آج کی تاریخ

میرا قائد عمران خان فوجی آپریشن کیخلاف تھا، ہم بھی اس کے خلاف ہیں،نو منتخب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی-میرا قائد عمران خان فوجی آپریشن کیخلاف تھا، ہم بھی اس کے خلاف ہیں،نو منتخب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی-ایران کا غزہ امن کانفرنس میں شرکت سے انکار، "اپنے عوام پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے"، ایرانی وزیرِ خارجہ-ایران کا غزہ امن کانفرنس میں شرکت سے انکار، "اپنے عوام پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے"، ایرانی وزیرِ خارجہ-سپر ٹیکس کیس کی سماعت میں ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ تبادلہ خیال-سپر ٹیکس کیس کی سماعت میں ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ تبادلہ خیال-پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، کے ایس ای-100 انڈیکس 4 ہزار پوائنٹس گر گیا-پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، کے ایس ای-100 انڈیکس 4 ہزار پوائنٹس گر گیا-نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی: غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائی کا اشارہ-نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی: غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائی کا اشارہ

تازہ ترین

ٹرمپ منصوبے سے غزہ میں امن کی راہ ہموار ہوسکتی ہے، اسرائیلی وزیراعظم

تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں حماس کی حکومت کا خاتمہ ناگزیر ہے، تاہم اگر حماس امریکی قیادت میں پیش کیے گئے جنگ بندی منصوبے کو تسلیم کر لیتی ہے تو یہ طویل جنگ کے اختتام کا آغاز ثابت ہوسکتا ہے۔
یورونیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ “ہم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا امن منصوبہ منظور کرلیا ہے، اب فیصلہ حماس کے ہاتھ میں ہے۔ اگر وہ اس پر عمل کرتی ہے تو خطے میں امن قائم ہوسکتا ہے، ورنہ اسرائیل، امریکا کی مکمل حمایت کے ساتھ کارروائی جاری رکھے گا۔”
انہوں نے بتایا کہ منصوبے کے دو مراحل ہیں: پہلے مرحلے میں تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جزوی فوجی انخلا شامل ہے، جبکہ دوسرے مرحلے میں غزہ کو غیر فوجی علاقہ قرار دے کر حماس کو مکمل طور پر غیر مسلح کرنا مقصد ہے۔
نیتن یاہو کے مطابق حماس نے اس منصوبے پر لچک اس لیے دکھائی ہے کیونکہ اسرائیلی افواج نے حالیہ دنوں میں غزہ کے اہم علاقوں میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہماری کارروائیوں نے حماس کو واضح پیغام دیا ہے کہ اس کا خاتمہ قریب ہے، اور صدر ٹرمپ کا امن منصوبہ اسی تناظر میں سامنے آیا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ “اب وقت آگیا ہے کہ غزہ میں ایک نئی انتظامیہ قائم کی جائے جو اسرائیل کے ساتھ دشمنی کے بجائے امن اور تعاون پر یقین رکھتی ہو۔”
نیتن یاہو نے مزید بتایا کہ صدر ٹرمپ نے نئی سول اتھارٹی کی قیادت کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے، جس سے اسرائیل، غزہ اور خطے کے مستقبل میں استحکام اور امن کا نیا دور شروع ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ “حماس نے غزہ کے عوام کے لیے آنے والے اربوں ڈالر عوامی فلاح پر خرچ کرنے کے بجائے زیر زمین دہشت گردی کے نیٹ ورک پر ضائع کیے، اور اب خود غزہ کے لوگ ان کے خلاف کھڑے ہو رہے ہیں۔”
نیتن یاہو نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ اگر موجودہ امن منصوبہ کامیاب رہا تو مزید عرب ممالک بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے میں دلچسپی ظاہر کریں گے، جیسے ابراہیم معاہدوں کے دوران ہوا تھا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں