ملتان (سپیشل رپورٹر) وزیراعلی پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کی طرف سے پنجاب کے تمام اعلی افسران کو کسی بھی قسم کی سفارش نہ ماننے اور ٹرانسفر پالیسی پر میرٹ کے مطابق عمل درامد کرنے کے حوالے سے واضح احکامات کے باوجود افسران سیاسی دباؤ سے خود کو آزاد نہ کرا سکے جس کی واضح ترین مثال سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نبیل جاوید کی طرف سے ای خدمت سینٹر ملتان میں خاتون نائب تحصیلدار کی تعیناتی کے احکامات اگلے ہی روز مقامی سیاسی و ٹھیکیداری مداخلت پر واپس لینے پر یہ بات ایک مرتبہ پھر کھل کر سامنے آ گئی کہ ملتان میں رجسٹری کا نظام اب بھی ٹھیکے داری سسٹم کے تحت کامیاب بولی کی بنیاد پر ہی چل رہا ہے اور بولی دہندگان اس قدر مضبوط ہیں کہ جس بھی آفیسر یا اہلکار کی رجسٹری برانچز اور ای سہولت سینٹر میں چاہے تعیناتی کروا لیں اور جس کو چاہیں نکال باہر پھینکیں۔ تفصیلات کے مطابق ایک پرائیویٹ وثیقہ نویس ملک احسن رضا گزشتہ تین سال سے ملتان کے ای خدمت سینٹر کا کامیاب ترین بولی دہندہ اور ٹھیکے دار ہے اور اسی ٹاؤٹ اور پرائیویٹ وثیقہ نویس کی مرضی سے بورڈ آف ریونیو کی طرف سے ملتان کے ای سینٹر میں اہلکاروں اور افسران کی تقرریاں اور تبادلے کیے جا رہے ہیں حتیٰ کہ میاں امجد نامی سب رجسٹرار کو بھی گزشتہ ڈھائی سال سے اسی نے تعینات کروا رکھا ہے اور ملتان کا ریوریو سے متعلقہ ہر شخص یہ جانتا ہے کہ اس ٹاؤٹ احسن رضا کی بورڈ آف ریونیو میں گرفت کتنی مضبوط ہے کہ سینئر ممبر سے بھی احکامات جاری کروانا اس کے دائیں ہاتھ کا کام ہے۔ 24 جون کو ڈیئر ممبر بورڈ آف ریونیو نبیل جاوید نے مس شہلا طاہر نائب تحصیلدار کو ای خدمت سینٹر ملتان میں سب رجسٹرار کا نیشنل چارج دینے کے احکامات جاری کیے جن پر وہ 24 گھنٹےبھی قائم نہ رہ سکے اور 25 جنوری کو نیر ممبر بورڈ اف ریونیو نبیل جاوید نے یہ احکامات واپس لے لیے۔ ذرائع کے مطابق شہلا طاہر کی تقرری کے یہ احکامات ای خدمت سینٹر کے سب سے کامیاب بولی دہندہ ٹاؤٹ اور وثیقہ نویس ملک احسن کی مرضی اور منشا کے برعکس ہوئے تھے جس پر ملک احسن نے ملتان کے ایک سیاست دان سے فوری رابطہ کیا، ہنگامی بنیادی اور ڈیل ہوئی اور پھر میاں امجد کو ڈھیل دینے کے لئے سینئر ممبر بی او آر نبیل جاوید سخت دباؤ کے تحت ہی جاری کردہ احکامات 24 گھنٹے میں واپس لینے پڑے۔ حیران کن امر یہ ہے کہ گزشتہ کئی سالوں میں ملتان میں کئی کمشنر اور ڈپٹی کمشنر تبدیل ہوئے سب دعوے کرتے ہوئے آئے مگر ٹھیکہ داری نظام کا خاتمہ نہ کر سکے تمام افسران اپنے دعوے ادھورے چھوڑ کر تبدیل ہوتے گئے سب رجسٹرارز آفسز پر دسترس پانے والا یہ ٹھیکیداری نظام اپنی شان وشوکت کے ساتھ آج بھی قائم ہے۔
