پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے حالیہ شدید بارشوں اور تباہ کن سیلاب کے بعد ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کے لیے 3 ارب روپے جاری کر دیے ہیں جبکہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور متاثرہ علاقوں کے دورے پر روانہ ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ ڈیرہ اسماعیل خان سے روانہ ہوئے جہاں وہ متاثرہ خاندانوں سے ملاقات اور ان کے مسائل سنیں گے۔ صوبائی حکومت کی ٹیمیں پہلے ہی متاثرہ مقامات پر پہنچ چکی ہیں اور ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لے رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے فوری اقدامات کے طور پر اپنے میڈیا کوآرڈینیٹر کو بھی علاقے میں بھیجا تاکہ براہ راست متاثرین کے مسائل سنے جا سکیں۔
پشاور میں وزیراعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریز، کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور پی ڈی ایم اے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ اب تک مختلف حادثات اور ہیلی کاپٹر سانحے سمیت 309 افراد جاں بحق اور 23 زخمی ہوئے ہیں، جب کہ درجنوں گھروں اور انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبے میں فلڈ اور ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، متاثرہ علاقوں میں طبی ٹیمیں، خوراک اور دیگر ضروری اشیاء پہنچائی جارہی ہیں جبکہ ریسکیو اور بحالی کا عمل بھی تیز کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے پی ڈی ایم اے اور محکمہ مواصلات کو 1.5، 1.5 ارب روپے جبکہ جاں بحق افراد کے لواحقین کے معاوضوں کے لیے 50 کروڑ روپے جاری کیے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت دی کہ سب سے پہلے منقطع سڑکوں کو بحال کیا جائے، اور جہاں یہ ممکن نہ ہو وہاں ہیلی کاپٹر سروس فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ معاوضوں کی ادائیگی 2 روز کے اندر مکمل کی جائے، خوراک کی فراہمی میں کوئی کمی نہ آئے اور ملحقہ اضلاع سے اضافی طبی عملہ بھیجا جائے۔
مشیر خزانہ مزمل اسلم کے مطابق محکمہ خزانہ نے وزیراعلیٰ کی ہدایت پر تقریباً 3 ارب روپے جاری کر دیے ہیں، جن میں 1.56 ارب روپے سڑکوں اور پلوں کی مرمت کے لیے، 1 ارب روپے ریلیف سرگرمیوں کے لیے اور 50 کروڑ روپے متاثرہ علاقوں کو پہلے ہی فراہم کیے جا چکے ہیں۔ مزید نقصانات اور مالی اثرات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔
