آج کی تاریخ

پاکستان کا ٹیسٹ کرکٹ میں بڑی ٹیموں کی اجارہ داری کے خلاف مؤقف، دو درجاتی نظام کی مخالفت کا فیصلہ

کراچی: پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹیسٹ کرکٹ میں مجوزہ دو درجاتی نظام کی کھل کر مخالفت کا فیصلہ کیا ہے۔ اس نظام کے تحت چند بڑی ٹیموں کو اولین درجہ جبکہ باقی ٹیموں کو دوسرے درجے میں رکھا جائے گا، جس سے کمزور ٹیموں کے ترقی کے مواقع محدود ہو سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی کے اعلیٰ حکام کے درمیان ابتدائی مشاورت میں اس منصوبے کو غیر منصفانہ قرار دیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ کرکٹ پر صرف بڑی ٹیموں کا نہیں، بلکہ ہر ملک کا مساوی حق ہے۔ اگر چھوٹی ٹیمیں مضبوط حریفوں کے خلاف نہیں کھیلیں گی تو وہ ترقی کیسے کریں گی؟
پی سی بی کو امید ہے کہ جب اس تجویز پر ووٹنگ ہوگی تو دیگر ممالک بھی اس غیر منصفانہ منصوبے کے خلاف کھڑے ہوں گے۔ ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان صرف اپنے مفاد کے لیے نہیں، بلکہ تمام چھوٹی ٹیموں کے حق کے لیے یہ مؤقف اپنا رہا ہے۔
آئی سی سی نے اس مجوزہ نظام کی تیاری کے لیے سنجوگ گپتا کی سربراہی میں 8 رکنی ورکنگ گروپ تشکیل دیا ہے، جس میں انگلینڈ، آسٹریلیا اور دیگر بڑی ٹیموں کے نمائندے شامل ہیں۔ یہ گروپ اپنی سفارشات رواں سال کے آخر تک پیش کرے گا، جس کے بعد فیصلہ متوقع ہے۔
اس نئے نظام کے تحت موجودہ 9 ٹیموں کے فارمیٹ کو تبدیل کر کے 6،6 ٹیموں پر مشتمل دو ڈویژنز بنائے جائیں گے۔ فی الوقت ابتدائی 6 ٹیموں میں آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، انگلینڈ، بھارت، نیوزی لینڈ اور سری لنکا شامل ہیں، جبکہ پاکستان ساتویں نمبر پر ہے۔ اگر نظام لاگو ہو گیا تو پاکستان سمیت دیگر چھوٹی ٹیمیں دوسرے درجے میں چلی جائیں گی۔
پی سی بی نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کو مکمل اہمیت دے رہا ہے۔ رواں سال اگرچہ صرف 5 ٹیسٹ میچز شیڈول ہیں، مگر اگلے سال قومی ٹیم 9 ٹیسٹ میچز کھیلے گی، جن میں بنگلہ دیش، ویسٹ انڈیز، انگلینڈ اور سری لنکا کے خلاف اہم سیریز شامل ہیں۔ بورڈ کے مطابق اچھی کارکردگی سے ٹیم نہ صرف رینکنگ بہتر کر سکتی ہے بلکہ اپنے مؤقف کو مزید مضبوط بھی بنا سکتی ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں