لاہور: پنجاب حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے 1200 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تیار کرلیا ہے جس میں تعلیم، صحت، زراعت، انفراسٹرکچر اور کاروباری سہولیات سمیت 2750 ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔
محکمہ ترقیاتی و منصوبہ بندی نے بجٹ کا ابتدائی مسودہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو پیش کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس مجوزہ بجٹ میں 1076 ارب روپے مقامی فنڈنگ جبکہ 124 ارب 30 کروڑ روپے بیرونی فنڈنگ سے حاصل کیے جائیں گے۔
بجٹ میں 1412 جاری اسکیموں کے لیے 536 ارب روپے، 1353 نئی اسکیموں کے لیے 457 ارب روپے اور 32 پرانی اسکیموں کے لیے 207 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ کی خصوصی دلچسپی پر لوکل روڈ پروگرام کے لیے 100 ارب روپے رکھے گئے ہیں، تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتالوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے ایک ارب روپے، جبکہ اسکولوں اور کالجوں میں سولر سسٹمز لگانے کے لیے 3 ارب 75 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
صاف پانی اور خوراک کے شعبوں میں بھی بڑے منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔ پنجاب صاف پانی اتھارٹی کے لیے 4 ارب 34 کروڑ روپے جبکہ وزیراعلیٰ اسکول میل پروگرام کو مزید اضلاع میں توسیع دینے کے لیے 9 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ ٹریکٹر پروگرام کے لیے 10 ارب روپے اور آم کی پیداوار بڑھانے کے لیے سالانہ 75 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ماحول دوست اقدامات کے تحت ورلڈ بینک کے تعاون سے کلین ایئر پروگرام کے لیے 50 کروڑ روپے اور سولر ہائیڈرو پمپس کے لیے 40 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ سیف سٹیز اتھارٹی، گورنر ہاؤس اور دیگر سرکاری دفاتر کو بھی شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔
کاروباری سہولیات بڑھانے کے لیے وزیراعلیٰ آسان کاروبار فنانس پروگرام میں 89 ارب روپے، بزنس فیسلیٹیشن سینٹرز کے لیے 75 کروڑ روپے، شمالی پنجاب کے لیے 8 ارب اور جنوبی پنجاب کے لیے 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ نئی الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے لیے بھی 3 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں۔
چیف سیکریٹری پنجاب زاہد زمان کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز نے بجٹ میں کسی بھی نئے ٹیکس کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کی ہدایت دی ہے تاکہ عوام پر اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے۔
