آج کی تاریخ

ووٹ سے محروم کرنے کابدلہ,تارکین وطن کی سیاسی و انسانی حقوق پامالی بارے منظم مہم،عالمی پارلیمنٹیرین ہمنوا،حکمران اتحاد رسوا

ووٹ سے محروم کرنے کابدلہ,تارکین وطن کی سیاسی و انسانی حقوق پامالی بارے منظم مہم،عالمی پارلیمنٹیرین ہمنوا،حکمران اتحاد رسوا

بیرونی ممالک لاکھوں قانونی و غیر قانونی مقیم پاکستانی تارکینِ وطن کو انتخابی عمل سے باہر کرنے کی پالیسی ن لیگ اور پیپلز پارٹی سمیت پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو دنیا بھر میں تنہا کر گئی،کرپشن الزامات سے ساکھ تباہ

تعلیم یافتہ اورٹیکنالوجی میں ماہرپاکستانی تارکین نے امریکا،برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا جرمنی اور فرانس سمیت تمام اہم ممالک کے ممبران پارلیمنٹ کوای میلز،ملاقاتیں کرکےظلم،غیرجمہوری رویہ پرقائل کرلیا،ثبوت فراہم

پاکستانی کمیونٹی کو مذکورہ ممالک میں مقیم سکھوں اور بنگالیوں کی بھی بھرپور حمایت حاصل،کینیڈا کے علاقے کیلگری کے ممبر پارلیمنٹ کو اڑھائی ماہ میں 5370 ای میلز موصول ، پاکستانی سفارتی عملہ اس میدان میں بھی ناکام

ملتان (میاں غفار سے) دنیا بھر کے درجنوں اہم ممالک میں لاکھوں کی تعداد میں قانونی و غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانی تارکینِ وطن کو انتخابی عمل سے باہر کرنے اور پاکستان میں ہونے والے انتخابات میں ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی پالیسی مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی سمیت پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو دنیا بھر میں نہ صرف تنہا کر گئی بلکہ کرپشن اور غیر جمہوری اقدامات کے حوالے سے الزامات نے بھی دنیا بھر میں حکمران جماعت کی ساکھ تباہ کر گئی۔ یورپ، امریکا، برطانیہ اور کینیڈا سمیت دنیا کے درجنوں اہم ممالک میں لاکھوں کی تعداد میں مقیم ان تعلیم یافتہ، باشعور اور سوشل میڈیا ٹیکنالوجی پر دسترس رکھنے کے علاوہ اس کا بھرپور استعمال کرنے والے پاکستانی تارکینِ وطن نے گزشتہ چند ماہ میں ایک منظم، مسلسل اور بھرپور مہم چلا کر اپنے اپنے ممالک میں اپنے متعلقہ ممبران پارلیمنٹ کی ایسی ذہن سازی کی کہ امریکا،برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا جرمنی اور فرانس سمیت تمام اہم ممالک کے ممبران پارلیمنٹ اس بات پر قائل کر دیئے گئے کہ پاکستان میں پی ڈی ایم کی حکومت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نہ صرف مرتکب ہو رہی ہے بلکہ سابق وزیراعظم عمران خان کے علاوہ پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ اور پارٹی ورکروں کے ساتھ ظلم، غیر انسانی اور غیر جمہوری رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ انتہائی توجہ طلب امر یہ ہے کہ اس مہم میں پاکستانی کمیونٹی کو مذکورہ ممالک میں مقیم سکھوں اور بنگالیوں کی بھی بھرپور حمایت حاصل رہی۔ ہوا یوں کہ امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا اور برطانیہ سمیت یورپی ممالک کے تقریباً ہر انتخابی حلقے میں رہائش پذیر تعلیم یافتہ پاکستانیوں نے گزشتہ ایک سال سے اپنے اپنے حلقوں کے ممبران پارلیمنٹ کو ای میلز لکھنے اور ان سے وقت لے کر ملاقاتیں کرکے انہیں پاکستان کی سیاسی صورتحال اور انسانی حقوق کی پا مالی بارے آگاہی دینے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق ان ممالک کے ہر ممبر پارلیمنٹ کو گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستانی کمیونٹی کی طرف سے 3 سے 5 ہزار ای میلز لکھی گئیں جن میں پی ڈی ایم کی حکومت پر جمہوری اقدار کو کچلنے اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات لگائے گئے بلکہ ثبوت بھی فراہم کیے گئے کیونکہ ان ممالک کے ممبران پارلیمنٹ اپنے حلقے کے عوام کو نہ صرف اہمیت دیتے ہیں بلکہ ان کی رائے کا بہت احترام کرتے ہیں اور ہمارے پاکستانی سیاسی نظام کے برعکس وہاں کے ممبران پارلیمنٹ اپنے ووٹرز کے رد عمل اور رائے کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ ان ای میلز اور یاد دہانی کے خطوط کا چند ہی ماہ میں نتیجہ یہ نکلا کہ وہاں کے ممبران پارلیمنٹ اس مہم سے متاثر ہو کر اپنے متعلقہ فورمز پر آواز اٹھاتے رہے جس نے پاکستان کو معاشی، معاشرتی اور اخلاقی طور پر بہت نقصان پہنچایا اور اس طرح تعلیم یافتہ پاکستانیوں نے ووٹ دینے کا حق چھیننے کا بھرپور انداز میں بدلہ لے لیا۔ پاکستانی کمیونٹی نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے علاوہ ناجائز مقدمات کے مصدقہ ثبوت بھی اپنے اپنے متعلقہ ممبران پارلیمنٹ کو فراہم کیے اور اس مہم میں پاکستانی کمیونٹی کا یورپ امریکا اور برطانیہ میں بڑی تعداد میں مقیم سکھوں اور بنگالیوں نے بھرپور ساتھ دیا۔ کینیڈا کے علاقے کیلگری کے ممبر پارلیمنٹ کو پاکستانی اور سکھ کمیونٹی
کی جانب سے صرف اڑھائی ماہ میں 5370 ای میلز موصول ہوئیں جس کا انہوں نے باقاعدہ تذکرہ کیا اور بد قسمتی سے ان ممالک میں مقیم پاکستانی سفارتی عملہ اس منظم مہم کا مقابلہ نہ کر سکا اور دیگر میدانوں کی طرح اس میدان میں بھی ناکام ہو گیا ۔

شیئر کریں

:مزید خبریں