وہاڑی (بیورو رپورٹ) لاری اڈہ وہاڑی پر قائم ناجائز تجاوزات اور ریڑھیوں کو ٹریفک پولیس کی مبینہ پشت پناہی حاصل ہونے کا انکشاف ہوا ہے ذرائع کے مطابق ٹریفک پولیس کے اہلکار مبینہ طور پر شہریوں کو روک کر چالان کے نام پر رقم طلب کرتے ہیں اور پیسے تھانہ صدر کے سامنے موجود ناشتہ والی ریڑھی والے کو دینے کا کہہ کر خود سائیڈ پر ہو جاتے ہیںواقعہ کے وقت موقع پر ٹریفک پولیس کا اہلکار مظہر شاہ سمیت 6 اہلکار موجود تھے جنہوں نے نہ صرف خاموش تماشائی کا کردار ادا کیا بلکہ واقعے کو روکنے کے بجائے چشم پوشی اختیار کیذرائع کے مطابق ریڑھی بان بھی فی کس “حصہ” وصول کرنے لگے ہیں ایک حالیہ واقعے میں جب ایک ڈرائیور نے رقم دینے سے انکار کرتے ہوئے چالان کا میسج یا ثبوت طلب کیا، تو نوبت ہاتھا پائی تک جا پہنچیعینی شاہدین کے مطابق بورے والا ٹریفک پولیس کے اہلکار نے مذکورہ ڈرائیور کو روکا اور دعویٰ کیا کہ اس کا ایک ہزار روپے کا چالان ہو چکا ہے جب ڈرائیور نے چالان کا ثبوت مانگا تو اہلکار نے کہا کہ “تھانہ صدر کے باہر ناشتہ والی ریڑھی والے کو ہمارے پیسے دے دو”۔ جب ڈرائیور وہاں پہنچا تو ریڑھی بان نے اپنا حصہ بھی طلب کرنا شروع کر دیاڈرائیور کے انکار پر ٹریفک پولیس کے مبینہ منشی اور ریڑھی بان نے اُسے تشدد کا نشانہ بنایا واقعہ طول پکڑنے پر جب عوام کی نظروں میں آیا تو ٹریفک اہلکاروں نے ڈرائیور سے معذرت کر لی جبکہ متاثرہ فریق نے ریڑھی والے سے بھی معافی کا مطالبہ کیامعلوم ہوا ہے کہ لاری اڈہ کے گرد موجود ریڑھی بان نہ صرف سڑک پر قبضہ جمائے بیٹھے ہیں بلکہ ٹریفک پولیس کی سرپرستی میں چالان کا جھوٹا ڈرامہ رچا کر شہریوں کو لوٹا جا رہا ہے کئی مواقع پر چالان سرے سے ہوا ہی نہیں ہوتالیکن شہری “چالان سے بچنے” کے لیے ناشتہ پوائنٹ پر پیسے دے کر جان چھڑاتے ہیںشہریوں نے ڈی پی او وہاڑی اور اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ مظہر شاہ سمیت واقعہ میں ملوث تمام ٹریفک پولیس اہلکاروں اور ریڑھی بانوں کے خلاف فوری اور شفاف انکوائری کی جائے اور ذمہ داروں کو عبرتناک سزا دی جائے تاکہ شہریوں کو مزید لوٹ مار سے بچایا جا سکے۔
