آج کی تاریخ

سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام

تازہ ترین

مدت ملازمت میں توسیع نہ ملنے پر چیئرمین ایچ ای سی نے عہدہ چھوڑنے کا اعلان کردیا

اسلام آباد: چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) ڈاکٹر مختار احمد نے اپنی مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد عہدہ چھوڑنے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔ ان کی جانب سے یہ اعلان ملک بھر کی جامعات کے وائس چانسلرز اور ریکٹرز کو لکھے گئے الوداعی خط کے ذریعے کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر مختار احمد کی مدت ملازمت میں توسیع کے تمام امکانات ختم ہونے کے بعد انہوں نے رخصتی کا فیصلہ کیا۔ وہ پہلے ہی ایچ ای سی کے چیئرمین کی حیثیت سے چار سالہ مدت، دو سالہ مدت اور حالیہ ایک سالہ توسیع گزار چکے ہیں، جس کی آخری تاریخ 29 جولائی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر وفاقی سیکریٹری تعلیم کو چیئرمین ایچ ای سی کا عارضی چارج سونپا جا سکتا ہے، تاہم نئے چیئرمین کی تقرری کے لیے تاحال کوئی باضابطہ اشتہار جاری نہیں کیا گیا۔
اپنے الوداعی خط میں ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ وہ یہ خط ایچ ای سی کے سربراہ کی حیثیت سے اپنی مدت مکمل ہونے پر لکھ رہے ہیں اور اعلیٰ تعلیمی برادری کی بھرپور حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ تین سال قبل وزیراعظم نے ایک بار پھر انہیں اس اہم ذمہ داری کے لیے منتخب کیا، جو ان کے لیے باعثِ فخر رہی۔ انہوں نے اس عرصے میں درپیش چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مالی مسائل، گورننس کے مسائل اور معیارِ تعلیم کو بہتر بنانے جیسے کئی امور ان کے لیے کسی امتحان سے کم نہیں تھے، مگر تعلیمی برادری اور کمیشن اراکین کی حمایت سے وہ اپنی ذمہ داریاں احسن انداز میں نبھانے میں کامیاب رہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ یہ عہدہ ایک مثبت ضمیر اور اطمینان کے ساتھ چھوڑ رہے ہیں، اور تعلیمی برادری کے روشن مستقبل کے لیے نیک تمناؤں کے ساتھ الوداع کہہ رہے ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں