ملتان (وقائع نگار) محکمہ صحت میں کروڑوں روپے کی کرپشن، منور قریشی سمیت 12 افسران کے خلاف اینٹی کرپشن نے ایک اور مقدمہ درج کر لیا ،اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ملتان نے محکمہ صحت میں بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانی کا انکشاف کیا ہے۔ سابق چیئرمین یونین کونسل نمبر 40 اور پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے زین قریشی کے قریبی ساتھی منور قریشی سمیت 12 افسران کے خلاف کروڑوں روپے کی کرپشن کے الزام میں ایک نیا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ انکوائری افسران کی رپورٹ کے مطابق، یہ کرپشن ڈویلپمنٹ فنڈز کے غلط استعمال اور جعلی دستاویزات کی تیاری کے ذریعے کی گئی، جس سے صوبائی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔اینٹی کرپشن کے مطابق، چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ہیلتھ آفس ملتان نے مالی سال 2022-23 اور 2023-24 کے دوران نان ڈویلپمنٹ اخراجات کی مد میں 89 کروڑ 37 لاکھ 61 ہزار 183 روپے سے زائد رقم بجٹ میں ظاہر کی تھی۔ انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ رقم اصل میں ڈویلپمنٹ فنڈز پر مشتمل تھی، جسے خوردبرد کرنے کا ارادہ کیا گیا۔ قانونی طور پر ٹیکنالوجی انوویشن ڈویلپمنٹ گرانٹ کی رقم ادویات کی خریداری پر استعمال نہیں کی جا سکتی تھی، جب تک کہ فنانس ڈیپارٹمنٹ سے اجازت نہ مل جائے۔ذرائع کے مطابق، افسران نے فنانس ڈیپارٹمنٹ سے منظوری حاصل کرنے کی کوشش کی، مگر یہ درخواست مسترد کر دی گئی۔ اس کے باوجود محکمہ صحت ملتان نے منور فارما فرم کو 21 جون 2024 سے 26 جون 2024 تک لوکل پرچیز کی مد میں ادائیگی کر دی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ منور فارما کو سپلائی آرڈر محض 24 جولائی 2023 کو محرم الحرام کے ایمرجنسی کیمپ کے لیے جاری کیا گیا تھا۔ اس کے باوجود، افسران نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے جعلی ڈیمانڈ اور سپلائی کے دستاویزات تیار کیے اور بوگس پیمنٹ کی مد میں 14 کروڑ 16 لاکھ 5 ہزار 763 روپے منور فارما کو منتقل کر دیے۔اس کرپشن میں ملوث افسران میں محکمہ صحت کے آفیسر ذیشان زاہد، محمد قاسم انصاری، سٹور کیپر محمد حارث، اکاؤنٹنٹ حافظ محمد امین، سینٹری پیٹرول محمد وقاص، ڈرگ انسپکٹر/پرچیز آفیسر علی خلیل بھٹہ، ڈرگ انسپکٹر/پرچیز آفیسر راؤ ساجد محمود، ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفیسر حافظ رفعت، ارشد محمود، محمد ارشد ہانس، سینئر آڈیٹر نادر عباس مگسی اور آڈیٹر محمد امجد شامل ہیں۔ منور قریشی، جو اس مبینہ فراڈ میں مرکزی کردار ہے، پہلے بھی کئی کرپشن کیسز کا سامنا کر چکے ہیں۔اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ملتان نے تمام ملوث افسران کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے مزید چھان بین کا آغاز کر دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کیس کی تحقیقات میں مزید دستاویزات اور مالی ٹریل کی جانچ کی جائے گی، جس سے دیگر متعلقہ فراڈز کا بھی انکشاف ممکن ہے۔ محکمہ صحت کے ترجمان نے واقعے پر خاموشی اختیار کی ہے،یہ واقعہ صوبائی سطح پر صحت کے شعبے میں بڑھتی ہوئی کرپشن کی عکاسی کرتا ہے، جہاں عوامی فنڈز کا غلط استعمال مریضوں کی سہولیات کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ اینٹی کرپشن کی جانب سے مزید کارروائی کی توقع کی جا رہی ہے، اور جلد ہی محکمہ صحت اور اکاؤنٹس آفس کے ملازمین کو گرفتار کر لیا جائے گا۔








