ملتان (وقائع نگار) بے روزگاری کا شکار نوجوان 2018 سے پنجاب میں سرکاری اساتذہ کی بھرتیاں معطل، تعلیم یافتہ نوجوان مایوسی کا شکار ،پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں تعلیم کے شعبے میں بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ 2018 کے بعد سے سرکاری سکولوں میں مستقل اساتذہ کی کوئی بھرتی نہیں ہوئی، جس کی وجہ سے تقریباً ایک لاکھ سے زائد اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ اس صورتحال نے ہزاروں ماسٹر اور ایم فل ڈگری ہولڈر نوجوانوں کو بے روزگاری کے دلدل میں دھکیل دیا ہے، جو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے باوجود نوکری کی تلاش میں دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔پنجاب کے سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ذرائع کے مطابق، صوبے میں تقریباً 115,000 اساتذہ کی کمی ہے، اور آخری بھرتی 2018 میں ہوئی تھی۔ اس سال اپریل میں پنجاب حکومت نے 44,000 سرکاری سکول ٹیچرز کی پوسٹوں کو ختم کر دیا، جو آؤٹ سورسنگ پالیسی کا حصہ تھی۔ ٹیچرز یونینز نے اس فیصلے کی شدید مذمت کی، اور کہا کہ یہ اقدام پہلے سے موجود خالی آسامیوں کو مزید بڑھا دے گا۔ ایک یونین رہنما نے بتایا، “2018 کے بعد سے کوئی مستقل بھرتی نہیں ہوئی، اور اب پوسٹوں کو ختم کر کے نوجوانوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا گیا ہے۔یہ مسئلہ صرف پنجاب تک محدود نہیں۔ ملک بھر میں 100,000 سے زائد ٹیچنگ پوزیشنز خالی ہیں، جو تعلیم کے معیار کو متاثر کر رہی ہیں۔ خیبرپختونخوا میں بھی اساتذہ کی کمی کی وجہ سے درجنوں سکول بند ہو چکے ہیں، خاص طور پر لڑکیوں کے سکول۔ وفاقی سطح پر اگرچے 2025 میں کچھ بھرتیوں کا اعلان کیا گیا، جیسے فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز میں ایلیمنٹری سکول ٹیچرز کی 257 پوسٹیں، لیکن یہ تعداد مجموعی بحران کے مقابلے میں ناکافی ہے۔اس بحران کا سب سے زیادہ شکار تعلیم یافتہ نوجوان ہیں۔ پاکستان میں نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح 44.9 فیصد تک پہنچ چکی ہےاور تعلیم یافتہ نوجوانوں میں یہ شرح 31 فیصد سے زیادہ ہے۔ ایک ایم فل ہولڈر نوجوان، علی رضا نے بتایا، “میں نے ماسٹرز اور ایم فل کی ڈگریاں حاصل کیں، لیکن سرکاری نوکری کی کوئی امید نہیں۔ پرائیویٹ سیکٹر میں تنخواہ کم ہے، اور بے روزگاری نے ذہنی تناؤ بڑھا دیا ہے۔” ملک کی مجموعی بے روزگاری کی شرح 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور نوجوان، خواتین اور تعلیم یافتہ ورکرز سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بحران نہ صرف تعلیم کو متاثر کر رہا ہے بلکہ نوجوانوں میں مایوسی اور سماجی مسائل کو جنم دے رہا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے مئی 2024 میں تعلیم کو قومی ایمرجنسی قرار دیا تھا لیکن عملی اقدامات کی کمی نظر آ رہی ہے۔ پنجاب میں 30,000 وزٹنگ ٹیچرز کی بھرتی کا اعلان کیا گیا لیکن مستقل نوکریوں کی ضرورت ہے تاکہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو مواقع مل سکیں۔حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فوری طور پر بھرتیاں شروع کی جائیں اور خالی پوسٹوں کو بھرا جائے۔ اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو پاکستان کا نوجوان طبقہ، جو آبادی کا 60 فیصد ہے، مزید بحران کا شکار ہو جائے گا۔







