آج کی تاریخ

اگلے سال ملک میں غزائی بحران کا خدشہ۔ کاشتکاروں نے گندم کم پیدا کرنے کا اعلان کردیا

پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد کھوکھر کا بڑا اعلان، گندم کاشت نہیں ہوگی؟

ملتان میں پریس کانفرنس کے دوران خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ انڈسٹری کا بجلی کا ٹیکس ہمارے اوپر لگا دیا گیا ، ہمارا بجلی کا بل انڈسٹری سے بھی زیادہ ہوگیا ہے ، حکومت نے کاشتکار کی حیثیت کچھ نہیں چھوڑی ، کاشتکار ملک کو اجناس پیدا کرکے دیتا ہے جس کو پینڈو اور گوار کا لقب دیا جاتا ہے ، خالد محمود کھوکھر کا مزید کہنا تھا کہ زراعت بہتر ہوگی تو معیشت بہتر ہوگی اور ملک میں امن و امان بہتر ہوگا ،  آج ڈپٹی کمشنر اور اسٹنٹ ڈپٹی کمشنرز کو کاشتکاروں کیخلاف کارروائی کا ٹاسک دیا گیا ہے ،  آئی ایم ایف کی نئی شرائط کے مطابق بیجوں اور کھادوں پر نئے ٹیکس لگائے جارہے ہیں،  کسان سے بڑا محب وطن نہیں ہے ہم اپنی زمین کا ٹکڑا اٹھا کر کسی دوسرے ملک میں منتقل نہیں کرسکتے ، ان کی جائیداد باہر علاج امان باہر ،،، کیا ہمارا ملک پر کوئی حق نہیں ہے ،

خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ آج کا کاشتکار سسک سسک کر مر رہا ہے ، ہم نے گندم یکم نومبر سے کاشت کرنی ہے اور حکومت یوریا کا ریٹ دسمبر میں طے کرے گی ،  کاٹن ریسرچ سنٹر کے ملازمین کو سال سے تنخواہیں نہیں ملی ، اب ہمیں سوچنا ہوگا کہ گندم لگائیں یا نہ لگائیں ،  اس مرتبہ گندم کاشت کرنے کے کوئی حالات نہیں ہیں ، گنے کی فصل کٹائی کے لیے تیار ہے لیکن حکومت اس کا ریٹ نہیں دے رہی ، کیا کاشتکار کو کاسٹ آف پراڈیکشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ ملتی ہے ،  اگر انہوں نے آئی ایم ایف کے کہنے پر کوئی نئی شرائط لگائیں تو پاکستان میں زراعت بلکل ختم ہوجائے گی ، وفاق اور پنجاب میں گندم اور کپاس کے حوالے سے ایک میٹنگ نہیں ہوئی ، کسی نے نہیں پوچھا کہ اپ مر کیوں رہے ہو ، جو آئی ایم ایف سے قرضہ لیا اج تک زراعت پر خرچ نہیں ہوا وہ صرف ان کی عیاشیوں کے لیے ہوتا ہے ، کاشتکار کا کوئی ولی وارث نہیں ہے ،

شیئر کریں

:مزید خبریں