اسلام آباد: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد غزہ میں سیز فائر کی حوالے سے خوش آئند خبریں دی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیدرلینڈز میں نیٹو سمٹ سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کے حوالے سے بہت بڑی پیش رفت ہو رہی ہے اور بہت جلد اس حوالے سے خوش خبری سامنے آئے گی جس کا سب کو انتظار ہے۔
صدر ٹرمپ نے بتایا کہ ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے انہیں آگاہ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی بہت جلد متوقع ہے۔
یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ کشیدگی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی اور قطر کی کوششوں سے جنگ بندی عمل میں آئی ہے۔
غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جھڑپوں کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو ہوا تھا، جب حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں تقریباً 1500 اسرائیلی ہلاک اور 251 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اس واقعے کے بعد اسرائیل نے غزہ پر شدید بمباری شروع کی جو اب بھی جاری ہے، جس میں 60 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 25 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
شہادتوں میں حماس کی قیادت بھی شامل ہے اور اسرائیل نے ایران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو بھی نشانہ بنایا تھا۔
غزہ کے بعد اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کی طرف پیش قدمی کی ہے اور حماس سمیت دیگر مزاحمتی گروہوں کے خلاف فوجی آپریشن جاری ہے۔
اسی دوران اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں جس میں حزب اللہ کے کئی بڑے رہنماؤں کی شہادت ہو چکی ہے۔
اس کے علاوہ اسرائیل نے شام اور یمن میں بھی حماس کے حامی گروہوں کو نشانہ بنایا ہے۔
اگرچہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری تھے، لیکن تاحال کوئی حتمی معاہدہ نہیں ہو سکا تھا۔ اب صدر ٹرمپ کے دعوے کے بعد امید ہے کہ جلد صورتحال بہتر ہوگی اور غزہ میں امن قائم ہو گا۔
