ملتان(سہیل چوہدری سے ) سابق چیئرمین یونین کونسل 40 منور قریشی کے خلاف کروڑوں روپے کے مبینہ مالیاتی سکینڈل کی تحقیقات کا باقاعدہ طور پر آغاز کر دیا گیا ہے مزید انکشافات متوقع ہیں۔جبکہ اسکی کرپشن میں مبینہ ساتھ دینے والے محکمہ صحت ملتان کے سابق کیشیئر حاجی طاہر،سینٹری پٹرول وقاص وغیرہ قانون کی گرفت سے آزاد چلے ہیں ۔حالانکہ انہوں نے منور قریشی کو ہمہ قسم کی سہولیات باآسانی فراہم کرنے کیلئے راہ ہموار کی تھیں ۔واضح رہے کچھ روز قبل محکمہ صحت و آبادی پنجاب کی ہدایت پر ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز بہاولپور ڈویژن کی نگرانی میں ریکارڈ کی جانچ پڑتال اور متعلقہ افسران کے بیانات کا عمل جاری ہوچکا ہے، محکمہ صحت کی جانب سے جاری کردہ چارج شیٹ کے مطابق منور قریشی کے خلاف الزامات کی نوعیت انتہائی سنگین ہے، جن میں میڈیکل سپلائیز، سیکیورٹی ٹھیکوں میں مبینہ کرپشن اور سیاسی اثرورسوخ کے ذریعے معاہدے حاصل کرنے جیسے معاملات شامل ہیں، بتایا جاتا ہے کہ 30 جون 2025 کو انکوائری کے سلسلے میں ملتان، مظفرگڑھ، ڈیرہ غازی خان اور دیگر متعلقہ اضلاع کے سی ای اوز، نشتر ہسپتال، انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی ڈی جی خان اور نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے اعلیٰ افسران ، انکوائری افسر ڈائریکٹر ہیلتھ بہاولپور کے دفتر میں پیش ہوئے،ان تمام افسران کے انفرادی بیانات ریکارڈ کیے گئے اور انہیں فراہم کردہ میڈیکل، سیکیورٹی اور خریداری سے متعلق تمام معاہداتی ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ،اس حوالے سے ریکارڈ کی تفصیلی جانچ پڑتال شروع کر دی گئی ہے، جس میں ان معاہدوں کی قانونی حیثیت، فنڈز کی تقسیم، اور ادائیگیوں کی تفصیلات کو خصوصی طور پر پرکھا جا رہا ہے، چارج شیٹ کے مطابق منور قریشی کی متعدد میڈیکل کمپنیوں بشمول منور فارما، الحدید انٹرپرائزز، گلوبل فارما اور پاکستان پبلک سیکیورٹی پر الزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ چند برسوں میں نشتر ہسپتال، انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی ڈی جی خان اور دیگر اداروں سے تقریباً 2 ارب روپے کے ٹھیکے حاصل کیے، جن میں مبینہ طور پر سیاسی پشت پناہی شامل رہی، محکمہ صحت و آبادی نے معاملے کو حساس قرار دیتے ہوئے تحقیقات کے دائرہ کار کو مزید وسیع کر دیا ہے۔ متوقع ہے کہ ریکارڈ کی جانچ مکمل ہونے کے بعد قانونی کارروائی کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے گا، جس میں متعلقہ افسران اور سیاسی شخصیات کو بھی شامل تفتیش کیا جا سکتا ہے۔یہاں واضح رہے محکمہ صحت ملتان کے کیشئر حاجی طاہر نے منور قریشی کو ٹھیکے دلوانے کیلئے ڈاکٹر فیصل قیصرانی کے ساتھ لائن سیٹ کروائی ۔اس کے بعد حاجی طاہر کا تبادلہ محکمہ صحت ہوگیا تھا ۔مگر اس کے باوجود حاجی طاہر نے منور قریشی کے کروڑوں روپے کی بلوں کی ادائیگی پر اپنا دو کروڑ روپے کمیشن کھرا کیا اور چپ ہوکر سائیڈ پر بیٹھ گیا ۔ذرائع کا کہنا ہے حاجی طاہر محکمہ صحت میں انتہائی کرپٹ کیشیئر کے طور پر جانا جاتا رہا ہے ۔اسکی واضح مثال ہے ایک عام سا چودہویں سکیل کا کلرک حاجی طاہر نے رواں سال اپنی بیوی کے ہمراہ حج کی سعادت حاصل کی جس پر تقریباً تیس لاکھ روپے خرچہ آیا ۔ذرائع کا کہنا ہے اسنے یہ حج پر جانے کی رقم سمیت دیگر کروڑوں روپے کی رقم منور قریشی کا راز دار بننے کی وجہ سے ٹھیکوں دلوانے اور بل کیئر کروانے کی مد میں کمائی ہے ۔بتایا جارہا ہے حاجی طاہر منور قریشی کا پارٹنر بھی ہے ۔جس نے اپنے پیسے انویسٹ کئے ہوئے ہیں ۔اسی طرح وقاص سینٹری پٹرول جو منور قریشی کا محلے دار ہیں ۔کافی عرصہ پرچیز میں تعینات رہا ہے ۔جہاں وہ بھی منور قریشی کو ٹھیکے دلوانے کیلئے اپنا باقاعدگی سے کردار ادا کرتا رہا ہے اور آج بھی محکمہ صحت ملتان کے پرچیز افسر زونیر کو بھی کمائی کے راستے سکھا رہا ہے ۔ اس کے علاوہ زونیر، حاجی طاہر اور وقاص تینوں ساری رات منور قریشی کے دفتر الطاف ٹاؤن میں بیٹھ کر پلاننگ اور انجوائے کرتے تھے ۔اگر ان تینوں کا ڈیٹا نکلوایا جائے تو سب کچھ عیاں ہو جائے گا ۔شہریوں نے ارباب اختیار سے مذکورہ تینوں دست راز ملازمین کے خلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
