ملتان (سٹاف رپورٹر) وفاقی وزیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر کے نوٹس میں لائی جانے والی تمام تر شکایات کے باوجود پنجاب بھر کے ایئرپورٹس پر ٹھیکے داری نظام کا خاتمہ نہ ہو سکا اور بولی کی بنیاد پر ایئر رپورٹس پر تعیناتیاں لینے والوں نے اندھیر نگری مچا رکھی ہے۔ گزشتہ چند ماہ سے ایئرپورٹ پر نیا فراڈ شروع کیا گیا ہے جو کہ سراسر غیر قانونی اور کسی بھی قانون کے دائرے میں نہیں آتا۔ یہ فراڈ عمرہ کرکے واپس آنے والی ان پڑھ خواتین اور مردوں کے ساتھ کیا جا رہا ہے کے جن کا سامان ایئرپورٹ پر اترنے کے بعد دوبارہ تولا جاتا ہے اور دوبارہ وزن کیے گئے سامان کے ساثھ زبردستی ہینڈ کیری بیگ کا سامان بھی وزن میں شامل کر لیا جاتا ہے اس کے بعد یہ وزن 40 کلو سے اوپر ہو جاتا ہے اور ایئرپورٹ پر تعینات کسٹم حکام ریالوں اور دیناروں میں رشوت مانگنے لگ جاتے ہیں۔ فلائٹس کے اترنے کے بعد اس طرح سے وزن چیک کیے جانے کا یہ سلسلہ گزشتہ کئی ماہ سے ملتان ایئرپورٹ پر زور و شور اور ڈھٹائی سے جاری ہے اور اس کی متعدد شکایات اعلیٰ حکام حتی کہ چیئرمین ایف بی آر تک بھی پہنچائی گئیں مگر کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ ملتان ایئرپورٹ پر تعینات کسٹم حکام یہ فراڈ خاص طور پر ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے ان پڑھ لوگوں سے کر رہے ہیں اور ان کا زبردستی سامان رکھ لیا جاتا ہے اور کئی کئی گھنٹے ان کو روک کر رکھا جاتا ہے پھر بھاری رشوت لے کر جانے دیا جاتا ہے۔ تونسہ شریف کی ایک فیملی سے تعلق رکھنے والے محمد شوکت اور ملک رفیق نے قوم کو بتایا ان کا 11 افراد کا گروپ دو ماہ قبل عمرہ کر کے واپس آیا تو ان تمام کو ملتان ایئرپورٹ پر روک لیا گیا۔ سب کا جدہ ایئرپورٹ سے بک کیا جانے والا سامان چالیس کلو فی مسافر تھا مگر ایئرپورٹ پر موجود کسٹم حکام نے ان سب کا ہینڈ کیری سامان بھی کنڈے کے اوپر رکھ کر وزن میں شامل کر لیا اور پھر سو ریال فی کلو گرام کے حساب سے ڈیمانڈ کی مگر ڈیڑھ گھنٹے کی تگ و دو کے بعد 30 ریال فی کلو گرام کے حساب سے ہینڈ کیری سامان کے عوض مجموعی طور پر دو ہزار ریال کسٹم حکام کو رشوت دے کر جان چھڑوائی گئی جس کی شکایت واپس گھر پہنچ کر ٹریولنگ ایجنٹ سے کی تو اس کے کہنے پر ہم نے وکیل سے درخواست لکھوا کر چیئرمین ایف بی آر کو بھجوائی اور اس پر اپنا موبائل نمبر بھی لکھا گیا جبکہ اس کی کاپی وفاقی محتسب اور وفاقی وزیر خزانہ کے نام بھی بھیجی گئی مگر دو ماہ گزرنے کے باوجود کسٹم افسران یا کسی بھی دیگر اتھارٹی کی طرف سے قسم کی کارروائی کے شروع کیے جانے کی انہیں اطلاع نہیں ملی۔ انہوں نے بتایا کہ ملتان ایئرپورٹ پر کسٹم حکام گدھ کی طرح مسافروں کو نوچتے ہیں اور انتہائی بدتمیزی کرتے ہیں۔ ایئرپورٹ پر تعینات ایف آئی اے ایئرپورٹ سکیورٹی فورس و دیگر ادارے بھی اس فراڈ اور کھلے عام ڈکیتی کا نوٹس نہیں لے رہے۔
