آج کی تاریخ

میرا قائد عمران خان فوجی آپریشن کیخلاف تھا، ہم بھی اس کے خلاف ہیں،نو منتخب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی-میرا قائد عمران خان فوجی آپریشن کیخلاف تھا، ہم بھی اس کے خلاف ہیں،نو منتخب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی-ایران کا غزہ امن کانفرنس میں شرکت سے انکار، "اپنے عوام پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے"، ایرانی وزیرِ خارجہ-ایران کا غزہ امن کانفرنس میں شرکت سے انکار، "اپنے عوام پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے"، ایرانی وزیرِ خارجہ-سپر ٹیکس کیس کی سماعت میں ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ تبادلہ خیال-سپر ٹیکس کیس کی سماعت میں ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ تبادلہ خیال-پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، کے ایس ای-100 انڈیکس 4 ہزار پوائنٹس گر گیا-پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، کے ایس ای-100 انڈیکس 4 ہزار پوائنٹس گر گیا-نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی: غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائی کا اشارہ-نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی: غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائی کا اشارہ

تازہ ترین

ٹرمپ مذاکرات چاہتے ہیں تو پہلے ہمیں ایٹمی طاقت تسلیم کریں؛ شمالی کوریا

پیانگ یانگ: شمالی کوریا نے ایک بار پھر اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام پر کسی بھی قسم کی بات چیت یا رعایت کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی بہن کم یو جانگ نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ ان کے ملک کی ایٹمی پالیسی پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں، چاہے امریکا کتنی بھی کوشش کر لے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات خراب نہیں تھے، تاہم شمالی کوریا اپنے دفاعی پروگرام سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
کم یو جانگ نے مزید کہا کہ اگر امریکا دوبارہ مذاکرات چاہتا ہے تو اسے شمالی کوریا سے ایٹمی ہتھیار ختم کرنے کے مطالبے سے دستبردار ہونا پڑے گا۔
انہوں نے زور دیا کہ امریکا کو شمالی کوریا کو ایک ایٹمی طاقت تسلیم کرنا ہوگا، اور اسی بنیاد پر کوئی بات چیت ممکن ہو سکتی ہے۔
یہ سخت موقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کم جونگ اُن کے ممکنہ روس کے دورے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں، اور دوسری جانب امریکا اور اس کے اتحادی شمالی کوریا کے روس اور چین کے ساتھ بڑھتے تعلقات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
ادھر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ 2018 میں شروع ہونے والے سفارتی عمل کو پھر سے بحال ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں، تاہم ان کی موجودہ پالیسی نسبتاً سخت اور ناقابلِ لچک محسوس ہو رہی ہے۔
شمالی کوریا کی طرف سے ایٹمی پروگرام پر مسلسل اصرار ایک بار پھر عالمی سطح پر کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، جسے امریکا اور اس کے اتحادی عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں