آج کی تاریخ

ملتان میں گینگ وار، پولیس اور سیاسی شخصیات سہولتکار، ڈوگر گروپ پر فائرنگ، 5 زخمی

ملتان(سٹاف رپورٹر)پولیس کی تمام تر کوششوں کے باوجود ملتان میں سیاسی پشت پناہی میں کئی سال قبل شروع ہونے والی گینگ وار روزبروز بڑھتی جا رہی ہے اور تھانہ گلگشت کی حدود میں اس گینگ وار کے ایک گروپ کی فائرنگ سے پانچ افراد زخمی ہو گئے۔ ملتان میں اس گروہی جنگ کاآغازجنرل بس سٹینڈسےہوا اور پھر شہر بھر میں پھیل گیا۔ جنرل بس سٹینڈ سے بکر منڈی اور پھر اندرون شہر کے علاوہ شہر بھر کے ا طراف میں یہ گینگ سرگرم عمل ہیں۔ حال ہی میں فائرنگ کے دو واقعات اس قسم کے گینگ وار کے درمیان ہوئے ہیں جس میں ایک گینگ کی لڑائی کے دوران سابق سی پی او ملتان منصور الحق راناکے سسرالی گھر پر بھی فائرنگ کا واقعہ ہوا ۔یہ فائرنگ دو گروپوں سمیع حقے والے اور بلوچ گروپ کے درمیان ہوئی اور پولیس نے مقدمہ حسب روایت درج کر لیا جس میں سے ایک گروپ فرار ہے جبکہ دوسرا گروپ ضمانت کروا کر اگیا ہے۔ دو ماہ قبل اسی قسم کے ایک واقعہ میں دو گروپوں کے درمیان فائرنگ میں ایک شہری زخمی ہوا اور پولیس نے مقدمہ درج کیا مگر معاملہ صلح کی بنیاد پر ختم ہو گیا۔ رمضان المبارک سے قبل مچھلی منڈی کے علاقے میں اسی قسم کی ایک لڑائی کے دوران ایک ڈرنک کارنر کا مالک جان سے ہاتھ دھو بیٹھا مگر صلح ہو گئی اور خون بہا دے دیا گیا جس سے مقدمہ بے جان اسلئےہو گیا کہ پولیس نے ایف آئی آر میں7ATAنہیں لگائی تھی جو کہ وقوعہ کے مطابق بنتی تھی مگر7ATA لگنے کے بعد پولیس کے ہاتھ میں کچھ نہ رہتا اسلئے اس دفعہ کو دور ہی رکھا جاتا ہے۔ دو روز قبل تھانہ گلگشت کے علاقے دیوان کا باغ میں قتل کا ملزم دو سال جیل کاٹ کر ضمانت پر رہا ہو کر آیا تو اس شہر میں نئے پڑنے والے رواج کے مطابق قتل کے فرید ڈوگر نامی اس ملزم کو جلوس کی شکل میں مقامی امام بارگاہ لایا گیا جہاں اس نے شکرانے کے نوافل ادا کئے اور جونہی وہ باہر نکلے تو گلی کا موڑ مڑتے ہوئے مخالف علی رضا گروپ کے لوگوں نے اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے محمد معراج، محمد وقاص اور اشرف نامی راہگیر زخمی ہو گئے۔ اندھا دھند فائرنگ سے بھگدڑ مچ گئی اور اس دوران ایک گولی ایک 65 سالہ شخص کو لگ گئی جو گھر میں داخل ہو رہا تھا ۔گجر گروپ کے وقاص گجر کو کندھے میں گولی لگی ۔ڈی ایس پی گلگشت رانا ظہیر بابر جا ئے وقوعہ کے معائنےکیلئے خود گئے اور انہی کی ہدایت پر مقدمہ درج ہوا مگر حیران کن طور پر سرعام فائرنگ کئے جانے اور پانچ افراد زخمی ہونے کے باوجود پولیس نے ایف آئی آر میں سہولت کاری کی کیونکہ 7ATAکی دفعہ سرے سے لگائی ہی نہیں گئی ۔علی رضا کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ دو سال قبل جنرل بس سٹینڈ پر قتل ہونے والے رانا مہران کا قریبی ساتھی ہے۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ ملتان میں تعینات ایک پولیس آفیسر طاہر مجید نے کئی افرادگی موجودگی میں خزیمہ ڈوگر سے کہا تھا کہ خود پر کنٹرول کرو ورنہ کسی دن قتل ہو جاؤ گے اور پھر خزیمہ ڈوگر قتل ہو گیا کیونکہ جنرل بس سٹینڈ پر لڑائی میں اس کے ساتھی اسے چھوڑ کر بھاگ گئے اور وہ مخالف گروپ کےہتھے چڑھ گیا تھا ۔حال ہی میں رہا ہو کر آنے والے علی رضا بارے بتایا گیا ہے کہ وہ لاری اڈا کے علاقے میں نوسر باز گروہ کا بھی سرغنہ ہے اور اس کے لوگ شہر کے مختلف علاقوں میں گاڑیوں میں غیر معیاری چیزیں رکھ کر انعامی سکیم کی آڑ میں لوگوں کو لوٹتے ہیں ۔علی رضا فقیروں کا گروپ بھی لے کر سعودیہ جاتا تھا جسے ایف آئی اے نے پکڑا اور اس کا پاسپورٹ ضبط کر لیا تھا مگر بعد میں ایف آئی اے حکام نے مقامی وکیل کے ذریعے اسے پاسپورٹ واپس کر دیا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں