وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے اعلان کیا ہے کہ کینسر اور دل کے مریضوں کے لیے خوف، مالی دباؤ اور بے بسی کا سلسلہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب پنجاب میں کوئی مریض اپنا گھر، زیور یا عمر بھر کی جمع پونجی علاج کے لیے فروخت کرنے پر مجبور نہیں ہوگا، کیونکہ حکومت پنجاب نے ان مہنگے امراض کے اخراجات کی مکمل ذمہ داری اٹھا لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ نے پنجاب میں ’’وزیراعلیٰ اسپیشل انیشیٹو برائے کینسر پیشنٹ کارڈ‘‘ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت کینسر اور امراضِ قلب میں مبتلا مریضوں کا علاج مکمل طور پر سرکاری خرچ پر کیا جائے گا۔ کینسر اور کارڈیک سرجری کے لیے خصوصی کارڈ جاری کیے جائیں گے، جبکہ دل کے مریض 10 لاکھ روپے تک کے علاج کی سہولت ’’سی ایم اسپیشل انیشیٹو کارڈ‘‘ کے ذریعے حاصل کر سکیں گے۔
حکومت پنجاب کی جانب سے صوبے کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں 19 ارب 90 کروڑ روپے مالیت کی ادویات فراہم کی جا چکی ہیں۔ اس کے علاوہ ’’وزیراعلیٰ میڈیسن ہوم ڈیلیوری پروگرام‘‘ کے تحت 5 لاکھ 37 ہزار 511 مریضوں کو 48 کروڑ روپے سے زائد کی دوائیں گھر تک پہنچائی گئیں۔
انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی سرگودھا میں آئی پی ڈی، ایمرجنسی، پیتھالوجی اور ریڈیالوجی کے شعبے 31 جنوری تک مکمل طور پر فعال کر دیے جائیں گے جبکہ ان اداروں کے لیے پہلے مرحلے میں 258 نئی آسامیوں کی منظوری دی جا چکی ہے۔
لاہور میں جناح انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی 15 فروری سے فنکشنل ہوگا، اور بورڈ آف گورنرز نے 1104 آسامیوں پر بھرتیوں کی منظوری بھی دے دی ہے۔
سرکاری اسپتالوں میں گزشتہ 11 ماہ کے دوران 7 لاکھ 44 ہزار 430 سرجریز، 4 لاکھ 75 ہزار 40 سی ٹی اسکین، اور 1 لاکھ 50 ہزار 925 ایم آر آئی کیے گئے۔ امراضِ قلب کی تشخیص کے لیے 1 لاکھ 5 ہزار 155 انجیوگرافی جبکہ 1 لاکھ 57 ہزار 950 ایکو کارڈیوگرافی بھی کی گئیں۔







