ویمن یونیورسٹی ملتان: عارضی وی سی کے غیر قانونی اقدامات پر ایچ ای ڈی کا سخت نوٹس، اختیارات محدود

ملتان (سٹاف رپورٹر) خواتین یونیورسٹی ملتان میں 108 فیکلٹی ممبران اور سٹاف کے ایڈوانس اور پری میچور انکریمنٹس کی مبینہ کٹوتی کا معاملہ سنگین صورت اختیار کر گیا ۔سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب غلام فرید نے ایکٹنگ وائس چانسلر کو مزید کسی بھی قسم کی میٹنگ بلانے سے منع کر دیا۔ سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی جانب سے جاری کردہ لیٹر میں واضح طور پر یہ بات تحریر کی گئی ہے کہ چونکہ مستقل وائس چانسلر کے انٹرویو منعقد ہو چکے ہیں اور کچھ دن تک نئی وائس چانسلر چارج سنبھال لیں گی، اس لیے آپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ کسی بھی قسم کے بڑے مالیاتی فیصلے، ایمرجنسی پاورز کے استعمال سے اجتناب کریں۔ چونکہ ریگولر وائس چانسلر کی تعیناتی آخری مراحل میں ہے اس لیے آپ کوئی بھی سینڈیکیٹ میٹنگ منعقد کرنے سے باز و ممنوع رہیں۔ چنانچہ یہ لیٹر موصول ہونے کے بعد ڈاکٹر کلثوم پراچہ کی جانب سے فیکلٹی کو نشانہ بنانے کی خاطر ضد میں زبردستی بلائی گئی 45 ویں سینڈیکیٹ میٹنگ کینسل کر دی گئی ہے۔ تمام سینڈیکیٹ ممبران کو بھی بذریعہ واٹس ایپ مطلع کر دیا گیا ہے۔ ایکٹنگ وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کی جانب سے ایمرجنسی کیے گئے فیصلوں پر اس وقت ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ (HED) پنجاب نے سخت نوٹس لیا، جب ایڈیشنل سیکرٹری زاہدہ اظہر نے اکیڈمک کونسل کی میٹنگ کے فوراً بعد سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کو تفصیلی بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق بریفنگ میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے مبینہ طور پر اپنے اختیارات سے تجاوز کیا اور انکریمنٹ کٹوتی جیسے حساس معاملات میں انتظامی ضابطوں کو نظرانداز کیا۔ بریفنگ کے بعد سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی جانب سے جاری کردہ تحریری ہدایت میں ایکٹنگ وائس چانسلر کو مزید کوئی بھی سینڈیکیٹ میٹنگ بلانے سے روک دیا گیا۔ حکومتی ہدایات کا مقصد، ذرائع کے مطابق فیکلٹی اور سٹاف کے خلاف کسی ممکنہ سخت اقدام، ردعمل یا مزید کٹوتیوں کو روکنا تھا۔ متاثرہ فیکلٹی اور سٹاف ممبران نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ممکنہ طور پر شارٹ لسٹنگ میں شامل نہ کئے جانے اور متعدد دھوکا دہی کی شکایات کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔ ان کے مطابق ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے کھلے لفظوں میں کہا تھا کہ وہ ان 108 ملازمین کے انکریمنٹس روکیں گی اور بعد ازاں عملی طور پر ان کے انکریمنٹس روک بھی دیئے گئے۔ مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ جب فیکلٹی اور سٹاف نے اس فیصلے پر ان سے بات کرنا چاہی، تو ڈاکٹر کلثوم نے ملاقات سے ہی صاف انکار کر دیا۔ انکریمنٹس کی مبینہ کٹوتی اور مکالمے سے انکار کے بعد فیکلٹی اور سٹاف نے معاملہ ہائیکورٹ میں اٹھا دیا ہے۔ عدالتی کارروائی جاری ہے اور متاثرہ عملے نے واضح کیا ہے کہ اب وہ بھی کسی بھی قسم کی بات چیت کے لیے تیار نہیں۔ ایچ ای ڈی کا خط موصول ہونے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ ایکٹنگ وائس چانسلر اب فیکلٹی اور سٹاف سے رابطہ کرکے صورتحال کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہیں، تاہم ملازمین کا مؤقف ہے کہ معاملہ عدالت میں ہونے کے باعث وہ کسی مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے۔ اکیڈمک حلقوں میں تشویش پائی جا رہی ہے کہ ڈاکٹر کلثوم پراچہ کی جانب سے از خود اس کھڑے کئے جانے والے تنازع کے باعث نہ صرف ملازمین میں بداعتمادی پیدا ہوئی ہے بلکہ یونیورسٹی کی انتظامی کارکردگی اور تعلیمی معیار بھی متاثر ہوا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں