آج کی تاریخ

ملتان: ڈی ایس ریلوے کے چہیتے کی ہر بات “تسلیم”، لیڈی کلرک کی ترقی کا نیا سکینڈل

ملتان ( قوم ریسرچ سیل) ڈی ایس ریلوے دفتر میں اقرباپروری، غیر قانونی ترقی اور اختیارات کا ناجائز استعمال منظر عام پر آیا ہے۔ ریلوے ملتان ڈویژن کے اندرونی ذرائع نے ایک اور بے ضابطگی اور اقرباپروری کے معاملے سے پردہ اٹھایا ہے، جہاں ایک لیڈی ریزر ویشن کلرک کو افسران کی سرپرستی میں نہ صرف غیر قانونی ترقی دلوائی جا رہی ہے بلکہ قواعد و ضوابط کی بھی کھلی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈی ایس (ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ) کے دفتر میں تعینات وحید جو کہ باقاعدہ اے پی ایس اور ڈی ایس کا پی اے ہے، گزشتہ تین سال سے کھڈے لائن ہے اور اس سے کوئی سرکاری کام نہیں لیا جا رہا مگر دوسری جانب تسلیم نامی کلرک جس کی اصل ذمہ داری کمرشل برانچ میں فائل ورک ہے، پچھلے تین سال سے ہر آنے والے ڈی ایس کا منظورِ نظر بن جاتا ہے اور اس کے جائز و ناجائز تمام کام انجام دیتا ہے۔ ذرائع کے مطابق تسلیم کی کوششوں سے سینئر ترین ایل آر سی (مس سمیرا) کا کیس جان بوجھ کر خراب کروایا جا رہا ہے تاکہ ثنا مجید نامی ایک جونیئر ملازمہ کو ترقی دلواہی جا سکے۔اس مقصد کے لیے لاہور ہیڈکوارٹر کو ایک خلافِ ضابطہ خط مورخہ 14 جون 2025 بھیجا گیا جس میں پروموشن کی سفارش کی گئی حالانکہ ہیڈکوارٹر نے نہ تو کوئی خط طلب کیا تھا اور نہ ہی وہاں سے کوئی خط موصول ہوا جس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ یہ سب کچھ ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت کیا جا رہا ہے۔ مبینہ طور پر یہ ساری ڈیل تسلیم پی اے کے کہنے پر کی گئی، جس نے اپنے اثر و رسوخ کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے سمیرا کا کیس خراب کروایا ۔علاوہ ازیں تسلیم جو کہ ڈیتھ کوٹہ پر ملازم ہوا تھا، اس کے لیے ایک لازمی کورس (T-29) کرنا ضروری تھا مگر ڈی ایس نے جان بوجھ کر اسے کورس میں بھیجنے کے بجائے روک لیا اور غیر قانونی طور پر اس کا نام فہرست سے نکلوا دیا۔حالانکہ ڈی ایس آفس میں اس وقت کوئی اسامی بھی خالی نہیں مگر بہانہ بنایا گیا کہ سٹاف کی کمی ہے۔سب سے سنگین بات یہ ہے کہ تسلیم کو جہانگیر IOW والا گھر الاٹ کیا گیاجو کہ صرف BS-14 یا اس سے اوپر کے گریڈ کے ملازمین کا حق ہے۔ یہ بھی ڈی ایس کی خاص مہربانی کا نتیجہ ہے تاکہ تسلیم کے ذریعےکاروبار باآسانی چلتا رہے۔ذرائع کے مطابق یہ تمام اقدامات نہ صرف محکمانہ قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ اس سے محکمے کی ساکھ اور میرٹ پر بھی سوالیہ نشان اٹھ گئے ہیں۔ اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس ساری صورتحال کا نوٹس لے کر تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔اس سلسلے میںموقف لینے پر وحید کلرک نے بتایا کہ ڈی ایس آفس ملتان میں پسندو ناپسند کو مدنظر رکھا جاتا ہے کیونکہ صاحب اختیار لوگ اپنی مرضی کرتے ہیں چاہے وہ غیر قانونی عمل کیوں نہ ہو میں سولہویں گریڈ میں ہوں جبکہ مجھ سے کم گریڈ کے ملازم کو تعینات کیا ہوا ہے جو کہ ایک یو ڈی سی کلرک ہے۔تسلیم سے موقف لینے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے مجھے وہ ثبوت دکھائیں جس میںمیں نے غیر قانونی کام کروائے ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں