پی ٹی آئی نے آئینی ترمیم کو متنازع دیتے ہوئے اس کا حصہ نہ بننے اور ووٹنگ کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ اس حوالے سے پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمان کو بھی اپنی مشاورت کے بارے میں آگاہ کردیا ہے۔
چئیرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پی ٹی آئی کا اجلاس ہوا۔ جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ دستور میں ترمیم کے عمل کا حصہ نہیں بنا جائے گا
دوسری جانب مولانا فضل الرحمان پرامید ہیں کہ وہ پی ٹی آئی کو منا لیں گے اس حوالے سے آج ایک مرتبہ پھر پاکستان تحریک انصاف اور جے یو آئی کے درمیان مزاکرات ہونگے۔
پی ٹی آئی کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے بانی پی ٹی آئی کے احکامات واضح ہیں اور تین اکتوبر کے بعد پہلی ملاقات میں آئنی ترمیم کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی سے مکمل مشاورت ہوچکی ہے۔
پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اراکین پارٹی پالیسی کے مطابق ووٹ نہ ڈالیں، پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کر کے رائے شماری میں حصہ لینے والے اراکینِ قومی اسمبلی اور سینٹ کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ انتخاب پر ڈاکہ ڈال کر ایوانوں پر قابض ہونے والے گروہ کے پاس آئین کو بدلنے کا کوئی اخلاقی اور آئینی جواز نہیں ہے،
اس حکومت کے سرپرست آئین میں ترامیم کے ذریعے ملک میں جنگل کے قانون کو نافذ کرنا اور جمہوریت کو زندہ درگور کرنا ہے۔