اسلام آباد: پاکستان کی تاریخ کے عظیم فوجی سپوت، میجر راجہ عزیز بھٹی شہید (نشانِ حیدر) کا آج یوم شہادت منایا جا رہا ہے۔ 6 اگست 1928 کو ہانگ کانگ میں پیدا ہونے والے راجہ عزیز بھٹی کے خاندان نے قیام پاکستان سے قبل ضلع گجرات کے آبائی گاؤں لدیاں میں سکونت اختیار کی۔ انہوں نے 21 جنوری 1948 کو پاکستان ملٹری اکیڈمی میں شمولیت اختیار کی، جہاں انہوں نے اپنی بہترین کارکردگی کے باعث کئی اعزازات حاصل کیے۔
میجر عزیز بھٹی نے 1965 کی جنگ میں لاہور کے قریب بی آر بی نہر پر بہ حیثیت کمپنی کمانڈر غیر معمولی بہادری کا مظاہرہ کیا۔ پانچ دن اور راتوں تک بھوکے پیاسے دشمن کے حملوں کا مقابلہ کرتے ہوئے انہوں نے بھارتی فوج کے متعدد ٹینک اور سازوسامان تباہ کیے۔ 12 ستمبر کو دشمن کی پیش قدمی کو روکنے کے دوران ایک گولے کے لگنے سے وہ شہید ہوگئے اور وطن و قوم کے لیے اپنی جان نچھاور کی۔
میجر عزیز بھٹی کی قربانی کو 23 مارچ 1966 کو پاکستان کے سب سے بڑے فوجی اعزاز نشانِ حیدر سے نوازا گیا۔ آج ان کی 60 ویں برسی کے موقع پر ان کی آخری آرام گاہ پر پھولوں کی چادریں چڑھائی جائیں گی اور فاتحہ خوانی کا اہتمام کیا جائے گا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے میجر عزیز بھٹی کی قربانی اور بہادری کو قوم کے لیے جرات، عزم، ایمان اور وفاداری کی روشن مثال قرار دیا ہے۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، جنرل ساحر شمشاد مرزا، ایڈمرل نوید اشرف اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے مشترکہ طور پر ان کی شجاعت کو سراہا۔
میجر عزیز بھٹی کے یوم شہادت کے موقع پر ملک بھر کی مساجد میں قرآن خوانی اور دعاؤں کا اہتمام کیا گیا، جس میں علمائے کرام نے کہا کہ شہداء کی قربانیاں قوم پر قرض ہیں اور میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کی قربانی ہمیشہ زندہ رہے گی۔
ان کا لہو اور قربانی پاکستان کی حفاظت، قومی وقار اور افواج پاکستان کے عزم کا ناقابلِ فراموش مظہر ہے۔ آج بھی ان کی جرات، قربانی اور غیر معمولی بہادری نئے فوجی اور نوجوان نسل کے لیے مثال ہے۔
