وہاڑی(نامہ نگار) وہاڑی کے نواحی گاؤں 21 ڈبلیو بی میں مبینہ پولیس مقابلے میں وکیل کی ہلاکت پر شہر میں کشیدگی، وکلاء کا احتجاج، پولیس نے مؤقف جاری کر دیا ذیشان وکالت کی آڑ میں منشیات فروشی، چوری اور ڈکیتی کے مقدمات میں ریکارڈ یافتہ تھا اور 14 سنگین مقدمات میں مطلوب تھاتفصیلات کے مطابق تھانہ ماچھیوال کی حدود چک نمبر 21 ڈبلیو بی میں ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے میں دو افراد ہلاک ہوگئے، جن میں ایک مقامی وکیل اور وہاڑی بار کا رکن ذیشان بھی شامل تھا۔ واقعہ کے بعد شہر میں شدید کشیدگی پھیل گئی اور وکلاء برادری سراپا احتجاج بن کر سڑکوں پر نکل آئی۔ وکلانے ملتان روڈ پر دھرنا دے کر ٹریفک بند کردی جبکہ ڈسٹرکٹ کورٹس جانے والے راستے بھی مکمل طور پر بند رہے، جس کے باعث شہریوں اور سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔وکلاء کی جانب سے الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ ذیشان کو پولیس مقابلے کے نام پر ناحق قتل کیا گیا۔ صدر بار نے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے واقعہ کی سخت مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ ذیشان کی نعش فوری طور پر ورثاء کے حوالے کی جائے، پوسٹ مارٹم کے دوران بار کا نمائندہ موجود ہو اور واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل سمیت دیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پولیس نے واقعہ کے بعد مقتول کے کئی رشتہ داروں کو حراست میں لیا ہوا ہے جنہیں فی الفور رہا کیا جائےبصورت دیگر احتجاج مزید شدت اختیار کرے گا۔دوسری جانب پولیس نے اپنے مؤقف میں اس واقعے کو باقاعدہ پولیس مقابلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تھانہ ماچھیوال کی پولیس پارٹی نے چک 21 ڈبلیو بی میں منشیات فروشوں کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا تھا کہ گھر کے اندر سے موجود ملزمان نے اچانک پولیس پر سیدھی فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس کے مطابق اہلکاروں نے زمین پر لیٹ کر اپنی جان بچائی اور حقِ حفاظتِ خود اختیاری کے تحت جوابی فائرنگ کی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے تبادلے کے دوران دونوں ملزمان اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے موقع پر ہلاک ہوئے، جبکہ ان کے دو ساتھی فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے جن کی گرفتاری کے لیے ریڈ جاری ہیں۔پولیس ترجمان نے مزید بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ذیشان سکنہ 21 ڈبلیو اور حسنین یوسف سکنہ 19 ڈبلیو بی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق ذیشان وکالت کی آڑ میں منشیات فروشی، چوری اور ڈکیتی کے مقدمات میں ریکارڈ یافتہ تھا اور 14 سنگین مقدمات میں مطلوب تھا، جبکہ موقع سے سات کلو کے قریب ہیروئین اور چرس بھی برآمد کی گئی ہے۔ واقعہ کی اطلاع پر ڈی ایس پی سرکل صدر محمد رضوان خان اور ڈی ایس پی آرگنائزڈ کرائم منصور الٰہی بھاری نفری سمیت موقع پر پہنچ گئے۔اس واقعے کے بعد شہر میں صورتِ حال انتہائی کشیدہ ہے۔ وکلاء پولیس کے مؤقف کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں جبکہ پولیس اسے قانون کے مطابق کی گئی کارروائی قرار دے رہی ہے۔ دونوں جانب سخت مؤقف کے باعث حالات مزید تناؤ کا شکار ہیں اور انتظامیہ صورتحال کو معمول پر لانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔







