جعلسازی کے حوالے سے اشیائے خوردونوش کے بعد جنوبی پنجاب بھارتی مصنفین کی جعلی کتابیں شائع کرنے کے حوالے سے بھی بازی لے گیا،ملتان میں دھڑادھڑچھپائی
تعلیمی اداروں کی انتظامیہ اورپروفیسرزکی اپنی انگریزی کمزور،بھارتی مصنفین کی کتابوں میں آسان انگلش کی وجہ سےترجیح،غلطیوں کی بھرمار،فارمولے بھی ٹھیک نہیں ہوتے
گلگشت کالونی ، شاہ رکن عالم ، بوہڑ گیٹ ، پل شوالہ اور چوک کمہارانوالہ میں مافیا پنجے مکمل طور پر گاڑ چکا ،ہزارروپےٹیچر،500روپےفی کتاب تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کاحصہ
نئے تعلیمی سال میں پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے مفت کتب شائع نہیں کیں، فائدہ اٹھاتے ہوئے صو بہ بھر میں کروڑوں کی تعداد میں جعلی کتابیں تیار، ضلع خانیوال صوبہ بھر میں پہلے نمبر پر
ملتان( میاں غفار سے) جعلسازی کے حوالے سے اشیائے خوردونوش کے بعد جنوبی پنجاب بھارتی مصنفین کی جعلی کتابیں شائع کرنے کے حوالے سے بھی بازی لے گیا۔ ملتان میں بھارتی مصنفین کی جعلی کتابیں دھڑا دھڑا چھپ رہی ہیں اور حکومت پاکستان کے علاوہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے بھارتی مصنفین کی پابندی کے باوجود کام دن رات جاری ہے۔ سرکاری اور نجی سیکٹر کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں بھی ہزاروں کی تعدادمیں کتابیں پڑھائی جارہی ہیں اور حکومتی احکامات کے برعکس ان تعلیمی اداروں کی انتظامیہ اور پروفیسر حضرات بھی بھارتی مصنفین کی کتابوں کو پڑھانے پر ترجیح اس لیے بھی دیتے ہیں کہ ان کی اپنی انگریزی بھی بہت کمزور ہوتی ہے اور برطانوی ، یورپی اور امریکن مصنفین کی انگریزی مشکل ہوتی ہے اور پروفیسر حضرات کو ڈکشنریوں کا سہارا لینے کےلئے اضافی محنت کرنا پڑتی ہے۔ یہ امر بھی توجہ طلب ہے کہ بھارتی مصنفین کی لکھی ہوئی کتابوں کی انگریزی جہاں آسان ہے وہاں یہ کتابیں غلطیوں سے بھی بھری پڑی ہیں اور ان کا تعلیمی معیاربھی پست درجے کا ہے حتیٰ کہ فارمولے بھی غلط ہوتے ہیں۔ یہ کتابیں انجینئرنگ ، ایم کام ، ایم بی اے، بی کام اور میڈیکل کے شعبے میں بھی پڑھائی جارہی ہیں اور ایک پورا مافیا اسے کنٹرول کررہا ہے جس کا مقامی پبلشروں سے گٹھ جوڑ ہے جس سے مقامی پبلشر مالا مال اور طلبا و طالبات کے والدین کنگال اور بے حال ہورہے ہیں۔دوسری جانب ان کتابوں کو پڑھنے والے طلبا و طالبات کی انگریزی لکھنے پر گرفت بہت کمزور ہوتی جارہی ہے۔ ملتان میں یہ مافیا گلگشت کالونی ، شاہ رکن عالم ، بوہڑ گیٹ ، پل شوالہ اور چوک کمہارانوالہ میں اپنے پنجے مکمل طور پر گاڑ چکا ہے۔ گلگشت مافیا نے پل شوالہ سے بھارتی مصنف کی کتاب صرف 600 روپے فی کتاب کے ریٹ پر چھپوائی۔500 سے0 100 روپے کتاب کو لگوانے والے ٹیچر کو دیا جاتا ہے اور تقریباً 500 روپیہ فی کتاب مختلف تعلیمی اداروں کی
انتظامیہ لیتی ہے اور پھر بھی 600 روپے میں چھپنے والی کتاب 6سے 7 ہزار روپے میں طلبا و طالبات کو فروخت کی جاتی ہے۔ کچھ عرصہ قبل گلگشت کالونی میں لکڑی کے تختوں اور ٹوٹی میزوں پر بیٹھ کر پرانی کتابیں فروخت کرنے والے اور دکانوں کے تھڑوں پر راتیں گزارنے والے آج اربوں روپے میں کھیل رہے ہیں اور ان کی کمائی کا واحد ذریعہ بھارتی مصنفین کی جعلی کتابوں کی چھپائی ہے۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ نئے تعلیمی سال میں حکومت پنجاب کی طرف سے مفت کتابیں بند ہونے کی وجہ سے پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے مفت والی کتابیں شائع نہیں کیں جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صو بہ بھر میں کروڑوں کی تعداد میں جعلی کتابیں چھپ رہی ہیں۔ ضلع خانیوال جعلی کتابوں کی طباعت سے اس سال صوبہ بھر میں پہلے نمبر پر ہے۔