ملتان(سٹاف رپورٹر)وہاڑی میں تعینات ایک انتہائی ظالم اور کرپشن کے حوالے سے بدنام ایس ایچ او رؤف گجر کی طرف سے ایک سابق ریٹائر ڈانسپکٹر ظہیر بھٹی اور اس کے غیر ملکی شہریت کے حامل بیٹے پر بے پناہ تشدد اور ایک ہی رات میں ڈکیتی کے تین پرچے درج کر کے ظلم کی انتہا کرنے پر تفتیش کے معاملے میں پنجاب پولیس کی چین آف کمانڈ اور اندرونی چپقلش کے علاوہ میرٹ کے منافی اقدامات کھل کر سامنے آگئے۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے اپنے سابق پی ایس ا واور موجودہ ڈی پی او وہاڑی محمد افضل کی غلط بریفنگ پر ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب اور ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ملتان شعیب خرم کی طرف سے میرٹ پر کی گئی انکوائری کو نہ صرف ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا بلکہ ایک جرائم پیشہ ایس ایچ او رئوف گجر کو جس نے ایک سال کی بطور ایس ایچ او تعیناتی میں وہاڑی کے مہنگے علاقے میں دو کنال کا گھر اور چار گاڑیاں خرید رکھی ہیں کوکلین چٹ دیدی۔محض کلوز ٹو ایڈیشنل آئی جی آفس کر دیا۔ تفصیل کے مطابق وہاڑی کے ایک ریٹائرڈ انسپکٹر ظہیر بھٹی جو کہ ملتان سے ریٹائر ہونے والے سابق ڈی ایس پی تنویر بھٹی کا سگا بھائی ہے نے وہاڑی میں ایک پٹرول پمپ بنا رکھا ہے۔ اس کا ایک ہارویسٹر کے مالک سے ڈیزل کے معاملے پر جھگڑا ہو گیا اور تھانہ صدر وہاڑی میں اس کا مقدمہ درج ہو گیا ۔بعد ازاں دونوں پارٹیوں میں ڈی ایس پی رضوان خان نے صلح کروادی اور اس صلح کی ویڈیو بھی بنائی گئی ۔یہ مقدمہ ا نسپکٹر ظہیر بھٹی کے خلاف تھا جس نے ضمانت قبل از گرفتاری کروا رکھی تھی ۔صلح کے بعد انسپکٹر رئوف گجر نے ظہیر بھٹی سے کہا کہ آپ عدالت میں پیش ہو کر اپنی ضمانت اٹھا لو جس پر ظہیر بھٹی نے کہا کہ آپ صلح کی رپورٹ عدالت جمع کروا دو ،معاملہ ختم ہو جائے گا جس پر دونوں کے درمیان تلخی ہوئی اور بات ایک دوسرے پر ہوشربا الزامات تک جا پہنچی۔ ایک نے دوسرے کو بکری چور اور دوسرے نے ڈکیتوں کا سرپرست بنا دیا۔ ظہیر بھٹی کا اکلوتا بیٹا اس کے ساتھ تھا۔ اس وقت ایم این اے طاہر اقبال چودھری بھی تھانے میں موجود تھے جسے پولیس نے پکڑا ہوا تھا۔ دونوں کے درمیان جھگڑا بڑھنے لگا تو ظہیر بھٹی کا بیٹا اپنے باپ کو زبردستی باہر لے گیا اور گاڑی میں بٹھا دیا ۔اس دوران رؤف گجر نے تھانے کا گیٹ بند کروا دیا تو انہوں نے گاڑی اندر سے لاک کر لی جس پر رؤف نے کانسٹیبل کو حکم دیا کہ اینٹیں مار کر گاڑی کے سارے شیشے توڑ دو ۔گاڑی کے شیشے توڑنے کے بعد رؤف نے گاڑی کو کھولا اور دونوں باپ بیٹے کو ٹھڈے مارتے مارتے اندر لے گئے اور زمین پر لٹا کر دونوں پر ڈنڈوں، جوتوں اور چھتروں کی بارش کر دی ساتھ ہی ڈی ایس پی رضوان خان کو اعتماد میں لیا اور فوری طور پر باپ بیٹے کے خلاف ڈکیتی کا مقدمہ درج کر کے اپنے ہی کانسٹیبل کو گواہ بنا کر برآمدگی بھی ڈال دی ،ساتھ ہی ہی دوسرا مقدمہ تھانہ دانیوال میں درج کروا دیا گیا اور تیسرا مقدمہ ایک اور تھانے میں درج کروا کر باپ بیٹے کی برآمدگی ڈال دی۔ایم این اےطاہر اقبال چودھری کی موجودگی میں رات بھر باپ بیٹے پر تشدد کیا جاتا رہا پھر اس معاملے پر انسپکٹر رئوف گجر جس کے سفارشی اور سہولت کار سابق ڈی پی او وہاڑی عیسیٰ سکھیرا ہیںنے ڈی ایس پی رضوان خان کو اعتماد میں لے کر مس گائیڈ کیا۔ وہاڑی پولیس کے انصاف سے نا امید ہو کر سابق ڈی ایس پی تنویر بھٹی ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب کامران خان کے روبرو پیش ہو گئے اور زار و قطار روتے ہوئےوہاڑی پولیس کے ظلم سے آگاہ کیا تو ایڈیشنل آئی جی کامران خان نے ڈی آئی جی شعیب خرم اور ایس پی جاوید خان کو انکوائری کے لیے فوری طور پر وہاڑی جانے کا حکم دیا ۔دونوں افسران نے وہاڑی جا کر اس واقعہ کا ریکارڈ اور ڈی وی آر مانگی مگر ڈی پی او وہاڑی محمد افضل کے ایما پر ڈی ایس پی رضوان خان اور ایس ایچ او رئوف گجر نے کسی بھی قسم کا ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار کر دیا اس کے باوجود ڈی آئی جی شعیب خرم اور عابد خان نے اپنی رپورٹ میں ڈی ایس پی رضوان خان اور انسپکٹر رئوف گجر کو قصوروار قرار دے دیا جس پر ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب کامران خان نے فوری طور پر رئوف گجر کو کلوز ٹو ایڈیشنل آئی جی آفس کر کے اس کے خلاف انکوائری شروع کر دی اور رضوان خان ڈی ایس پی کے خلاف کارروائی کے لیے آئی جی پنجاب کو خط لکھ دیا ۔اسی دوران آئی جی پنجاب کےسابق پی ایس اواور موجودہ ڈی پی او وہاڑی نے ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب کامران خان اور ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ملتان شعیب گجر کے خلاف آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کو حقائق کے برعکس اپنی رپورٹ پیش کر دی جس پر آئی جی پنجاب نے ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب کامران خان اور ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر شعیب خرم کی موقع پر جا کر کی گئی تفتیش سے عدم اعتماد کر لیا اور رضوان خان کو وہاڑی سے چارج چھوڑنے کا حکم دیا ۔اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ظہیر بھٹی پر ایک ہی رات میں درج کئےگئے تینوں جھوٹے مقدمات قائم ہیں ۔طاہر اقبال ایم این اے نے ازخودد ایڈیشنل آئی جی افس سے رابطہ کر کے حلف وگواہی دی کہ ظہیر بھٹی اور اس کے بیٹے پر تشدد اور ظلم ہوا ہے۔ تشدد کی وجہ سے غیر ملکی شہریت کا حامل ظہیر بھٹی کا بیٹا چلنے پھرنے سے بھی قاصر ہے۔ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اگلے چند دن میں رئوف گجر کو بھی بحال کر دیا جائے گا اور سابق انسپکٹر پولیس ظہیر بھٹی کے علاوہ اس کے بیٹے پر قائم ناجائز مقدمے بھی موجود رہیں گے۔ اس انوکھے واقعہ نے پنجاب پولیس کی چین آف کمانڈ اور میرٹ کے دعوئوں کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے اور ایک ایس ایچ او کو سارے سسٹم پر حاوی ظاہر کر کے پولیس کے نظام سے لوگوں کا اعتماد مزید متاثر کر دیا ہے۔
