آج کی تاریخ

سینیٹ انتخابات: پی ٹی آئی قیادت کا اپوزیشن سے معاہدہ، حتمی فیصلہ عمران خان کریں گے، سلمان اکرم راجہ-سینیٹ انتخابات: پی ٹی آئی قیادت کا اپوزیشن سے معاہدہ، حتمی فیصلہ عمران خان کریں گے، سلمان اکرم راجہ-وزیراعظم اور صدر کا ملک بھر سیلابی صورتحال پر افسوس، امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت-وزیراعظم اور صدر کا ملک بھر سیلابی صورتحال پر افسوس، امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت-لاہور میں چین سے وارد کردہ الیکٹرک ٹرام چلانے کا منصوبہ شروع-لاہور میں چین سے وارد کردہ الیکٹرک ٹرام چلانے کا منصوبہ شروع-پنجاب میں چینی کی فروخت بند کرنے کا اعلان، کریانہ ایسوسی ایشن کا حکومت پر شدید احتجاج-پنجاب میں چینی کی فروخت بند کرنے کا اعلان، کریانہ ایسوسی ایشن کا حکومت پر شدید احتجاج-پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا وزارت توانائی کی آڈٹ رپورٹ پر اظہار تشویش، 200 یونٹ سلیب پالیسی پر سوالات-پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا وزارت توانائی کی آڈٹ رپورٹ پر اظہار تشویش، 200 یونٹ سلیب پالیسی پر سوالات

تازہ ترین

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا وزارت توانائی کی آڈٹ رپورٹ پر اظہار تشویش، 200 یونٹ سلیب پالیسی پر سوالات

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی سربراہی میں منعقد ہوا، جس میں وزارت توانائی کے آڈٹ اعتراضات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے دوران کمیٹی کو آزاد بجلی گھروں (IPPs) کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ حکام نے بتایا کہ 2015 میں آئی پی پیز کی انسٹالڈ کپیسٹی 9765 میگاواٹ تھی، جو 2024 میں بڑھ کر 25642 میگاواٹ ہو گئی۔ 2015 میں کپیسٹی پرچیز پرائس 141 ارب روپے سالانہ تھی جو اب بڑھ کر 1.4 ٹریلین روپے ہو چکی ہے۔
حکام نے مزید بتایا کہ 2015 میں 58 بلین کلو واٹ آور جبکہ 2014 میں 90 بلین کلو واٹ آور بجلی پیدا کی گئی۔
رکن کمیٹی سید نوید قمر نے کہا کہ پاور ڈویژن مہنگی بجلی کی ذمہ داری کوئلے پر ڈال رہا ہے، جبکہ چیئرمین کمیٹی جنید اکبر خان نے استفسار کیا کہ گنے کے پھوک سے 200 فیصد بجلی کی پیداوار کیسے ممکن ہے۔
اس پر سی پی پی اے کے حکام نے وضاحت کی کہ اندازہ 45 فیصد پیداوار کا تھا لیکن اصل پیداوار اس سے زیادہ رہی۔
کمیٹی نے 200 یونٹ کے بعد بجلی کی قیمت میں اضافے (سلیب) پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے وزارت توانائی سے تفصیلی بریفنگ طلب کر لی۔ چیئرمین پی اے سی نے سوال اٹھایا کہ اگر ایک ماہ بھی صارف کا استعمال 200 یونٹس سے تجاوز کر جائے تو 6 ماہ تک اضافی بل کیوں لیا جاتا ہے؟
رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہا کہ جب ملک میں اضافی بجلی موجود ہے تو سندھ اور خیبرپختونخواہ میں 16-16 گھنٹے لوڈشیڈنگ کیوں ہو رہی ہے؟
سیکریٹری پاور نے بتایا کہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 11 ملین سے بڑھ کر 18 ملین ہو گئی ہے، جو کہ 58 فیصد مجموعی صارفین پر مشتمل ہیں۔ اگر یہ حد بڑھائی گئی تو حکومت کو مزید سبسڈی دینا ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت 2027 تک مرحلہ وار موجودہ پالیسی سے نکلنے کا منصوبہ رکھتی ہے اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا کی مدد سے براہ راست سبسڈی کی طرف جانا چاہتی ہے۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ 200 یونٹ تک صارفین کو سبسڈی دی جا رہی ہے، اور اگر استعمال 201 یونٹس پر چلا جائے تب بھی سبسڈی موجود رہتی ہے۔ تاہم، چھ ماہ کی سلیب پالیسی کو کم کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں