نشتر ہسپتال: ویسکیولر سرجری کی سہولت کی عدم دستیابی سے مریضوں کی زندگیاں داؤ پر

ملتان (وقائع نگار) نشتر ہسپتال ویسکیولر سرجری کی سہولت کی عدم دستیابی سے مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں۔جنوبی پنجاب کا سب سے بڑا تدریسی نشتر ہسپتال جہاں ہر سال لاکھوں مریض علاج کی امید لے کر پہنچتے ہیں ایک اہم شعبے سے محروم ہے۔ ویسکیولر سرجری، عروقی امراض جیسے شریانوں کے تنگ ہونے، خون کی نالیوں میں لوتھڑے، یا پیر کی شریانوں کی بیماری(peripheral artery disease) کا علاج کرنے والا یہ شعبہ نشتر ہسپتال میں موجود ہی نہیں۔ مریضوں کو لاہور یا کراچی جیسے دور دراز شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے جہاں علاج کی لاگت اور تاخیر ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیتی ہے۔نشتر ہسپتال میں 24 شعبوں میں عمومی سرجری کی سہولت توموجود ہے، مگر ویسکیولر سرجری جیسی سپیشلٹی نہیں ہے ۔یہاں آنکھوں، کان، ناک، گلے (ENT)، نیفروپیتھی، یورالوجی، نیورو سرجری، اور آرتھوپیڈکس جیسے شعبے تو فعال ہیں، مگر عروقی سرجری کا کوئی ذکر نہیں۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ویسکیولر سرجری ایک جدید اور مہنگی سپیشلٹی ہے، جس کے لیے جدید آلات جیسے انجیوگرافی مشینیں، اینڈو ویسکولر سٹنٹنگ ٹولز، اور تربیت یافتہ سرجن درکار ہوتے ہیں۔ پاکستان میں یہ شعبہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، اور سرکاری ہسپتالوں میں اس کی توسیع بجٹ کی کمی کی وجہ سے رک گئی ہے۔نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے ایک سابق پروفیسر نے بتایا “جنوبی پنجاب میں ذیابیطس اور تمباکو نوشی کی وجہ سے عروقی امراض بڑھ رہے ہیں۔ ہر سال ہزاروں مریضوں کو شریانوں کی سرجری کی ضرورت پڑتی ہے، مگر یہاں صرف عمومی سرجن دستیاب ہیں جو بنیادی کام کر لیتے ہیں۔ خصوصی سرجن کی کمی ہے، کیونکہ FCPS (Fellowship) کی تربیت محدود اداروں میں دستیاب ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ نشتر II جو 2022 میں قائم ہوا میں کچھ جدید سہولیات تو ہیں، مگر ویسکیولر سرجری ابھی تک اس کی ترجیحات میں شامل نہیں۔تربیت یافتہ ویسکیولر سرجن بیرون ملک چلے جاتے ہیں، جہاں بہتر تنخواہ اور سہولیات ملتی ہیں۔ جنوبی پنجاب میں عروقی امراض کی شرح 20% سے زائد ہے، اور تاخیر سے 30% کیسز میں گینگریین یا ایمپوٹیشن (ٹانگ کاٹنے) کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ایک سروے کے مطابق، نشتر ہسپتال میں روزانہ 5,000 سے زائد OPD مریض آتے ہیں، جن میں سے 10-15% عروقی مسائل کے ہوتے ہیں، مگر انہیں ریفر کر دیا جاتا ہے۔پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (PMA) کے ملتان کے صدر ڈاکٹر مسعود الرؤف ہراج کا کہنا ہے: “یہ شعبہ فوری قائم کیا جائے۔ نشتر II کو ویسکیولر سینٹر بنایا جا سکتا ہے، جہاں 5 سے10 سرجن کی ٹریننگ شروع کی جائے۔” حکومت پنجاب نے 2025 میں صحت کارڈ پروگرم تو لانچ کیا ہے، مگر سپیشلٹی شعبوں کی توسیع ضروری ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں