ملتان (سہیل چوہدری سے) پنجاب میں ہزاروں ملازمین کا استحصال جاری 15 سال سے ڈیلی ویجز ملازمین کے لئے مستقل نوکری خواب بن گئی۔ پنجاب کے سرکاری محکموں میں قانون کی کھلے عام خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ ہزاروں ملازمین دس سے پندرہ سال تک مسلسل ڈیوٹی دے رہے ہیں مگر آج بھی وہ ’’ڈیلی ویجز‘‘ یا’’کنٹنجنٹ پیڈ‘‘ ملازم کہلاتے ہیں۔ انہیں مستقل کرنے کی بجائے محکمے ایک شرمناک حربہ استعمال کر رہے ہیں 89 دن کی ملازمت، پھر ایک دو دن کا گیپ اور پھر دوبارہ 89 دن کا نیا آرڈر۔یہ سلسلہ برسوں سے چلا آ رہا ہے۔محکمہ تعلیم، صحت، لوکل گورنمنٹ، ایرگیشن، لائیوسٹاک اور دیگر محکموں میں کام کرنے والے ان ملازمین میں سے کئی تو 2008ء سے مسلسل ڈیوٹی دے رہے ہیں۔ ان میں کلاس فور سے لے کر ٹیکنیکل سٹاف، لیب اسسٹنٹ، ڈرائیور، چوکیدار، نائب قاصد اور دیگر عملہ شامل ہے۔محکمہ تعلیم کے ایک ملازم نے بتایا کہ میں 2011ء سے سکول میں چوکیدار ہوں۔ 89 دن کا آرڈر آتا ہے، 90ویں دن گھر بیٹھ جاتا ہوں 91ویں یا 92ویں دن پھر آرڈر آ جاتا ہے۔ نہ پنشن، نہ میڈیکل، نہ چھٹی، نہ تنخواہ میں اضافہ۔ ایک اور ملازم جو صحت محکمہ میں 2009ء سے لیب اسسٹنٹ ہیں نے بتایا ہمارے محکمے میں 120 سے زائد ملازم 10-15 سال سے ڈیلی ویجز ہیں۔ ہم نے کورٹ سے کیس بھی جیت لیا سپریم کورٹ نے 2015ء میں حکم دیا تھا کہ 89 دن والا طریقہ غیر قانونی ہے اور جو ملازم 9 ماہ سے زیادہ کام کر رہا ہو اسے مستقل کیا جائے مگر پنجاب حکومت نے آج تک عمل نہیں کیا۔2015ء میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے تاریخی فیصلہ دیا تھا کہ 89 دن کی پالیسی غیر آئینی ہے۔پنجاب ریگولرائزیشن آف سروس ایکٹ 2018ء بھی پاس ہوا جس میں 2016ء سے پہلے بھرتی ہونے والے ڈیلی ویجز/ورک چارج ملازمین کو مستقل کرنے کا واضح حکم تھا۔2022ء میں پنجاب کابینہ نے بھی تمام کنٹنجنٹ/ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کرنے کی منظوری دی تھی۔مگر زمینی حقیقت؟ صفر۔محکمہ خزانہ فنڈز کی کمی” کا رونا روتا ہے۔ محکمہ خدمات و جنرل ایڈمنسٹریشن (S&GAD) فائلیں گھما کر تھک جاتا ہے۔ نتیجہ یہ کہ ہزاروں خاندان غیر یقینی کی حالت میں جیتے ہیں۔ملازمین کا کہنا ہے کہ “ہم ووٹ تو مستقل شہریوں کے ہیں، مگر ہم سرکاری ملازم مستقل نہیں بن سکتے؟” گزشتہ چند ماہ میں آل پنجاب ڈیلی ویجز ایمپلائیز ایسوسی ایشن نے دھمکی دی ہے کہ اگر دسمبر 2025ء تک ریگولرائزیشن نہ ہوئی تو بڑے پیمانے پر ہڑتال اور دھرنا دیا جائے گا۔ایک سینئر افسر نے بتایا”حکومت نہیں چاہتی کہ یہ ملازم مستقل ہوں کیونکہ مستقل ہونے کا مطلب ہے پینشن، گروپ انشورنس، ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس اور دیگر مراعات۔ 89 دن والا طریقہ سرکار کے لیے سستا ہے۔یہ محض ملازمت کا مسئلہ نہیں، قانون کی بالادستی، انسانی حقوق اور بنیادی انصاف کا معاملہ ہے۔سوال یہ ہے کہ پنجاب حکومت کب تک قانون سے کھلواڑ کرتی رہے گی کیا 2025ء ان ہزاروں مستقل “عارضی” ملازمین کے لیے کوئی خوشخبری لائے گایا 89 دن کا یہ کھیل 2026ء تک بھی جاری رہے گا؟۔







