آج کی تاریخ

نقشہ نہ کمرشل فیس، قصر نور مارکی کی مالکان کا خریداروں کے ساتھ سرکار کو بھی چونا

ملتان(سپیشل رپورٹر)مختلف پارٹیوں سے سودے بازی کر کے ان سے لاکھوں روپے بیعانہ وصول کر کے ہضم کرنے والے ڈاکٹر پرویز ملک اور ان کی ملکیتی قصر نور مارکی کے دیگر مالکان کی جعل سازیوں کے حوالے سے مزید انکشافات ہوئے ہیں کہ انہوں نے بغیر نقشہ منظوری اور بغیر کمرشل فیس ادا کئے کمرشل سرگرمیاں شروع کر رکھی ہیں ۔چند سال قبل بلدیہ ملتان اور ایم ڈی اے کے عملے نے ایک شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے قصر نور مارکی سے ملحقہ دکانوں اور مارکی کی عمارت کا سروے کرایا کیونکہ ان دنوں لاہور میں ایک شادی ہال کی چھت گر گئی تھی۔ سول انجینئرنگ کے شعبے نے دکانوں اور مارکی میں بہت سے نقائص کی نشاندہی کی اور سٹرکچر کو کمزور اور غیر معیاری قرار دیا تھا اور قبل اس کے کہ ان دکانوں اور مارکی کو سیل کر دیا جاتا متعلقہ افسران اور قصر نور مارکی کے مالک ڈاکٹر پرویز ملک کے مابین’’ معاملات‘‘ طے پا گئے تو ہر قسم کی کارروائی رک گئی اور سرکاری کاغذات میں غیر معیاری قرار پانے والا سٹرکچر معیاری قرار دے دیا گیا اور آج بھی غیر معیاری کنسٹرکشن کی حامل قصر نور مارکی کے احاطے کی ڈیڑھ درجن دکانوں میں کمرشل سرگرمیاں جاری ہیں۔ اس طرح فروخت کے معاہدے کر کے ملتان کے شہریوں کو لوٹنے والے اس خاندان سے گورنمنٹ و خود مختاری اداروں کو بھی مسلسل دھوکے میں رکھا ہوا ہے اور کروڑوں روپے کی کمرشل فیز ہضم کئے بیٹھے ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں