لاہور: جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے “حق دو بلوچستان تحریک” کے تمام مطالبات ماننے کی یقین دہانی کرا دی ہے اور وزیرِاعظم کی سطح پر ایک باضابطہ کمیٹی کے قیام پر پیش رفت جاری ہے۔
منصورہ میں مولانا ہدایت الرحمٰن کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں لیاقت بلوچ نے بتایا کہ یہ مذاکرات کسی دباؤ یا اشارے پر نہیں بلکہ عوامی مفاد میں ہوئے، اور حکومت کی جانب سے کسی مطالبے کو رد نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے وزرا سے لاہور میں ہونے والے مذاکرات کے بعد وفاق کی جانب سے باضابطہ کمیٹی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ اس مذاکراتی عمل میں سول سوسائٹی، لاہور ہائی کورٹ بار اور دیگر حلقوں نے تعمیری کردار ادا کیا۔
لیاقت بلوچ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں سکیورٹی چیک پوسٹوں پر عوام کی تضحیک کا نوٹس لیا جائے اور ماہی گیری، تجارت اور بنیادی سہولیات کے مسائل کو فوری حل کیا جائے۔
مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے 25 جولائی کو کوئٹہ سے اسلام آباد مارچ کا آغاز کیا لیکن ہمارا مقصد کسی سے تصادم نہیں بلکہ آئینی اور جمہوری جدوجہد ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں چیک پوسٹوں کی زیادتی، بارڈر بندش، معدنیات میں مقامی شراکت داری اور پینے کے پانی جیسے مسائل پر آواز بلند کی گئی ہے، اور اگر چھ ماہ میں حکومت نے وعدوں پر عمل نہ کیا تو دوبارہ مارچ کیا جائے گا۔
رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچ اور پنجابی عوام کے درمیان نفرت پیدا کرنے والوں کے مقاصد مشترک ہیں، جبکہ پاکستان کی سلامتی اور استحکام صرف آئین، جمہوریت اور پرامن مزاحمت میں پوشیدہ ہے، نہ کہ طاقت کے استعمال میں۔
