وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے موڈیٰز ریٹنگ ایجنسی کے ساتھ ایک اہم ورچوئل میٹنگ میں پاکستان کی اقتصادی صورتحال، اصلاحات اور استحکام کے حوالے سے جامع رپورٹ پیش کی۔
اس موقع پر وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی، گورنر اسٹیٹ بینک، وزارت خزانہ، ریونیو ڈویژن اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔
وزیر خزانہ نے موڈیٰز کو ملک کی معیشت کو مضبوط بنانے اور پائیدار ترقی کی بنیاد رکھنے کے لیے حاصل کردہ کامیابیوں کی تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے آئی ایم ایف پروگرام کے حالیہ کامیاب جائزے اور اس کے تحت دوسری قسط کی فراہمی، ساتھ ہی ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فیسلٹی میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
محمد اورنگزیب نے بجٹ میں مالیاتی اصلاحات، تجارتی اور ٹیرف اقدامات، برآمدات کی ترقی کے لیے حکمت عملی اور کفایت شعاری کے فیصلوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے امریکہ کے ساتھ ترجیحی ٹیرف کی بات چیت کو بھی تعمیری قرار دیا۔
وزیر خزانہ نے عالمی مالیاتی مارکیٹوں میں پاکستان کی دوبارہ شمولیت، خاص طور پر مشرق وسطیٰ کے ساتھ ایک ارب ڈالر کے کمرشل فنانسنگ معاہدے، پانڈا بانڈ کے اجرا اور یوروبانڈ سمیت دیگر بین الاقوامی مالیاتی آلات میں ملک کی موجودگی بڑھانے کے اقدامات کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے مہنگائی میں کمی، پالیسی ریٹ میں کمی، روپے کی قدر کا استحکام، کرنٹ اکاؤنٹ میں سرپلس، ترسیلات زر میں اضافہ اور جون کے آخر تک زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر سے زائد ہونے کی مثبت نشاندہی کی۔
وزیر خزانہ نے موڈیٰز کو ٹیکس کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد سے نظام کی ڈیجیٹلائزیشن اور سخت نگرانی کے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ذاتی طور پر اصلاحات کی نگرانی کر رہے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں اور مالی لیکجز کو روکا جا سکے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ رواں سال دو ٹریلین روپے سے زائد ٹیکس کی آمدنی میں اضافہ حکومت کی اپنی کوششوں کا نتیجہ ہے اور آئندہ دو سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو 13 سے 13.5 فیصد تک بڑھانے کا ہدف ہے۔
وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم نے موڈیٰز کے سوالات کے تفصیلی جوابات دیے اور یقین دلایا کہ پاکستان اقتصادی اصلاحات، نجکاری، سرکاری اداروں کی تنظیم نو اور حکومتی ڈھانچے کی بہتری کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ معیشتی بہتری اور حکومتی اقدامات کی بدولت ریٹنگ ایجنسیز اس پیش رفت کو تسلیم کریں گی جس سے ملک کو بین الاقوامی مالیاتی مارکیٹوں تک رسائی میں آسانی ہوگی اور بیرونی شعبہ مستحکم ہوگا۔
وزیر خزانہ نے پاکستان کی پائیدار ترقی، اصلاحات اور عالمی اعتماد بحال کرنے کے عزم کو دوہرایا۔