 144 گرفتاریاں ،ضلع بھر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کو قابلِ دست اندازی پولیس جرم قرار دیے جانے کے بعد سختی سے عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ پولیس، ٹریفک پولیس اور پنجاب ہائی وے پٹرولنگ کے مشترکہ اسکواڈز نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھرپور کریک ڈاؤن کیا۔ترجمان پولیس کے مطابق ایک ہی روز کی کارروائی میں 144 مقدمات درج کرتے ہوئے 144 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ مختلف خلاف ورزیوں پر 144 گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں قبضے میں لے لی گئیں۔ترجمان نے مزید بتایا کہ ٹریفک پولیس نے صرف ایک دن میں 10 لاکھ روپے سے زائد جرمانے بھی عائد کیے ہیں۔کارروائیاں جن خلاف ورزیوں پر کی گئیں ان میں شامل ہیںبغیر ڈرائیونگ لائسنس ڈرائیونگ بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل چلاناون وے کی خلاف ورزی اوور لوڈڈ گاڑیاں آلٹرڈ وہیکلزگاڑیوں پر کالے شیشوں کا استعمال پولیس کے مطابق نئے قوانین پر ضلع بھر میں بطور خصوصی ٹاسک سختی سے عملدرآمد کروایا جا رہا ہے تاکہ ٹریفک حادثات میں کمی اور ٹریفک نظم و ضبط کو بہتر بنایا جا سکے۔

جے یو آئی نے پنجاب میں نئے ٹریفک قوانین کو ظالمانہ قرار دیدیا

لاہور(نمائندہ قوم)جے یو آئی نے پنجاب میں عوامی آگاہی کے بغیر نئے ٹریفک قوانین کے نفاذ کو ظالمانہ قرار دے دیا۔ترجمان جے یو آئی پنجاب حافظ غضنفر عزیز کا کہنا ہے کہ حکمران عوامی آگاہی اور سماجی طبقات کو اعتماد میں لئے بغیر قانون سازی سے معاشرے میں ہیجان پیدا کر رہے ہیں۔ ترقی یافتہ دنیا کے قوانین ترقی پذیر ممالک میں نافذ کرنے سے معاشرہ انتشار کا شکار ہوتا ہے۔ترجمان جے یو آئی نے کہا کہ پنجاب کے حکمران ہوش کے ناخن لیں اور معاشرتی یکجہتی کو توڑنے سے گریز کریں۔ نئے قوانین بیوروکریسی کے ظلم و جبر اور رشوت ستانی میں شدید اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکمران اقتدار کے نشے میں عوام کی مشکلات میں اضافے سے گریز کریں۔

احمد پور شرقیہ میں ٹریفک پولیس کا ایکشن، خلاف ورزی پر درجنوں موٹر سائیکلوں کا چالان

احمدپورشرقیہ، اوچشریف( سٹی رپورٹر، کرائم رپورٹر) وزیراعلیٰ پنجاب کے احکامات کی روشنی میں احمد پور شرقیہ ٹریفک پولیس ان ایکشن قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاروائیاں جاری متعدد موٹر سائیکلوں کو چالان جرمانے کیے گئے تفصیلات کے مطابق وزیراعلی پنجاب مریم نواز کے احکامات کی روشنی میں احمد پور شرقیہ ٹریفک پولیس کے انچارج ملک منیر ، ہاشم کمبوہ و دیگر سٹاف نے چوک منیر شہید اور دیگر علاقوں میں ٹریفک قانون کی پاسداری نہ کرنے والوں شہریوں جن میں بغیر لائسنس ، بغیر ہیلمٹ ، بغیر شناختی کارڈ نہ رکھنے اور کم عمر موٹر سائیکل چلانے والوں کے خلاف کاروائیاں کی گئی اور متعدد موٹرسائیکلوں کو چالان اور جرمانے کیے گئے اس دوران انچارج ملک منیر نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے احکامات کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا اور ٹریفک قانون کی پاسداری کرانا ہماری ذمہ داری ہے اور انہوں نے کہا کہ والدین کم عمر بچوں کو موٹر سائیکل نہ چلانے دیں اور جب بھی ڈرائیور حضرات گھر سے نکلیں لائسنس اپنے پاس ضرور رکھیں اور ہیلمٹ کا استعمال ضرور کریں کیونکہ اپ کی جان بہت قیمتی ہے اور قانون کی پاسداری کرنا ہم سب کا فرض ہے ۔

احمدپورشرقیہ:ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پرٹریفک پولیس کے اہلکارچالان کرتے ہوئے

دنیاپور میں ہیلمٹ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، شہری شدید پریشان

دنیاپور(نمائندہ قوم)دنیاپور ٹریفک قوانین پر عمل درآمد شروع ہوتے ہی ہیلمٹ کی قیمتیں شہریوں سے دور ہو گئیں 500 سے 1000 روپے تک فروخت ہونے والا
ہیلمٹ راتوں رات 3000 تک پہنچ گیا شیر جوانوں کے ناکے ہیلمٹ نہ ہونے پر 2000 روپے کا بھاری جرمانہ شہری اذیت کا شکار ہو کے رہے گئے تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے گزشتہ روز ٹریفک رولز پر عمل درآمد کے لیے سخت ترین احکامات جاری کردئیے گئیے جس کے بعد ہیلمٹ اور لائسنس نہ ہونے کی صورت میں شہریوں کو بھاری جرمانوں اور مقدمات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے دوسری طرف ہیلمٹ کی قیمتوں میں بھی راتوں رات بھاری اضافہ کر دیا گیا گزشتہ دنوں 500 روپے سے 1000 روپے میں فروخت ہونے والے ہیلمٹ کی قیمت راتوں رات 3000 روپے تک جا پہنچی ہیلمٹ کی بھاری قیمتوں اور بھاری جرمانوں کی وجہ سے شہری شدید اذیت کا شکار ہو کے رہ گئے شہریوں کا وزیر اعلیٰ پنجاب سے فوری سخت احکامات میں نرمی لانے کی اپیل کی ہے تاکہ مزدور پیشہ افراد مشکلات سے بچ سکے۔
ہیلمٹ

شیئر کریں

:مزید خبریں