ّملتان (وقائع نگار) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور ایم این اے زین قریشی کے دست راست اور سابق چیئرمین یونین کونسل نمبر 40 منور قریشی کو پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) ملتان سرکل نے ایک بڑے کرپشن سکینڈل کے الزام میں گرفتار کر لیا ۔ اینٹی کرپشن افسران نے مزید تحقیقات کے لیے عدالت سے منور قریشی کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ لے لیا ہے۔اینٹی کرپشن ذرائع کا کہنا ہےکہ منور قریشی پر محکمہ صحت کے افسران کے ساتھ مل کر ادویات کی 14 کروڑ روپے کی ہیرا پھیری کی ہے۔ تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ منور قریشی جو منور فارما کمپنی کے مالک بھی ہیں، نے سیاسی اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے جنوبی پنجاب کے کئی ہسپتالوں میں دوائیوں کی فراہمی کے معاہدوں میں جوڑ توڑ کیا جس سے صوبائی حکومت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔ ابتدائی تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ 2020 سے 2024 تک منور قریشی کی کمپنیوں نے نشتر ہسپتال ملتان، انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ڈی جی خان اور دیگر ضلعی ہیلتھ اتھارٹیز کو دوائیں سپلائی کرنے کے نام پر کروڑوں روپے کی ہیرا پھیری کی، جو اصل میں کبھی ہسپتالوں تک پہنچی ہی نہیں۔ ذرائع کے مطابق منور قریشی ،زین قریشی کے قریبی ساتھی ہیں اور انہوں نے پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کے دور میں اپنے سیاسی رابطوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے محکمہ صحت سے اربوں روپے کے مفادات حاصل کیے۔ خفیہ ایجنسیوں کے مطابق پنجاب کی ایک خفیہ رپورٹ پر مبنی اعلیٰ سطحی انکوائری میں بھی منور قریشی کا نام سامنے آیا تھا جس میں ان کی چھ فارماسیوٹیکل کمپنیوں (منور فارما، المعز انٹرپرائزز، امروز فارما، گلوبل فارما، ایسٹرن میڈیکل اور پاک پبلک سیکیورٹی) کو ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے معاہدوں میں سیاسی دباؤ کے ذریعے فائدہ اٹھانے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ اس سکینڈل سے حکومت کو تقریباً 20 بلین روپے کا نقصان ہواجبکہ منور قریشی کی کمپنیوں نے ماہانہ 4 کروڑ روپے کی آمدنی حاصل کی۔ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن بشارت نبی کے حکم پر سرکل آفیسر کی قیادت میں انکوائری کی گئی۔ ریمانڈ کے دوران منور قریشی سے اس سکینڈل میں ملوث دیگر محکمہ صحت کے افسران اور ملازمین کے بارے میں بھی استفسار کیا جائے گا اور انہیں گرفتار کرنے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ منور قریشی کی 75 دن سے زائد عرصے سے لاپتہ ہونے کی اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں جنہیں ان کی فیملی نے جبری گمشدگی قرار دیا تھا، تاہم اب ان کی گرفتاری سے اس معاملے پر بھی روشنی پڑ سکتی ہے۔ زین قریشی نے حال ہی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ “ہماری ضمیر صاف ہے اور سیاسی انتقام کا شکار نہیں ہوں گے”۔اینٹی کرپشن حکام نے واضح کیا ہے کہ یہ کارروائی کرپشن کے خاتمے کی وسیع مہم کا حصہ ہے، اور مزید شواہد اکٹھے کرنے کے بعد دیگر سیاسی شخصیات کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے ریمانڈ کی منظوری دیتے ہوئے تفتیش کو تیز کرنے کا حکم دیا ہے، اور اگلی سماعت 31 اکتوبر کو ہوگی۔یہ کیس پنجاب ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں جاری کرپشن کی لڑائی کا اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہےجہاں سیاسی اثر و رسوخ اور حکومتی وسائل کی ہیرا پھیری کے الزامات لگاتار سامنے آ رہے ہیں۔







