حالیہ سائنسی تحقیقات اور عالمی صحت کے اداروں کی رپورٹس نے خبردار کیا ہے کہ نوجوانوں میں کینسر کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، جس کی بنیادی وجوہات ماحولیاتی آلودگی، پلاسٹک سے جُڑی روزمرہ کی اشیاء کا استعمال اور غیر معیاری خوراک ہیں۔
ماحولیاتی آلودگی: فضا میں پائے جانے والے مائیکرو ذرات (micro-particles) سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہوکر نہ صرف پھیپھڑوں بلکہ خون اور خلیات کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس کے علاوہ آلودہ پانی اور مٹی کے ذریعے بھی زہریلے مادے جسم میں داخل ہو سکتے ہیں جو وقت کے ساتھ خلیاتی سطح پر تبدیلیاں پیدا کر کے کینسر کا سبب بنتے ہیں۔
پلاسٹک کا حد سے زیادہ استعمال: روزمرہ استعمال کی اشیاء میں موجود کیمیکل جیسے تھیلیٹس اور بسفینول اے (BPA) انسانی جسم کے ہارمونی نظام پر گہرے اثرات ڈالتے ہیں۔ یہ کیمیکل خاص طور پر بچوں اور نوجوانوں میں ہارمونز کے توازن کو بگاڑ کر جلد از جلد بلوغت، بانجھ پن اور بریسٹ، پروسٹیٹ یا بلڈ کینسر جیسی بیماریوں سے منسلک کیے جا چکے ہیں۔
ناقص اور غیر متوازن غذا: فاسٹ فوڈ، پروسیسڈ اشیاء، اضافی شکر، مصنوعی رنگ و ذائقے اور کم فائبر والی خوراک نہ صرف جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہے بلکہ یہ اندرونی سوزش کو بھی بڑھاتی ہے جو کئی اقسام کے کینسر کی راہ ہموار کرتی ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ان عوامل سے بچاؤ کے لیے ماحول دوست طرز زندگی، قدرتی غذاؤں کا استعمال، پلاسٹک سے گریز اور صاف ستھرا ماحول اپنانا بے حد ضروری ہے۔
