لودھراں (کرائم سیل) سابق ڈپٹی کمشنر لودھراں محترمہ لبنیٰ نذیر کے گن مین نجیب اللہ اور اس کے بھائی عصمت اللہ کے خلاف کرپشن کی متعدد شکایات پر بڑے پیمانے پرانکوائری شروع ہو گئی اور ایس پی انویسٹی گیشن تین رکنی انکوائری ٹیم کے انچارج بنا دیئے گئے ہیں۔ جنہوں نے گزشتہ روز نجیب اللہ کو سابق ڈپٹی کمشنر کے نام پر مبینہ طور پر کروڑوں بھتہ اکٹھا کرنے الزام میں طلب کیا تو وہ یونیفارم کے بجائے سادہ کپڑوں میں پیش ہو گیا جس پر اسے ڈانٹ پلا کر یونیفارم پہن کر پیش ہونے کے لیے کہا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ان کے ایک کزن نے ڈی پی او آفس میں اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں اور حیران کن طور پر نجیب اللہ نے خود کو طبی لحاظ سے ملازمت کے لیے مس فٹ قرار دلوا کر لائٹ ڈیوٹی کے آرڈر حاصل کر رکھے تھے مگر سکیورٹی گارڈ کی ڈیوٹی کسی بھی طور پر لائٹ ڈیوٹی کے زمرے میں نہیں آتی اس کے باوجود وہ سابق ڈپٹی کمشنر لودھراں کے سکیورٹی گارڈ کے بجائے غیر اعلانیہ پرسنل سیکرٹری کے طور پر ضلع بھر کے تمام محکموں سے بھتہ خوری کرتا تھا اور اس کے خلاف بلوچ اتحاد کے صدر نے بھی اعلیٰ حکام سے کارروائی کی اپیل کر رکھی ہے کہ اس کی نیلامی میں حاصل کردہ زمین کی فائل کی منظوری کے لیے ڈپٹی کمشنر کے نام پر نجیب اللہ کانسٹیبل نے اس سے 10 لاکھ روپیہ طلب کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ لبنیٰ نذیرکے خاوند کا تعلق ضلع لیہ سے ہے اور محترمہ جتنا عرصہ لودھراں میں ڈپٹی کمشنر تعینات رہی انہوں نے لیہ سے ٹھیکیدار منگوا کر انہیں کروڑوں روپے کے ترقیاتی کام الاٹ کئے۔ بتایا گیا ہے کہ ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت ضلع لودھراں کی صفائی کی دیکھ بھال سابق ڈپٹی کمشنر نے اے ڈی سی جی سید وسیم حسن شاہ کے سپرد کر رکھی تھی جو اپنے کزن کو پرائیویٹ طور پر بہاول پور سے لا کر اس کام کی نگرانی کروا رہے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ موجودہ ڈپٹی کمشنر چوہدری محمد اشرف نے بھی ابھی تک نجیب اللہ اور اس کے بھائی عصمت اللہ کی سابقہ ذمہ داریاں جاری رکھوائی ہوئی ہیں اور انکوائری شروع ہونے کے باوجود انہیں اپنے دفتر سے علیحدہ نہیں کیا اور وہ بدستور اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔







