نگران وفاقی وزیراطلاعات ونشریات مرتضیٰ سولنگی نے امن وامان کے نام پرالیکشن کے انعقادکے حوالے سے خدشات کومستردکرتے ہوئے ایک بارپھردوٹوک اندازمیں پیغام دیاہے کہ الیکشن اپنے وقت پرہونگے۔یادرہے کہ ایک روزقبل جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاتھا کہ دو صوبے بدامنی کی لپیٹ میں ہیں، کیا ان واقعات میں الیکشن کرائے جاسکتے ہیں؟ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنےکہا تھاکہ انتخابات میں ہر وقت جانے کو تیار ہیں، انتخابات میں برابر کا ماحول دیا جائے، ایک پارٹی میں چالیس لوگوں کو بلا کرالیکشن کروا دیا گیا، اس پارٹی میں ہوا بھری گئی تھی جو ختم ہوگئی۔ دو صوبے بدامنی کی لپیٹ میں ہیں، کیا ایسے ماحول میں انتخابی مہم چلائی جا سکے گی، پشاورمیں بھی واقعات ہوئے ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، لکی مروت میں بھی واقعات ہوئے، کیا ان سارے واقعات میں الیکشن کرائے جا سکتے ہیں، ٹھنڈ اس کےعلاوہ ہوگی۔ادھرگزشتہ روزنگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے پی ٹی وی ملتان کے دفتر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہاکہ کچھ لوگ جو مرضی تاثر پھیلاتے رہیں انتخابات اپنے وقت پر منعقد ہونگے۔ شور شرابہ جمہوریت کا حصہ ہے لیکن فیصلہ عوام نے کرنا ہے جب ڈبے کھلیں گے تو سب کچھ سامنے آجائے گا ۔ آنے والی اور ماضی والی حکومت پر تبصرے نہیں کرسکتا۔ الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہونگے اور پی ٹی وی ملتان تمام سیاسی جماعتوں کی آرا کو پیش ِ کرے گا۔حالات حاضرہ سمیت تمام قسم کے پروگرام چلائے جائیں گے۔ تنازعات رہتے ہیں لیکن تمام شور شرابے کے باوجود آنے والی حکومت کا فیصلہ عوام کریں گے۔وزیراطلاعات کابیان خوش آئندہے۔ملک میں 8فروری2024کوعام انتخابات ہونے جارہے ہیں۔سپریم کورٹ نے بھی سختی سے ہدایت کی ہے کہ الیکشن کی تاریخ حتمی ہے اس حوالے سے کوئی ابہام پیدانہ کیاجائے۔ایساکرنےپرکارروائی ہوگی۔اس صورتحال میں انتخابات کے انعقادکایقین کرکے ا سکی تیاری کرنی چاہئے۔سیاسی جماعتیں ووٹ کے حصول کیلئے میدان میں نکلیں اوراپنی انتخابی مہم شروع کریں۔امیدہے8فروری کوالیکشن کے بعدایک مستحکم حکومت وجودمیں آئے گی جوملک وقوم کی بہتری کیلئے کام کرے گی۔
بہاول پورچڑیاگھرسیاحوں کیلئے غیرمحفوظ؟
بہاول پورچڑیاگھرمیں گزشتہ روزپیش آنے والے افسوسناک واقعہ نے چڑیاگھرانتظامیہ کی کارکردگی اورحفاظتی اقدامات کی قلعی کھول کررکھ دی ہے۔بہاول پور چڑیا گھر شیر باغ میں انتظامیہ کی مبینہ نا اہلی اور غفلت مجرمانہ کی وجہ سے انتہائی افسوس ناک حادثہ پیش آیا۔چڑیا گھر میں سیر کے لئے آئے ایک شخص کو شیر نے نگل لیا۔پتہ چلاہے کہ چڑیا گھر میں سیر کے لئے آ یاہوا ایک شخص شیر باغ میں واقع شیر کے جنگلے میں جاگرا جسے موقع پر شیر وںنے حملہ کر کے مار دیا ۔اس واقعہ پرچڑیاگھرآئے ہوئے شہریوں میں دہشت پھیل گئی اورانتظامیہ کے حفاظتی اقدامات بھی کھل کرسامنے آگئے ہیں۔شہریوں نے وائلڈ لائف حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ فوری طور پرانتظامیہ کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے اور تمام ذمہ داران کے خلاف قتل کا مقدمہ بھی درج کیا جائے۔ دوسری جانب انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں کہ شہری شیروں کے کورٹ یارڈ میں کیسے داخل ہوا۔انتظامیہ کے مطابق ہلاک ہونے والے شخص کی عمر 25 سے 26 سال کے درمیان ہے جس کے جسم پر انجکشن کے نشانات پائے گئے ہیں جب کہ اس کے جسم پر شیر کے حملے کے نشانات بھی موجود ہیں۔انتظامیہ کے مطابق یہ خیال کیا جارہا ہے کہ یہ شخص رات کے کسی وقت پنجرہ پھلانگ کر اس میں گھسا ہے جس پر شیروں نے صبح حملہ کیا، مرنے والے شخص کے کپڑے بھی خون میں لت پت تھے۔انتظامیہ کا کہنا ہےکہ ریسکیو اہلکاروں کو طلب کرکے لاش کو ہسپتال منتقل کیا کردیا گیا ہے۔اس واقعہ پرجتناافسوس کیاجائے کم ہیں۔چڑیاگھرعام شہریوں کے لئے تفریح کابہترین پوائنٹ ہوتے ہیں۔بہاول پورچڑیاگھرمیں شیرکے علاوہ مزیدخطرناک درندےبھی موجودہیں۔اسطرح کاواقعہ آئندہ بھی پیش آسکتاہے۔چڑیاگھرحکام کوچاہئے کہ حفاظتی اقدامات موثربنائے تاکہ شہری بلاخوف وخطرتفریحی مقامات پرمحظوظ ہوسکیں۔
رحیم یارخان میں سموگ کاروگ
رحیم یار خان میںضلعی انتظامیہ،محکمہ ماحولیات اور محکمہ زراعت کی غفلت کے باعث سانس اور پھیپھڑوں کی بیماریاں عام ہوگئی ہیں،رواں ماہ کے ایک ہفتہ کے دوران رحیم یارخان سمیت ضلع بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں 10ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہونے کا انکشاف ہواہے،شیخ زید ہسپتال سمیت ضلع بھر کے ٹی ایچ کیوز،آر ایچ سیز اور بنیادی مراکز صحت کی انتظامیہ مریضوں کا ریکارڈ چھپانے لگے۔ ماحولیاتی آلودگی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے،شیخ زید ہسپتال رحیم یارخان سمیت ضلع بھر کے سرکاری ہسپتالوں سمیت پرائیویٹ ہسپتالوں سموگ کے باعث مریضوں سے بھرنے لگے ہیں،محکمہ ہیلتھ کے ذرائع کے مطابق ضلعی انتظامیہ،محکمہ ماحولیات اور محکمہ زراعت کے افسران و عملہ سموگ کے باعث بننے والے بھٹہ خشت،فیکٹریوں،انڈسٹریل اسٹیٹ،شوگر ملوں ،کارخانوں کیخلاف کاروائیاں کرنے کی بجائے خاموشی اختیار کرکے بیٹھے ہیں،ہیلتھ ذرائع کا کہنا ہے سموگ کے باعث سانس،دمہ،پھیپھڑوں ،جلد اور آنکھوں کے امراض میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے،رواں ماہ کے ایک ہفتے کے دوران شیخ زید ہسپتال سمیت ضلع بھر کے سرکاری ہسپتال ٹی ایچ کیوز،آ ر ایچ سیز اور بنیادی مراکز سمیت پرائیوٹ و نجی ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے،ذرائع نے کہا ہے کہ رواں ہفتے کے دوران شیخ زید ہسپتال میں 3ہزار،رحیم یارخان،صادق آباد،خانپور اور خانپور کے ٹی ایچ کیوز ہسپتال میں 5ہزار جبکہ آر ایچ سیز اور بنیادی مراکز صحت میں مریضوں کی تعداد 2ہزار تک پہنچ سکی ہے،جبکہ پرائیویٹ ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ بتائی جاتی ہے،رحیم یارخان کے شہریوں کے مطابق لاہور کے بعد کراچی،فیصل آباد،سیالکوٹ،ساہیوال،خانیوال،ملتان،بہاولپور کے بعد ضلع رحیم یارخان میں سموگ کے باعث امراض کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے،رحیم یارخان میں دمہ،سانس اور پھیپھڑوں کے امراض 5ہزار تک پہنچ چکی ہے،رحیم یارخان کے شہریوں کے مطابق ضلعی انتظامیہ،محکمہ ماحولیات اور محکمہ زراعت کے افسران ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہو چکے ہیں اور سرکاری فائلو ں کا پیٹ بھرنے کیلئے کاروائیاں کر رہے ہیں جبکہ ماحول کو آلودہ ہونے سے بچانے کیلئے اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں،شہریوں کا کہنا ہے ماحولیاتی آلودگی ان امراض کی شرح میں اضافہ کا سبب بن رہی ہیں لیکن متعلقہ شعبہ جات خاموش تماشائیوں کا کردار ادا کر رہے ہیں ،پنجاب حکومت اور ضلعی انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ مربوط حکمت عملی وضع کر ے ۔ سموگ پنجاب کیلئے روگ بن گئی ہے۔حکومتی اقدامات کے باوجوداس پرقابونہیں پایاجاسکا۔حکومت کے ساتھ ساتھ شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سے نجات کیلئے کرداراداکریں۔درخت زیادہ سے زیادہ لگائے جائیں۔دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں سڑکوں پرنہ لائیں۔اس حوالے سے باقاعدہ آگاہی مہم چلائی جائے۔