ویلامنڈا کیس؛ معاملہ مشکوک، 4 نوجوانوں کی مقابلے میں ہلاکت پر ہیومن رائٹس کمیٹی کا نوٹس

کوٹ ادو (نامہ نگار) ویلا منڈا والد اغوا کیس، چار مشکوک ہلاکتوں کا معاملہ،ورثا نے اعلیٰ سطح انکوائری کا مطالبہ کردیا، ہیومن رائٹس کمیٹی کا ہلاکتوں پر نوٹس۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اور ایف آئی آر میں تضاد سے کیس نے نیا رُخ اختیار کرلیا۔تفصیل کے مطابق تحصیل تونسہ بستی علیانی کےٹک ٹاکرویوٹیوبر ویلا منڈا کے والد کے اغوا کے ڈراپ سین کے بعد چار نوجوانوں کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے معاملے نے نیا رُخ اختیار کرلیا۔ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم میں ان نوجوانوں کی ہلاکت پر سخت تنقید کی جارہی ہےجس پر ہیومن رائٹس کمیٹی نے معاملے کا نوٹس لے لیا۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ تھانہ چوک سرور شہید میں ویلا منڈا کےوالدکے اغوا کی ایف آئی آر میں چار نامعلوم اغوا کار ایک موٹر سائیکل پر آئے اور صادق ملانہ کو اغوا کرکے لے گئے۔ دوسری طرف ویلا منڈا کے گھر ڈیرہ پر لگے سی سی ٹی وی کیمرے سے پولیس نے جو فوٹیج حاصل کی اس میں دو موٹر سائیکلوں پر چھ آدمی موٹر سائیکلوں سے اترتے دکھائی دے رہے ہیں جنہوں نے سروں پر چادریں اور ماسک چڑھائے ہوئے تھے۔ایف آئی آر میں صرف چار آدمیوں کو نامزد کیا گیا ہے، باقی دو کون لوگ تھے؟ انہیں کیوں چھپایا جارہا ہے؟ ان کا ایف آئی آر میں ذکر تک نہیں کیا گیا۔ کیا ان چار معصوم نوجوانوں کو پھنسانے کا پلان پہلے سے ترتیب دیا جاچکا تھا؟ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے نوجوانوں کے چچا منیر کے بیان کے مطابق یہ نوجوان دس نومبر کو اپنے چینل کے سلسلے میں ویلا منڈا کے گھر گئے تھے جہاں ان کی ملاقات ویلا منڈا کے والد صادق ملانہ سے ہوئی۔ منیر نے بتایا کہ کیا پتہ صادق ملانہ نے ان کو بلا کر اپنے اغوا کا پلان بنایا ہو، پرینک کرکے اپنی ویڈیو بنوا کر پیسے کمانے کے لیے؟ ستر سالہ بوڑھے نے ہمارے جوانوں کو خونی پرینک کروا کر مروا ڈالا۔پولیس مقابلے میں مارے جانے والے نوجوانوں کے ورثا نے وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کیس کی صاف شفاف انکوائری کرائی جائے اور ویلا منڈا کے والد صادق ملانہ اور ایف آئی آر میں شامل گواہان کو بھی شاملِ تفتیش کیا جائے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں