نیا موٹروہیکل آرڈیننس ظلم، 24 گھنٹے میں 1500 مقدمات، عوام بے بس، ٹرانسپورٹ مفلوج

ملتان ( سٹاف رپورٹر) موٹر وہیکل آرڈیننس میں کی گئی حالیہ ترامیم اور نئی سخت دفعات کے نفاذ کے بعد ملتان بھر میں گزشتہ روز صورتحال یکسر تبدیل ہو گئی۔ قانون کے اطلاق کے پہلے ہی روز شہر میں 1500 سے زائد ایف آئی آرز درج کی گئیں، جس کے بعد معمول کی شہری سرگرمیاں ماند پڑ گئیں اور شہر کے اہم تجارتی و آمد و رفت کے مراکز سنسان دکھائی دیے۔ شہر کا مصروف وہاڑی چوک، جو عام دنوں میں ٹریفک کے شدید دباؤ اور کاروباری سرگرمیوں کے باعث لوگوں سے بھرا رہتا ہے، گزشتہ روز غیر معمولی طور پر خالی دکھائی دیا۔ اسی طرح ملتان کی دیگر اہم شاہراہوں — بہاولپور روڈ، ڈیرہ غازی خان روڈ، ویہاڑی روڈ اور خانیوال روڈ — پر بھی ہو کا عالم رہا اور ٹریفک معمول سے کئی گنا کم رہی۔ نئے آرڈیننس کے تحت چنگ چی اور موٹر سائیکل رکشوں پر پابندی کے سبب پورے شہر میں ایک بھی چنگ چی رکشہ سڑکوں پر نظر نہ آیا۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ ملتان جیسے شہر میں جہاں بڑی تعداد میں لوگ مختصر فاصلے طے کرنے کے لیے چنگ چی کا سہارا لیتے ہیں، وہاں اچانک پابندی نے آمد و رفت کا پہیہ جام کر دیا ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم موجودگی نے شہریوں کو بری طرح متاثر کیا۔ لاری اڈا سمیت شہر سے دوسرے شہروں کو جانے والے تمام راستوں پر ٹرانسپورٹ ناپید رہی۔ مختلف مقامات پر کھڑے مسافروں نے بتایا کہ وہ گھنٹوں سے انتظار کر رہے ہیں مگر کوئی سواری میسر نہیں۔ ایک شہری نے بتایا کہ ہمیں ایک قریبی عزیز کے جنازے میں شرکت کے لیے جانا تھا مگر کوئی ٹرانسپورٹ نہ ملنے کے باعث نہ جا سکے، اور یہ ہمارے لیے انتہائی تکلیف دہ رہا۔ اسی طرح ایک فیملی نے بتایا کہ وہ شادی میں شرکت کے لیے نکلے تھے مگر دو گھنٹے سے زائد انتظار کے باوجود کوئی سواری نہ مل سکی شہر میں پہلی بار ہمیں اس طرح کی بے بسی محسوس ہوئی۔ رکشہ اور چنگ چی ڈرائیورز نے اس پالیسی پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے بغیر کسی متبادل کے اچانک پابندی عائد کر دی۔ایک ڈرائیور کا کہنا تھا: ہم روز کما کر کھانے والے لوگ ہیں۔ حکومت نے یہ تو بتا دیا کہ ہماری گاڑیاں سڑک پر نہیں چلیں گی، مگر یہ نہیں بتایا کہ گھر کیسے چلائیں، بچوں کی فیس کہاں سے دیں؟ موٹر وہیکل آرڈیننس کی نئی دفعات کے باعث کم عمر ڈرائیورز کے خلاف بھی کارروائیاں کی گئیں۔ ایک والد نے تھانے کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:“میرے بچے پر ایک ہی دن میں ایف آئی آر درج کر دی گئی۔ اسے کریمنل ریکارڈ میں ڈال دیا گیا ہے۔ اس کا مستقبل تو ابھی شروع بھی نہیں ہوا اور اسے مجرم بنا دیا گیا۔ شہریوں اور ٹرانسپورٹ ورکرز کا کہنا ہے کہ آرڈیننس پر عمل درآمد سے قبل حکومت کو عوامی مشکلات کا جائزہ لینا چاہیے تھا۔ ماہرین ٹرانسپورٹ کے مطابق، پابندی کے باعث شہر میں سفری نظام بری طرح متاثر ہوا ہے جس سے کاروبار، اسکول، اسپتال اور روزمرہ زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہو رہا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں