ملتان (کرائم سیل)جرم اوروردی ایک ہی ڈالے میں۔۔۔ غلہ منڈی کے تاجر محمد دانش کے گھر اتوار کے روز صبح دس بجے سپیشل برانچ کے اہلکاروں سمیت مختلف تھانوں کے پانچ کانسٹیبلان خواتین اور 10 پولیس ملازمین پر مشتمل گینگ کی ریڈ، گھر کی جامہ تلاشی، خواتین سے بدتمیزی، ڈھائی لاکھ روپے اور تین تولے سونے کے سیٹ کی چوری کے علاوہ ایل سی ڈی اور سی سی ٹی وی کیمروں کے اکھاڑے جانے اور معصوم و شیر خوار بچوں کو تین گھنٹے سے زائد حبس بے جا میں رکھنے پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ایک سابق آئی جی پولیس کے توجہ دلانے پر سی پی او ملتان محمد صادق ڈوگر کو مذکورہ تمام پولیس ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کرکے سخت کارروائی کا حکم دے دیا ہےجبکہ روزنامہ قوم کی خبر بھی آئی جی آفس کے میڈیا سیل کو بھجوا دی گئی جو فائل میں لگا کر آئی جی پنجاب کی ٹیبل پر رکھ دی گئی۔ دن دہاڑے مسلح ڈکیتی میں ملوث ان پولیس ملازمین کا سہولت کار ٹاؤٹ عمران جو کہ ان کی ایما پر لوگوں سے ڈیل کرکے بھاری رشوت وصول کرکے اپنا 20 فیصد حصہ رکھ کر باقی 80 فیصد ان پولیس والوں کو دیتا ہے، نے گزشتہ روز اپنے بھائی کے موبائل فون نمبر 03017777078 سے غلہ منڈی کے متاثرہ تاجر دانش کے موبائل فون پر کال کرکے بدتمیزی کی انتہا کر دی اور ناقابل اشاعت قسم کی گالیاں بکتے ہوئے کہا کہ ایک مرتبہ تو تم سی پی آفس پہنچ گئے تھے تو تمہاری اور تمہارے ساتھ وہاں جانے والوں کی تصاویر ہمارے پاس پہنچ چکی ہیں، اب دوبارہ تم سی پی او آفس پہنچ ہی نہ سکو گے بلکہ سیدھا اوپر جائو گے۔ سی پی او آفس جانے والے غلہ منڈی کے تاجروں کی تصاویر ڈکیتی میں ملوث پولیس والوں تک کیسے پہنچیں، روزنامہ قوم نے اس بارے میں معلومات لیں تو پتہ چلا کہ پی آر او ٹو سی پی او رائو نوید کے دفتر میں یہ تصاویر بنائی گئیں اور رائونوید ہی نے اپنےموبائل فون سے خفیہ طور پر تصاویر بنائیں اور ڈکیتی میں ملوث پولیس والوں کو یہ تصاویر بھیجیں۔ حیران کن امر یہ بھی ہے کہ پی آر او ٹو سی پی او نے اپنے موبائل سے ڈکیتی میں ملوث پولیس اہلکاروں کی تصاویر نکال کر متاثرہ تاجر کو دکھائیں اور تصدیق کی کہ یہی لوگ تھے جنہوں نے آپ کے گھر ریڈ کیا تو متاثرہ تاجر دانش نے تصدیق کی کہ یہی وہ لوگ تھے جنہوں نے اتوار کے روز ان کے گھر بدتمیزی کی انتہا کر دی، ڈکیتی کی، زیور اور نقد رقم بھی لے گئے۔ علاوہ ازیں متاثرہ تاجر محمد دانش کو بدھ کی شب فون کرنے والے پولیس ٹاؤٹ عمران جو کہ سینٹرل جیل روڈ پر واقع چوک کا رہائشی ہے، روزنامہ قوم میں خبر شائع ہونے کے بعد جمعرات کی صبح منتوں اور ترلوں پر اتر آیا اور کہنے لگا کہ مجھے اس معاملے سے علیحدہ رکھیں میرا کوئی قصور نہیں آپ جانیں اور ڈکیتی میں ملوث پولیس والے جانیں۔ اگر آپ میرا نام درخوست سے نکالتے ہیں تو میں آپ کو ان پولیس والوں کے اور بھی ثبوت دوں گا، بے شک مجھے مسجد میں لے جائیں اور مجھ سے حلف لے لیں۔ علاوہ ازیں ایک سابق رکن اسمبلی بھی گزشتہ روز ڈکیتی میں پولیس اہلکاروں کی مدد کے لیے سامنے آ گئے اور اس نے پہلے تو دباؤ ڈالا مگربعد میں مذہبی حوالے دے کر معافی کی درخواستیں کرنے لگے۔ اس تمام صورتحال کا سب سے تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ سٹی پولیس آفیسر کے پی آر او نے تاجروں سے بدتمیزی کی انتہا کرتے ہوئے انہیں اپنے کمرے سے نکال دیا اور حیران کن طور پر تمام ڈکیتی میں ملوث پولیس اہلکاروں کی تصاویر پی آر او کے موبائل میں پہلے ہی سے موجود تھی جو کہ پولیس کے نظام پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ مذکورہ سابق رکن اسمبلی جمعرات کی شب اس بات پر آ گئے کہ پولیس اہلکار تین تولے زیور بھی واپس کرتے ہیں، زیور کے ساتھ چھینا گیا ڈھائی لاکھ روپیہ بھی واپس کرتے ہیں اور جو دو لاکھ 70 ہزار روپیہ محمد دانش کو ساتھ لے جا کر ان سے گاڑی ڈیل کرکے لیا وہ بھی واپس کرتے ہیں، ڈکیتی میں ملوث پولیس اہلکار پانچ لاکھ 20 ہزار روپے، تین تولے زیور، اسلحہ لائسنس، ڈی وی آر، اور دیگر سامان جس میں پسٹل بھی شامل ہے گزشتہ رات گئے تک ایک پرائیویٹ گاڑی میں رکھ کرکے تاج محمد دانش کی رہائشی کالونی کے باہر ایک سڑک پر موجود رہے کہ آپ اوکے کریں اور مقدمہ کے اندراج سے باز رہیں تو ہم آپ کو سامان واپس کرتے ہیں مگر محمد دانش، اس کے رشتے داروں اور تاجروں نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ سامان بذریعہ مال مقدمہ واپس لیا جائے۔
