
ملتان (وقائع نگار) کسٹم حکام کے واضح احکامات کے باوجود ملتان ایئرپورٹ پر سمگلنگ کا دھندا نہ رک سکا ، سمگلروں کو کھلی چھوٹ جبکہ اوورسیز پاکستانیوں کے ذاتی استعمال کے موبائل فونز بھی پکڑے جانے لگے۔ کرپٹ کسٹم اہلکاروں کی وجہ سے دوسرے شہروں کے سمگلروں نے بھی ملتان ایئرپورٹ کا رخ کر لیا ۔تفصیل کے مطابق ملتان ایئرپورٹ جو کہ پاکستان کا سب سے معروف ترین ایئرپورٹ ہے اس وقت مکمل طور پر سمگلروں کا گڑھ بن چکا ہے کچھ عرصہ قبل ایڈیشنل کلکٹر رابعہ عفت کے آنیکی وجہ سے سمگلنگ میں بڑی حد تک کمی ہوئی لیکن جب سے ڈپٹی کلکٹر قرۃ العین کی ملتان ایئرپورٹ پر تعیناتی ہوئی ہے سمگلروں کی چاندی ہو گئی ہے ۔ڈپٹی کلکٹر قرۃ العین نے مبینہ طورپرملتان ایئرپورٹ پر عرصہ دراز سے تعینات انسپکٹر ارسلان میرانی ، الیاس اور کلرک حیدر کے ساتھ مل کر ایک گروپ بنا لیا ہے جو سمگلروں کو مکمل سہولت کاری فراہم کر رہا ہے۔ اس وقت ملتان ایئرپورٹ پر 6 سے زائد انٹرنیشنل فلائٹس آتی ہیں اور ہر آنے والی انٹرنیشنل فلائٹس میں 2 سے 4 پسنجر آتے ہیں جو دبئی اور قطر سے موبائل فونز ، غیر ملکی کپڑا ، ڈائمنڈ واچ ، ممنوعہ جنسی ادویات ، انجکشن و دیگر نان کسٹم پیڈ اشیاء لے کر آتے ہیں جب کہ واپسی پر کرنسی اور سگریٹ لے کر جاتے ہیں۔ ہر آنیوالا اور جانیوالا پسنجر کسٹم اہلکاروں کو دو لاکھ روپے فی چکر دیتا ہے اس طرح کسٹم اہلکار کروڑوں روپے ماہانہ کما رہے ہیں ایک طرف تو ڈپٹی کلکٹر قراۃ العین رامے کی سرپرستی میں ملتان ایئرپورٹ پر سمگلروں کی چاندی ہوئی پڑی ہے جبکہ دوسری طرف اوورسیز پاکستانی جو اپنے بچوں کے لیے موبائل فون اور چاکلیٹس لیکر آتے ہیں ان کو بھی ضبط کر لیا جاتا ہے اوورسیز پاکستانیوں سے کھلے عام رشوت طلب کی جاتی ہے اور رشوت نہ دینے والوں کو ذلیل کیا جاتا ہے اس حوالے سے کسٹم حکام کو متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں لیکن با اثر ڈپٹی کلکٹر قرۃ العین کیخلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں ہو سکی اس حوالے سے عوامی و سماجی حلقوں نے چیئرمین ایف بی آر سے مطالبہ کیا ہے کہ کرپٹ ڈپٹی کلکٹر کسٹم ملتان ایئرپورٹ قراۃ العین رامے اور اس کی ٹیم جو کہ عرصہ دراز سے تعینات ہے ملتان ایئرپورٹ سے فوری طور پر ٹرانسفر کیا جائے ۔







