نیب نے ہزاروں متاثرین کو لوٹی گئی رقوم کی واپسی شروع کر دی، لیکن اب بھی لاکھوں افراد اپنی زندگی کی جمع پونجی کے انتظار میں ہیں۔ نہ پلاٹ ملے، نہ گھر، نہ ہی خوابوں کے لگژری فلیٹس — صرف دھوکہ، فراڈ اور امیدیں باقی رہ گئیں۔
نیب لاہور کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق، رہائشی منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے والے لاکھوں شہری متاثر ہوئے ہیں۔ نیب نے اب تک 94 ہزار سے زائد متاثرین کو 233 ارب روپے واپس کیے ہیں، جبکہ باقی کیسز پر تحقیقات جاری ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جعلی ہاؤسنگ اسکیمیں دھوکہ دہی کے لیے پرکشش اشتہارات کا سہارا لیتی ہیں، اور شہری بغیر تصدیق اپنی جمع پونجی ان پر نچھاور کر دیتے ہیں۔ ان اسکیموں میں پڑھے لکھے افراد بھی دھوکا کھا گئے، جنہوں نے نہ تو منصوبے کی جانچ کی اور نہ ہی قانونی حیثیت۔
متعدد اسکیموں نے سرکاری زمین پر قبضہ کر کے منصوبے شروع کیے، اور بعض اسکیموں نے ایک ہزار پلاٹس ہوتے ہوئے بیس ہزار لوگوں کو فروخت کر دیے۔ متاثرین سے ایڈوانس اور قسطوں کی مد میں اربوں روپے بٹورے گئے۔
اوورسیز پاکستانی بھی اس لوٹ مار سے محفوظ نہ رہ سکے۔ ان کے اعتماد کو خوبصورت دفتری ماحول اور خواتین ملازمین کے ذریعے استعمال کیا گیا۔ نیب لاہور کو موصول ہونے والی روزانہ کی اکثریت درخواستیں ہاؤسنگ اسکیموں کے متاثرین کی ہیں۔
اب تک کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ مجموعی طور پر 500 ارب روپے سے زائد کی کرپشن کی گئی، جن میں سے 233 ارب کی رقوم نیب واپس کر چکا ہے، اور باقی رقم متاثرین کو کیسز مکمل ہونے پر لوٹائی جائے گی۔
