آج کی تاریخ

Let him die in the chair

وزیر اعلیٰ صاحبہ! نااہلوں سے پرہیز کریں۔

کار جہاں میاں غفار

20 روز گزر گئے ملتان کے محلہ جوگیاں والا میں سلنڈر پھٹنے سے سہری کے وقت منہدم ہونے والے گھروں کے ملبے تلے دب کر جن دو خاندانوں کے 9 افراد جاں بحق ہوئے۔ ان میں سے ایک کا تو پورا خاندان ہی ختم ہو گیا اور موقع پر ملبہ اسی طرح پڑا ہے۔ جو بچا کھچا سامان تھا وہ اٹھانے ہی نہیں دیا جا رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ صاحبہ نے موقع ملاحظہ فرمانا ہے۔ ملبہ سے سامان زیادہ تر تو چوری ہو چکا ہے۔ ملتان میں تعینات اداروں کے سربراہوں کی آنیاں جانیاں چل رہی ہیں۔ سوائے مقامی پولیس اور اہل محلہ کے کوئی بھی بروقت موقع پر نہیں پہنچا۔ بعد میں چند افسران لہو لگا کر شہیدوں میں شامل ہوئے فوٹو سیشن بھی ہوا اور بس۔ کسی نے تحقیقات نہیں کی کہ سلنڈر کس کمپنی کا تھا‘ پھٹنے کی وجہ کیا تھی؟ کسی نے ناقص سلنڈروں سے کھلے عام فروخت کے سدباب کیلئے کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا۔ ملتان میں یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ یہ درجنوں واقعات میں سے ایک ہے مگر آج تک غیر معیاری سلنڈروں کے خلاف کارروائی نہ ہوئی۔ کہاں ہیں بلدیہ کے بلڈنگ انسپکٹر؟ کیسے اجازت مل جاتی ہے کہ ایک اینٹ یعنی ساڑھے چار انچ کی دیواروں پر لنٹر ڈالے جائیں اور پھر تین منزلیں بھی تعمیر کر لی جائیں۔ کیا متعلقہ محکموں کی نااہلی، حرام خوری اور نالائقی حکومت پر ڈالی جائے گی۔
جناب وزیر اعلیٰ صاحبہ! میں نے معلومات لی ہیں آپ کا کوئی بھی دورہ فائل نہیں ہے اور نہ ہی وزیر اعلیٰ ہاوس یا وزیر اعلیٰ آفس سے کوئی حتمی شیڈول جاری ہوا ہے۔ اور سوال یہ ہے کہ جن مسائل کی طرف میں نے اوپر نشاندہی کی ہے کیا یہ وزیر اعلیٰ کے کرنے کے کام ہیں۔ یہ حرام خوروں نے انوکھا رواج بنا لیا ہے کہ اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کرنی اور سب کچھ حکومتوں کے یا پھر اعلیٰ حکام کے پردے میں لپٹ کر خود اپنی ’’دیہاڑیاں‘‘ جاری رکھنی ہیں۔ کیا ناقص سلنڈر وزیر اعلیٰ نے چیک کرانے ہیں؟ کیا عمارتوں کی غیر معیاری تعمیر کو روکنا وزیر اعلیٰ کا کام ہے؟ کیا سول ڈیفنس کی ذمہ داریاں وزیر اعلیٰ نے ادا کرنی ہیں؟ کیا اس قسم کے جتنے بھی حادثات ہوئے ہیں اور ان سے کوتاہی کے مرتکب سب بچ نکلے ہیں تو انہیں گرفت میں لانا وزیر اعلیٰ کا کام ہے؟ کیا غیر معیاری سلنڈر بنانے کے کارخانے وزیر اعلیٰ پنجاب نے بند کرانے ہیں؟ کیا ویگنوں اور پرائیویٹ بسوں سے سلنڈر وزیر اعلیٰ نے اتروانے ہیں؟
جنابہ وزیر اعلیٰ آپ کی کابینہ اور پارلیمنٹ نے قانون سازی کرنی اور احکامات جاری کرنے ہوتے ہیں۔ عملدرآمد تو وزیر اعلیٰ یا متعلقہ وزراء کا کام نہیں ہے عملدرآمد کیلئے جو ہزاروں افسران اور اہلکار موجود ہیں وہ تو تنخواہیں ہی عملدرآمد کی لیتے ہیں اور سچ یہ ہے کہ عمل درآمد کے معاملے میں ہمارے ادارے کبھی صفر پر تھے اب تو منفی میں جا چکے ہیں۔ یہ بات زبان زد عام ہے کہ سرکاری ملازم تنخواہ تو صرف دفتر آنے جانے کی لیتے ہیں۔ عوام کا کام کرنے کیلئے تو انہیں تنخواہوں سے کئی گنا زیادہ رشوت دینا پڑتی ہے اور یہ حرام خوری ان کے خون میں رچ بن گئی ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا ڈپٹی کمشنر کے پاس اختیارات نہیں؟ کیا کمشنر کے پاس فنڈز نہیں؟ کیا سول ڈیفنس کے پاس اختیار نہیں کہ وہ غیر معیاری سلنڈروں کے خلاف کارروائی کریں؟ کیا انتظامیہ کے پاس اختیار نہیں کہ وہ ایس او پی پر عمل درآمد کرائیں؟ سرکاری مشینری نے یہ وطیرہ بنا رکھا ہے کہ اپنی نااہلی اور کم علمی اعلیٰ حکام پر ڈال کر اپنی حرام خوری کو جاری رکھا جائے۔ صورتحال یہ ہے کہ جس سات افراد پر مشتمل گھرانے کے تمام افراد ملبے تلے دب کے موت کے منہ میں چلے گئے ان کے عزیز و اقارت کو ملبہ ہی نہیں ہٹانے دیا جا رہا کہ وزیر اعلیٰ صاحبہ نے آنا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا محترمہ وزیر اعلیٰ نے ملبہ دیکھنے آنا ہے؟ ہر گز نہیں۔ انہوں نے تو احکامات جاری کرنے تھے سو کر دیئے۔ اب عملدرآمد تو سرکاری محکموں نے کرنا ہے کہ جن میں اہلیت اور احساس ذمہ داری ہی نہیں ہے۔ ویسے بھی جب توجہ ذمہ داری کی بجائے دیہاڑی پر ہو تو کام نہیں ہوا کرتے۔
جناب وزیر اعلیٰ صاحبہ! ملتان میں تعینات افسران آپ کی آمد کا چورن بیچ رہے ہیں اور کسی بھی قسم کی امدادی کارروائی نہیں کی گئی۔ ہر چار پانچ روز بعد افواہ اڑا دی جاتی ہے کہ وزیر اعلیٰ چیک تقسیم کرنے آ رہی ہیں۔ وہاں سارا گھرانہ ہی ختم ہو گیا تو چیک دیئے کسے جائیں گے؟ کیا کوئی قبر سے اٹھ کر چیک لے گا؟ وزیر اعلیٰ صاحبہ نے حکم دیا تھا کہ غیر معیاری سلنڈروں کے خلاف کارروائی کریں۔ وہ تو نہیں ہوئی اور نہ ہی ہو گی کیونکہ معیاری پراڈکٹ بنانے والے خدمت نہیں کرتے اور غیر معیاری کام والے خدمت ہی کے بل پر دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہے ہیں۔
مجھے میاں نواز شریف کی ورکنگ کا بہت ادراک ہے۔ وہ کام لینا جانتے تھے ان کی بیٹی میں بھی تو باپ ہی کے وصف ہیں اس لئے میری گذارش ہے کہ جس طرح آپ نے پنجاب میں پتنگ بازی کے خلاف گرینڈ آپریشن انتہائی کامیابی اور مستعدی سے کرایا ہے اسی طرح جعلی اور غیر معیاری سلنڈر بنانے والوں کے خلاف بھی گرینڈ آپریشن کا آغاز کریں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ یہ کام کر جائیں گی اور ’’زبانی جمع خرچ کرنے والے‘‘ گفتگو کے محمد خان ڈاکوئوں سے بطریق احسن نبٹیں گی۔

شیئر کریں

:مزید خبریں