اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کے متبادل کے طور پر الیکٹرک گاڑیوں اور بائیکس کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم اسکیم کا اعلان کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ایک لاکھ 16 ہزار الیکٹرک بائیکس 2 سال کی اقساط میں دی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق الیکٹرک بائیکس کے لیے سبسڈی اور اقساط کی اسکیم آخری مراحل میں ہے، اور یوم آزادی کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نئی الیکٹرک وہیکل (ای وی) پالیسی کا اعلان کریں گے۔
اس اسکیم کو اسٹیٹ بینک اور بینک ایسوسی ایشن کے تعاون سے تیار کیا جا رہا ہے، جس کے تحت ہر الیکٹرک بائیک اور رکشے پر 50 ہزار روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ اسکیم کے لیے عمر کی حد 18 سے 65 سال تک مقرر کی گئی ہے۔
متوقع ہے کہ ہر الیکٹرک بائیک کی قیمت 2 لاکھ 50 ہزار روپے تک ہوگی، جس میں سے 50 ہزار سبسڈی کے طور پر ملیں گے اور باقی رقم اقساط میں ادا کی جائے گی۔
اس کے علاوہ 17 کمپنیاں الیکٹرک بائیکس کی تیاری کے لیے لائسنس حاصل کر چکی ہیں، اور پالیسی کے مطابق 2030 تک ملک میں الیکٹرک وہیکلز کا تناسب 30 فیصد تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
الیکٹرک وہیکل پالیسی کو کامیاب بنانے کے لیے حکومت نے آئندہ پانچ سالوں میں 100 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی ہے۔ مالی سال 2025-26 کے لیے 9 ارب، 2026-27 کے لیے 19 ارب، 2027-28 میں 24 ارب اور 2028-29 میں 26 ارب روپے سبسڈی کے طور پر دیے جائیں گے۔ سال 2030 میں بھی تقریباً 23 ارب روپے کی سبسڈی جاری رہے گی۔
2030 تک 22 لاکھ 13 ہزار الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کا ہدف ہے، جبکہ 2040 تک 90 فیصد گاڑیاں الیکٹرک ہونے کی توقع ہے۔ حکومت کا ہدف ہے کہ 2060 تک پورے ملک کا وہیکل فلیٹ مکمل طور پر زیرو ایمشن پر منتقل ہو جائے۔
الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ سے نہ صرف درآمدی تیل کی ضرورت میں کمی آئے گی بلکہ ماحولیاتی آلودگی میں بھی نمایاں کمی ممکن ہوگی، جو ملکی ماحول کے لیے بہت سود مند ثابت ہوگی۔
