آج کی تاریخ

ملتان کے سب سے بہترین ہسپتال کیساتھ ایم او یو سائن کیا :این ایف سی

ملتان کے سب سے بہترین ہسپتال کیساتھ ایم او یو سائن کیا :این ایف سی

مختاراےشیخ ہسپتال میں ملازمین کو اچھی میڈیکل سہولیات میسر ہونگی:ترجمان کاوضاحتی بیان

صرف 6ملازمین نےحق،120کےقریب نےمخالفت میں رائےدی :’’قوم‘‘سچائی پرقائم

ملتان (ایڈیٹر رپورٹنگ) این ایف سی آئی ای ٹی یونیورسٹی ملتان کے ترجمان نے ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ یونیورسٹی ملازمین کو اعلیٰ طبی سہولیات کی مہیا کرنے کے
لیے ملتان کے سب سے بہترین ہسپتال کیساتھ ایم او یو سائن کیا گیا ہے تاکہ ملازمین اور ان کے فیملی ممبران کو بروقت اور اچھی میڈیکل سہولت میسر ہوسکے ، اس سے پہلے بہاء الدین زکریا یونیورسٹی نے بھی اسی ہسپتال سے معاہدہ کیا ہوا ہے ،آئی ای ٹی کے اس فیصلہ سے تمام تمام مستقل ملازمین کو مختار اے شیخ ہسپتال میں اعلیٰ درجے کی میڈیکل سہولیات میسر ہوں گی ، ترجمان کا کہنا ہے کہ آئی ای ٹی کے اس معاہدہ کے مطابق کچھ معاملات میں مختار اے شیخ ہسپتال 35 فیصد سے زیادہ ریبیٹ دے گا جوکہ بی زیڈ یو کو دی جانے والی رعایت سے زیادہ ہے ۔ اس معاہدہ کو بڑی باریک بینی سے بار بار جائزہ لیکر فائنل کرنے کے بعد سنڈیکیٹ سے منظوری بھی لی گئی ہے ۔ ترجمان کے مطابق مختار اے شیخ ہسپتال قومی و بین الاقوامی سطح پر ایک قابل ذکر طبی پیشہ ور سٹاف ،جدید مشینری اور سٹیٹ آف دی آرٹ بلڈنگ کے ساتھ اعلیٰ معیار کی طبی سہولیات فراہم کررہا ہے جس کے باعث اسے باقی ہسپتالوں سے امتیازی مقام حاصل ہے ، آئی ای ٹی انتظامیہ اور سنڈیکیٹ کے اس فیصلہ سے این ایف سی آئی ای ٹی کے ملازمین کو اچھی میڈیکل سہولیات میسر ہوں گی ، ترجمان کے مطابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ملک اختر علی کالرو کی کاوشوں سے یونیورسٹی کے تمام کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین پنجاب سوشل سکیورٹی ہسپتال اور مختار اے شیخ سے ان سہولیات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جس بابت این ایف سی آئی ای ٹی تقریباً 4.5 ملین سالانہ سوشل سکیورٹی کے حکومتی ادارے کو ادا کر رہی ہے ۔ تاہم روزنامہ قوم اپنی خبر کی سچائی پر قائم ہے ۔ وائس چانسلر این ایف سی یونیورسٹی نے ملازمین کی طبی سہولیات کے لیے فیصل ہسپتال کے بجائے مختار اے شیخ ہسپتال سے معاہدہ کرنے کے لیے تمام ملازمین سے تحریری رائے طلب کی تھی اور انہیں باقاعدہ ایک پرفارما دیا گیا تھا جس کے جواب میں یونیورسٹی کے صرف 6 ملازمین نے مختار اے شیخ ہسپتال سے سہولیات حاصل کرنے کے حق میں رائے دی جبکہ 120 کے قریب ملازمین نے فیصل ہسپتال کے ساتھ ہی معاہدہ جاری رکھنے کے حق میں اپنی رائےدی مگر ان کی رائے کو رد کر دیا گیا ۔ جہاں تک سینڈیکیٹ کی بات ہے وہ تو ویسے ہی غیر فعال اور غیر قانونی ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں