اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پاور سیکٹر میں جاری اصلاحات اور ترقیاتی منصوبوں سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں گوادر اور گلگت بلتستان کے لیے بجلی کے نئے منصوبوں کی منظوری دی گئی۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے ہدایت کی کہ گوادر پورٹ سٹی میں بلا تعطل، قابل اعتماد اور مناسب نرخوں پر بجلی کی فراہمی کے لیے جامع حکمت عملی پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ ادارے مکمل ہم آہنگی کے ساتھ منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنائیں، کیونکہ گوادر میں مضبوط توانائی انفراسٹرکچر ملکی معیشت اور سرمایہ کاری کے فروغ میں بنیادی کردار ادا کرے گا۔
وزیراعظم نے گلگت بلتستان کے لیے 100 میگا واٹ سولر پراجیکٹ پر بھی فوری عملدرآمد کی منظوری دی۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے ذریعے علاقے میں ماحول دوست، بلا تعطل اور مستحکم بجلی کی فراہمی ممکن ہو گی، جو گلگت بلتستان کے عوام کی فلاح و بہبود، صنعتی ترقی اور سرمایہ کاری کے فروغ میں مددگار ثابت ہوگی۔
اجلاس میں پاور سیکٹر میں اصلاحاتی اقدامات پر گفتگو کی گئی اور وزیراعظم نے وزارت توانائی اور احسن اقبال کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی سفارشات کو سراہا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ فوری، قلیل مدتی اور طویل مدتی منصوبوں پر موثر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
وزارت توانائی کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ گوادر میں بجلی کی فراہمی میں تعطل کو 42 فیصد تک کم کر دیا گیا ہے۔ آئندہ چھ ماہ کے اندر بجلی کی وولٹیج کو مستحکم کرنے کے لیے جامع پلان تیار کر لیا گیا ہے۔
گوادر میں 9.7 میگاواٹ کے سولر منصوبے آئندہ 8 سے 12 ماہ میں مکمل کیے جائیں گے جبکہ طویل المدتی منصوبوں کے تحت 40 میگاواٹ کا بجلی گھر نصب کیا جائے گا۔ صنعتی ترقی کے باعث گوادر میں آئندہ سالوں میں بجلی کی طلب میں 30 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
100 میگا واٹ سولر پراجیکٹ میں 18 میگاواٹ چھتوں پر اور 82 میگاواٹ یوٹیلٹی اسکیل سسٹمز پر مبنی ہوگا۔ منصوبے سے حکومت کو سالانہ ایک ارب روپے کی بچت متوقع ہے۔ حکومتِ گلگت بلتستان فراہم کردہ زمین، انفراسٹرکچر اور دیگر سہولیات بروقت مہیا کرے گی۔
وزیراعظم نے اعتماد کا اظہار کیا کہ بجلی کے ان اہم منصوبوں کی تکمیل نہ صرف توانائی کے شعبے میں بہتری لائے گی بلکہ گوادر بندرگاہ کو دنیا کی بہترین پورٹ اور علاقائی معاشی سرگرمیوں کا مستقبل کا مرکز بنانے میں معاون ثابت ہوگی۔







