آج کی تاریخ

ملتان سمگلرز کا گڑھ ،4 آئل مافیا ز اداروں کو 5 کروڑ منتھلی ،فرح گوگی کے کزن کو کلین چٹ

ملتان منی لانڈرنگ کا کراچی کے بعد دوسرا بڑا مرکز ،ایف آئی اے سیل سہولتکار

ملتان(سٹاف رپورٹر)ایف آئی اے ملتان کا اینٹی منی لانڈرنگ سیل حکومت پاکستان پر ایک ایسا بوجھ ہے جو اس وقت ملتان میں منی لانڈرنگ کا سب سے بڑا سہولت کار بنا ہوا ہے۔ ملتان جو کہ مرکز اور صوبائی ہیڈ کوارٹر سے دور اور پاکستان کے وسط میں ہونے کی وجہ گزشتہ 30 سال سے منی لانڈرنگ کا ملک میں کراچی کے بعد دوسرا بڑا مرکز ہے ،میں تعینات ڈپٹی ڈائریکٹر اور ان کا عملہ صرف اور صرف جعلی نوٹس بھجوانے اور پھر ڈیل کر کے ریکارڈ ختم کرنے کی ذمہ داریاں سرانجام دے رہا ہے۔ اینٹی منی لانڈرنگ سیل کا دو درجن کے قریب عملہ جنوبی پنجاب کےتمام اضلاع میں تمام منی ایکسچینج والوں سے معلومات لے کر جہاں ان کی سہولت کاری کر رہا ہے وہاں منی لانڈرنگ میں ملوث سرکاری افسران، صنعت کاروں اور تاجروں کو بھی گرفت میں لے رہا ہے مگر کارروائی صفر اور یہی وجہ ہے کہ ملتان میں ان دنوں بھی منی لانڈرنگ روکی نہ جا سکی جب ملک بھر میں کریک ڈاؤن ہو رہا ہے۔ صرافہ بازار کے ایک ذریعے نے بتایا کہ اینٹی منی لانڈرنگ سیل کے قیام سے منی لانڈرنگ کرنے والوں کو اب آسانی پیدا ہو گئی ہے کہ انہیں مختلف اداروں کے بجائے ایف آئی اے کے ایک ہی ونگ سے واسطہ پڑتا ہے اور کوئی دوسرا محکمہ یا ادارہ ہاتھ بھی ڈالے تو کارروائی اور صرف اور صرف اینٹی منی لانڈرنگ سیل ہی کرتا ہے۔ روزنامہ ’’قوم‘‘ کو معلوم ہوا ہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ سیل کی رسائی بینکوں کے اکاؤنٹس تک بھی ہے اور اس سیل کے قیام سے اب تک جتنے بھی ڈپٹی ڈائریکٹر انچارج بنے سب حکومت کے بجائے تاجروں، صنعت کاروں اور منی ایکسچینج والوں ہی کی سہولت کاری کرتے رہے۔اربوں روپے کے کیسز انہوں نے پکڑے مگر نتائج کیا نکلے؟ کسی کو بھی علم نہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ ایف آئی اے کےاس اینٹی منی لانڈرنگ ونگ میں تعینات ایک سابق ڈپٹی ڈائریکٹر نے ملتان کے ایک صنعت کار کی منی لانڈرنگ کے بہت سے ثبوت پکڑ لئے اور ایک فرضی نوٹس بھیج دیا پھر مذکورہ صنعت کار سے مبینہ طور پر چار کروڑ میں معاملات طے پا گئے اور فرضی نوٹس جس کا کوئی ریکارڈ نہ تھا ضائع کر دیا گیا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں