پشاور: نو منتخب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ان کا قائد عمران خان ملٹری آپریشن کے مخالف تھے اور وہ بھی اس کے بالکل خلاف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا حل فوجی کارروائی نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔
اپنے انتخاب کے بعد اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے کہا کہ وہ اپنے قائد پاکستان کے سب سے مقبول رہنما کے انتہائی مشکور ہیں، جنہوں نے انہیں، ایک عام کارکن اور مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے شخص کو، اتنی بڑی ذمہ داری دی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو نہیں جڑا، بلکہ اپنی محنت اور قبائلی پس منظر کی بنیاد پر یہ مقام حاصل کیا ہے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ پارٹی اور قیادت کے لیے ان کی وفاداری کامل ہے اور وہ اپنے قائد کی رہائی اور حقوق کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ حکومتوں نے قبائلی علاقوں کو نظر انداز کیا اور افغان پناہ گزینوں کے مسائل حل نہیں کیے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت قبائلی عوام کے حقوق اور سہولیات کے لیے اقدامات کرے گی، جن میں تعلیم، صحت، بجلی، انفراسٹرکچر اور سماجی پروگرام شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کے لیے سولرائزیشن پروگرام شروع کیا جائے گا، بارڈر مارکیٹس دوبارہ کھولیں جائیں گی اور احساس ماں پروگرام کے تحت حاملہ خواتین کے علاج کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔ سہیل آفریدی نے صوبے میں ہیلتھ فیسیلیٹیز، اسکولوں کی بحالی، ایکسپریس ویز اور موٹرویز کے کام کو تیز کرنے کا وعدہ بھی کیا۔
نو منتخب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں کھیلوں، سرمایہ کاری، اور انڈسٹریلائزیشن کے فروغ کے لیے بھرپور اقدامات کیے جائیں گے اور قبائلی عوام کے حقوق یقینی بنائے جائیں گے۔
