تل ابیب:اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کو اس وقت شدید سیاسی بحران کا سامنا ہے جب ان کی اہم اتحادی جماعت یونائیٹڈ توراہ جوڈازم یو ٹی جے نے مخلوط حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق جماعت کی علیحدگی کی بنیادی وجہ مذہبی طلبہ کو لازمی فوجی سروس سے استثنیٰ دینے کے قانون پر اختلافات ہیں، جسے الٹرا آرتھوڈوکس جماعتیں کافی عرصے سے منظور کروانا چاہتی تھیں۔
یو ٹی جے (UTJ) کے ایک رکن پہلے ہی مستعفی ہو چکے تھے، اب جماعت کے بقیہ چھ ارکان کی علیحدگی کے بعد کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ) میں نیتن یاہو کو صرف ایک نشست کی معمولی برتری حاصل رہ گئی ہے۔
صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے اگر 11 نشستوں کی حامل اتحادی جماعت شاس پارٹی بھی حکومت سے علیحدگی اختیار کرتی ہے، ایسی صورت میں نیتن یاہو کی حکومت گرنے کا قوی امکان ہے۔
یہ سیاسی بحران ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کو پہلے ہی داخلی خلفشار، اقتصادی دباؤ اور ایران و غزہ کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔
